لاہور میں ٹریفک مسائل کی اصل وجہ تجاوزارت اور ٹی ایم ایز کا عدم تعاون ہے: ویجی لینس رپورٹ

لاہور میں ٹریفک مسائل کی اصل وجہ تجاوزارت اور ٹی ایم ایز کا عدم تعاون ہے: ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور( لیاقت کھرل) صوبائی دارالحکومت میں ٹریفک کے بڑھتے ہوئے مسائل اور رکاوٹ میں تجاوزات کی بھرمار اور ٹی ایم اے کے عدم تعاون کی وجہ قرار دے دی گئی۔ پلازوں، مارکیٹوں اور کمرشل مقامات پر پارکنگ اسٹینڈ بنانے جیسی تجاویز دے کر سٹی ٹریفک حکام نے اپنے آپ کو بری الذمہ کر لیا۔ روزنامہ پاکستان کو سٹی ٹریفک پولیس کے ویجیلینس سیل کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ جو کہ ٹریفک پولیس کے بڑھتے ہوئے مسائل کے حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب کو بھجوائی گئی ہے اس رپورٹ سے ملنے والی معلومات کے مطابق سٹی ٹریفک پولیس کا اکیلامحکمہ ٹریفک پولیس کے بہاؤ اور روانی میں اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتا۔ بڑھتی ہوئی ٹریفک تجاوزات کی بھرمار اور دیگر مسائل کے باعث ٹی ایم اے اور دیگر محکموں کو مل کر ’’ کمپیٹیشن‘‘ کے طور پر کارروائی کرنا ہو گی۔ جب تک پلازوں، مارکیٹوں اور دیگر کمرشل مقامات پر پارکنگ اسٹینڈز قائم نہیں کئے جاتے ہیں اور ایسی مارکیٹیں اور کمرشل پلازے جہاں پارکنگ کی جگہ پر دکانیں وغیرہ تعمیر کی گئی ہیں ان کی گرا کر پارکنگ کی جگہ کو واگزار کروایا جائے۔ تجاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سٹی ٹریفک پولیس لاہور کے 2932 ٹریفک وارڈنز شہر کے 34 سے زائد سیکٹروں میں ٹریفک نظام کنٹرول کرنے کے لئے تین شفٹوں میں ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں جس میں 1587 گاڑیوں کے لئے ایک ٹریفک وارڈن ناکافی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر تجاوزات کے خاتمے کے لئے 290 ، 291 کی دفعات کے تحت مقدمات درج کئے جاتے ہیں اور زیر دفعہ 283 ت پ کے تحت دکانداروں، ریڑھی بانوں اور ٹھیلے والوں کو وارننگ نوٹس ( قلندرے) دئیے جاتے ہیں۔ سٹی ٹریفک پولیس حکام کا کہنا ہے کہ شہر کی آبادی ایک کروڑ 50 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ 58 فیصد نوجوان بے روزگاری کے باعث رکشہ چلا کر روزی کمانے پر مجبور ہیں۔ ایک سروئے کے دوران دو لاکھ کے قریب چنگ چی رکشہ اور شاہدرہ میں واقع مختلف کارخانوں میں روزانہ کی بنیاد پر 50 سے 60 نئے چنگ چی رکشے تیار ہونے کی وجہ سے چنگ رکشہ کی بہتات بھی ٹریفک کے بڑھتے بہاؤ اور حادثات میں اضافہ کی ایک سب سے بڑی وجہ ہے۔ اسی طرح گڈز ٹرانسپورٹ کے اڈے، شاہ عالم مارکیٹ اور سرکلر روڈ اور ریلوے اسٹیشن جیسے اہم مقامات پر بڑی بڑی دکانیں تعمیر، ریڑھیاں اور ٹھیلے لگا کر پارکنگ کی جگہ پر قبضہ ختم کر کے وہاں پر پارکنگ کی جگہ کو واگزار کروایا جائے۔ نئے پلازوں اور دیگر کمرشل مارکیٹوں کی تعمیر کے دوران پارکنگ کی جگہ مخصوص نہ کرنے والے پلازوں اور مارکیٹوں کی تعمیرپر پابندی لگائی جائے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ سٹی ٹریفک پولیس کے ویجیلینس سیل کی تیار کردہ رپورٹ جو کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو بھجوائی گئی ہے ، اس میں اس بات کا واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے کہ شہر کی اہم مارکیٹوں، شاہراؤں اور سڑکوں پر ٹریفک کی سست روی اور بہاؤ میں مشکلات سب سے بڑی اور پہلی وجہ تجاوزات کی بھرمار ہے جس میں محض 290 اور 291 کے تحت کی جانے والی کارروائی ناکافی ہے جبکہ زیر دفعہ 283 کے تحت دکانداروں کو نوٹس، وارننگ اور قلندرے سودمند ثابت نہ ہو رہے ہیں اور اس میں ٹی ایم اے کی جانب سے فروٹ فل (سود مند) تعاون نہ کرنے کی وجہ سے بھی سٹی ٹریفک پولیس تجاوزات کے خاتمے میں مکمل طور پر کامیاب نہ ہے۔ تجاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ٹریفک کی خلاف ورزی جس میں ون وے ایک دوسری بڑی وجہ ہے جس میں موٹر سائیکل یا گاڑی سوار محض چند سو جرمانے کو مذاق سمجھ کر چلتا بنتا ہے۔ اس میں بھی مزید قانون سازی کی ضرورت ہے اور شہری کو چنگ چی رکشہ کو ان ڈائریکٹ پروموٹ کرنے کی بجائے ان کی جگہ ویگن ، ایل ٹی سی بسوں اور سپیڈو بسوں پر سفر کرنے کو ترجیح دیں ، اس طرح سے چنگ رکشہ جو کہ ٹریفک کے بہاؤ میں اور حادثات کی شرح میں ایک بنیادی وجہ ہے اس سے چنگ چی رکشہ کی پروڈکشن میں کمی اور اس کا استعمال بھی ختم ہو کر رہ جائے گا۔ اس حوالے سے ٹریفک پولیس کے ایس پی آصف صدیق نے بتایا کہ لاہور کے 34 سیکٹرز ہیں جس میں ہر سیکٹر میں دو الگ الگ انسپکٹر تعینات ہیں، جس میں ایک انسپکٹر کا کام فورس کے ڈیوٹی پر جانے سے پہلے تجاوزات کے خاتمے اور شہریوں سے بہتر برتاؤ کے حوالے سے بریفنگ دینا ہے جبکہ دوسرے انسپکر کا کام ڈیوٹی کے اوقات ختم ہونے کے بعد انہی دو پوائٹس کے حوالے سے بریفنگ لینا ہے۔ شہر میں ٹی ایم اے ، مقامی پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کے تعاون کے بغیر تجاوزات کا خاتمہ نہ ممکن ہے۔ سٹی ٹریفک پولیس 290 اور 291 کے تحت ٹریفک کی رکاوٹ میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر مقدمات درج کروا رہی ہے۔ زیر دفعہ 283 کے تحت دکانداروں، ریڑھی بانوں اور ٹھیلہ مالکان کو قلندرے بھی جاری کئے جاتے ہیں۔ ٹریفک کے بہاؤ اور روانی میں کسی قسم کا کمپرومائز نہیں کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ چھ ماہ کے دوران سینکڑوں مقدمات درج کروائے گئے ہیں جبکہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر ہزاروں گاڑیوں کے چالان کئے گئے ہیں اور سی ٹی او لاہور رائے اعجاز احمد کی نگرانی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے خلاف کریک ڈاؤن کر مزید تیز کر دیا گیا ہے اور اس میں شاہین فورس کے آنے سے مزید بہتری آئے گی۔