دہشت گردی‘حقیقت کیاہے؟
دہشت گردی ایک حقیقت ہے یا افسانہ ۔ اس پر بات کرنے سے قبل دہشت گردی کی بیت وشکل کو جاننا بہت ضروری ہے دہشت گردی سے مراد لوگوں کی اذہان مےں خوف اور دہشت کا احساس سراہت کرنے کیلئے ہولناک ¾ تباکن اور مہلک ہتھکنڈوں کا استعمال کرنا ہے جن میں بے رحمانہ قتل وغارت ¾ اندھا دھند فائرنگ ¾ اغواء¾ بینک لوٹنا ¾ ریل گاڑیوں پرشب خون مارنا اور طیاروں کی ہائی جیکنگ شامل ہے ۔ کیونکہ اسطرح دہشت گرد عوام اور خصوصا حکومت کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں ¾ اور ان کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں ۔
دہشت گردوں کی شخصی خوبی یہ ہوتی ہے کہ کسی بھی وقت انسانیت کا بے رحمانہ قتل ¾ دراصل دہشت گردی زندہ انسانوں کو خو ف مےںمبتلا رکھنے کانام ہے اور جو اس خون میں مبتلانہیں ہوتے وہ مرجاتے ہیں ۔ اور دہشت گردوہ سفاک جانور ہے جو اپنا پیٹ بھرنے کیلئے اپنے بچوں اور خاندان کے دیگر افراد کا خون بہانے سے بھی گریز نہیں کرتا ہے ۔
ماضی میںدہشت گردی چھاپہ مار جنگ کا ایک موثر ترین ہتھیار ہے ۔ جس کے ذریعے عوام الناس میں خوف وہراس پھیلایاجارہا ہے دہشت گردی کی جزئیات مےں نفرت ¾ ظلم ¾ تشدد اور احساس کمتری زیادہ قابل ذکر ہیں ۔ چھاپہ مار جنگ کا باقاعدہ آغاز 1809 میں ہوا جس میںبیمانہ اور پرتگال کے گوریوں نے فرانس کی باقاعدہ فوج کو ناکوں چنے چبوائے ۔ دہشت گردی کی تاریخ ایک بھیانک رات کی مانند ہے جس کا ہرلمحہ کرب دہشت اور خواف کے احساسات سے جڑا ہوتا ۔ دہشت گرد وں کا طریقہ کار یہ ہوتاہے کہ وہ لوگوںکے ہجوم پر بم پھینکتے ہیں بے گناہ لوگوں کو بلا غیر قتل کرتے ہےں اور ذرائع مواصلات کی بربادی کرتے ہیں۔ دہشت گردی کی جدید ترین صورت جال طیاروں ¾ بسوں ¾ بحری جہازوں کی بالجبر اغواءکی صورت سامنے آئی ہے ۔ ان وارداتوں کامقصد صرف خون ریزی ہی نہیں بلکہ عالمی رائے عامہ کی توجہ بھی طلب کرناہے سوال یہ ہے کہ دہشت گردی کی آخر وجہ کیا ہے ؟میری نظر میں بنیادی حقوق کی پامالی ¾ نسلی تفریق ¾ مرکزیت ¾ کا نظر انداز کیے جانا اور کسی حد تک شخصی خود غرضی شامل ہیں ۔ کسی حد تک تکنیکی اور حکمت عملی کے مفاد حاصل کرنا بھی دہشت گردی کی بنیادی وجہ ہوتاہے ۔ دہشت گردی باقاعدہ ایک نیٹ ورک سے پھیلتی ہے حکومت دہشت گردوں کو پناہ دینے والوں کو بھی سزا دیتی ہے یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ برائی کی تشہیر کرنے والا بھی برائی ہی کررہا ہے معاشروں کے اندر سوچوںاور رہن سہن کے عدم توازن سے بھی دہشت گردی کو ہواملتی ہے اس کے علاوہ انصاف کی عدم دستیابی بھی دہشت گردی کا سبب ہے ۔ یعنی یہاں انصاف دینے والے بھی پڑھ لکھے ہیں جج حضرات جب وہ معاشروں کو صیحح اور سچا انصاف فراہم نہیں کرتے تو لوگ دہشت گردی پر اتر آتے ہیں یعنی جج ¾ پولیس وکلاءاور افسر شاہی کا بھی کہیں نہ کہیں دہشت گردی پیرا کرنے سے تعلق ضرور ہوتاہے دنیا کے تقریبا ہر خطے میںدہشت گردی پھیل چکی ہے
پاکستان میں دہشت گردی کا آغاز اس وقت ہوا جب الذوالفقار تنظیم کے تحت صدر کے طیارے میںمزائلوںسے حملہ (اٹک سازش کیس ) اور پی آئی اے کے مسافر برادر طیارے کو اغواءکیاگیا جس کے بد ے الذوالفقار کے ہائی کمان کے 54 قیدیوں کو رہا کر وا لیا گیا دہشت گردی اور مذہبی انتہا پسندی کے باعث دنیا میں جتنا خون بسا چکا ہے اس سے اقوام عالم کے دریاﺅں کا پانی سرخ ہو سکتا ہے اور یہ ایک حقیقت ہے ۔ جب مشرقی پاکستان میں بحران کی صورت میں بھارت نے لکتی باہنی کو کھل کر امداد دی اور انہیں اپنے مقصد کیلئے استعمال کیا تامل علیحدگی پسندوں کے ہاتھوں کولمبو ائیر پورٹ پر طیارے کو بم سے اڑا دیا گیا پاکستان کے پہلے وزیراعظم کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا پاکستان کے اند ر بے بیش بہا قیمتی شخصیات دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئی ایک محتاط انداز کے مطابق پاکستا ن کو دہشت گردی کی مد میں تقریبا 31 ارب ڈالر کا نقصان پہنچ چکاہے اور قیمتی جانیں علیحدہ دہشت گردی ایک حقیقت ہے جو روز اپنا نیا رخ لیے ہوتی ہے دہشت گردی کو روکنے کیلئے اقوام عالم نے زورآزمائی کرلی ہے مگر ابھی تک کوئی خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آٰئے درحقیقت دہشت گردفطری طور پر ایک معصوم انسان ہوتاہے صرف اس کے اردگرد کا ماحول اس پر زیادہ اثر انداز ہوتاہے کبھی وہ معاشی طورپر مجبور ہوتاہے کبھی سماجی طورپر اور کبھی ظلم وستم سے اور اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیاں سے اکتاکر اپنی مخالفت قوتوں کے خلاف اٹھ کرہوتاہے دہشت گردی کی حقیقت اس وقت مزید نکھر کرسامنے آئی جب 11 ستمبر 2001 ءکو امریکی ورلڈ ٹریڈ سنٹر ایک دہشت گردی کے حملے میں گرادیا گیا
اگر ہم سارے امریکہ کو دہشت گرد کہتے ہیں تو جان لیں کہ امریکہ دہشت گرد نہیں ہے جہاں امریکہ نے جنگ کا ماحول پیداکیا تباہی کی وہاں انہوں نے زبردست ترقیاتی کام بھی کئے 1945 ءمیں امریکہ نے جاپان پر ایٹم بم گرایا مگر جاپان آج ترقی یافتہ ہے تو اس کی وجہ سے امریکہ کہ شاندار پالیسیاں اور ایٹم بم سے جاپان آج ترقی یافتہ ہے
بہرحال دہشت گردی ایک کھلی حقیقت ہے مگر کچھ ممالک اسے افسانوی رنگ دے رہے ہیں ہمیں محبت بانٹنے کی ضرورت ہے اور نفرت سمیٹنے کی کیونکہ یہ نفرت ہی ہے جو کسی بھی بڑے ظلم کا پہلا جز ہوتی ہے ۔ اوریہ نفرت ہی ہے جس کی آگ گھروںکو اور کئی ممالک کو اپنی لپیٹ میںلیے ہوئے ہے اور شاید ابھی قیامت تک اس کا دائرہ وسیع ہی ہوتا رہے جب تک ہماری سوچوں کا دائرہ اور قلب کی وسعت ہمیںنصیب نہیں ہوجاتی۔ ٭