کالے بچھو کا غیر قانونی شکار، پاکستان میں نسل ختم ہونے کا خدشہ

لاہور (ویب ڈیسک) پاکستان کی بلیک مارکیٹ میں آج کل کالے بچھو کی غیر قانونی خرید و فروخت عروج پر ہے اور خدشہ ظاہرکیاجارہاہے کہ پاکستان میں نسل ہی ختم ہوسکتی ہے۔شکارکے حوالے سے سندھ کے ساحلی علاقوں کو کلیدی حیثیت حاصل ہے جہاں پر لوگ کام کاج چھوڑکر صرف اور صرف بچھوﺅں کا شکار کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ پاکستان میں براﺅن بچھو کی نسبت کالے بچھو کا شکار زیادہ ہورہا ہے کیونکہ اس میں پایا جانے والا زہر زیادہ اثر انداز ہوتا ہے، کالے بچھو کی قیمت اس کے وزن کے حساب سے ہوتی ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق بچھو کی قیمت سونے کی قیمت سے کئی گناہ زیادہ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کالے بچھو کی دم میں پایا جانے والا زہر جسے (Chloro Toxin) کہتے ہیں میں پایا جانے والا امائینو آکسیڈ کینسر کی دوائی کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ کالا بچھو کے زہر سے دماغ کے کینسر کی دوائی بنائی جاتی ہے اورپوری دنیا میں کالے بچھو سمیت متعدد نسلوں اور رنگوں کے بچھوﺅں کی خرید و فروخت کی بلیک مارکیٹ پائی جاتی ہے۔ پاکستان میں یہ کام غیر قانونی ہے مگر کچھ عرصہ سے یہ دھندہ پروان چڑھ گیا ہے کہ مبصرین کے مطابق اگر یہ کام اسی طرح جاری رہا کالے بچھو کی نسل پاکستان میں ختم ہوجائے گی۔ اس دھندے کی زیادہ رپورٹس سندھ کے علاقہ ٹھٹھہ، بدین اور تھرپار کر سے آرہی ہیں جہاں غریب مزدور اور باری زراعت چھوڑ کر بچھوﺅں کا شکار کررہے ہیں۔