پولینڈ میں سپریم کورٹ کو سیاستدانوں کے ماتحت کرنے کا متنازعہ قانون منظور
وارسا(این این آئی)پولینڈ کے ایوانِ بالا سینیٹ نے متنازعہ دستوری اصلاحات کی منظوری دے دی ، اب ان اصلاحات کے منظور شدہ بل پر ملکی صدر کی توثیق ہونا باقی ہے۔ ان اصلاحات پر یورپی یونین نے ناراضی ظاہر کی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹْسک نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پولینڈ کے لیے درست سمت کا تعین کرنا ضروری ہو گیا ہے۔ ٹْسک کا بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب پولستانی ایوانِ بالا نے متنازعہ عدالتی اصلاحات کے دستوری بِل کی طویل بحث و مباحثے کے بعد منظوری دی ہے۔ان دستوری اصلاحات پر پولینڈ کی موجودہ قدامت پسند حکومت کو اندرونِ ملک بھی خاصی تنقید کا سامنا ہے۔ اس قانونی بل کی مخالفت میں ہزاروں پولش مظاہرین نے دارالحکومت وارسا میں نکالے گئے احتجاج میں شرکت کی۔ ہزارہا افراد نے اس حکومتی اقدام کے خلاف بڑے مظاہرے کئے۔ یہ افراد ’’آزاد عدلیہ‘ کے نعروں کے ساتھ موم بتیاں جلا کر پرامن انداز سے احتجاج کر رہے تھے۔یورپی یونین نے بھی وارسا حکومت کو تنبیہ کر رکھی ہے کہ متنازعہ دستوری اصلاحات کی منظوری پر اْسے تادیبی اقدامات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
یونین کی جانب سے پولینڈ کو متنبہ کیا جا چکا ہے کہ وہ عدلیہ کی آزادی کو محدود نہ کرے۔ تادیبی اقدامات میں پولینڈ کو ووٹ کے استعمال سے محروم کر دیا جائے گا اور وارسا حکومت، یورپی یونین کے کانفرنسوں میں ہونے والی رائے شماری میں شریک نہیں ہو سکے گی۔منظور شدہ قانونی بل کی توثیق پولش صدر آندرڑ ڈْوڈا نے کرنی ہے اور اْس کے بعد یہ نافذ کر دی جائیں گی۔ امید کی جا رہی ہے کہ مظاہرین کے احتجاج کے باوجود صدر اس بل کی توثیق کر دیں گے۔ وہ قدامت پسند حکومت کے حامی ہیں۔ ماضی میں بھی وہ کئی متنازعہ دستوری بلوں کی توثیق کر چکے ہیں۔ ناقدین کا خیال ہے کہ ان اصلاحات کے نفاذ کے بعد پولستانی عدالتی نظام بھی قدامت پسند حکومت کی منشا و مرضی کا محتاج ہو کر رہ جائے گا۔