غربت بیروز گاری ، ملازمت کا جھانسہ دے کر ہزاروں خواتین دبئی سمگل زبردستی جسم فروشی
ڈیرہ غازی خان (ویب ڈیسک) غربت ، بیروزگاری اور دیگر مسائل میں گھری خواتین چند ہزار روپے کی خاطر کہیں بھی کام کرنے پر راضی ہو جاتی ہیں، پرکشش ملازمت کا جھانسہ ، ڈیرہ ڈویژن کی درجنوں لڑکیاں دبئی کے مختلف کلبز میں قید ، جبراً جسم فروشی کرائی جانے لگی ، ابتدائی طور پر لڑکیوں کو دبئی بیوٹی پارلرز میں ملازمت دی جاتی ہے تاکہ ساتھ جانے والے ورثاءمطمئن ہو جائیں اور پھر بارکلبز کے حوالے کر دیا جاتا ہے ، خواتین کو لاہور، راولپنڈی ، فیصل آباد ، بہاولپور اور ملتان کے بیوٹی پارلرز اور این جی اوز کے توسط سے بھجوایا گیا۔
روزنامہ خبریں کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ ، ڈی جی ایف آئی اے اسلام آباد اور ہوم ڈیپارٹمنٹ کو لکھی گئی درخواست میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ڈیرہ ڈویژن سے تعلق رکھنے والی درجنوں لڑکیوں سے دبھی کے مختلف کلبز میں قید کر کے جبری جسم فروشی کرائی جانے لگی ہے ، 50 کے لگ بھگ لڑکیوں کو ملتان کا عتیق الرحمن ، محمد شاہد ، آنٹی نرگس، آنٹی راحیلہ، بہاولپور کا سہیل امجد ، میڈم بتول، بیوٹر پارمیں جھانسہ دے کر گزشتہ ماہ مختلف اوقات میں دبئی لے گئے تھے جن میں ڈی جی خان، مظفر گڑھ کی دو درجن خواتین کلبز میں قید ، راجن پور ، لیہ کی لڑکیاں بھی شامل ۔
درخواست میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ان تمام لڑکیوں کے ورثاءکو پرکشش ملازمت کا جھانسہ دے کر راضی کیا گیا تھا ، ابتدائی طور پر تمام لڑکیوں کو وزٹ ویزہ پر بھجوایا گیا تھا جن میں اکثریت شہر کے بیوٹی پارلر ز مالکان کے توسط سے گئیں جوان کے ہاں ملازمت کرتی تھیں، تمام خواتین کو لاہور ، راولپنڈی ، فیصل آباد، بہاولپور اور ملتان سے تعلق رکھنے والے افراد نے دبئی پہنچایا ، ابتدائی طور پر تنخواہ 2 ہزار درہم بتائی گئی تھی، ڈیرہ غازیخان ڈویژن جو دیگر بڑے شہروں کی نسبت پسماندہ ترین علاقہ ہے اور یہاں نا صرف خواتین کی ملازمت کے مواقع کم ہیں بلکہ سرکاری محکموں میں بھی خواتین کی ملازمت کے مواقع کم ہیں بلکہ سرکاری محکموں میں بھی خواتین کی نمائندگی انتہائی کم اور نہ ہونے کے برابر ہے ۔
ذرائع کے مطابق بیروزگاری ، غربت اور دیگر سنگین مسائل میں گھری درجنوں خواتین جو چند ہزار روپوں کی خاطر بیوٹی پارلرز ، این جی او ز اور انشورنس کی مختلف کمپنیوں میں ملازمت کرنے پر راضی ہو جاتی ہیں سے مختلف بیوٹی پارلرز اور این جی اوز کے ذریعے رابطہ کیا گیا اور ڈیرہ ڈویژن کے اضلاع ڈی جی خان اور مظفر گڑھ سے تعلق رکھنے والی پچاس کے لگ بھگ خوبرو لڑکیاں جن میں اکثریت شادی شدہ لڑکیوں کی ہے اور ان کی عمر یں 25 سے 28 سال کے درمیان بتائی جاتی ہیںسے لاہور، راولپنڈی ، بہاولپور ، ملتان اور فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے بیوٹیشن نے رابطہ کیا جن میں قحبہ خانہ چلانے والی خواتین بھی شامل تھیں اور دبئی میں بیوٹیشن کی ملازمت کا جھانسہ دے کر ان خواتین کو 12,12 افراد کے 8 گروپوں میں 6,6 خواتین شامل کر کے انہیں ان کی فیملی کے ایک فرد کے ہمراہ دبئی پہنچایا گیا ابتدا میں ان افراد کو بتایا گیا کہ انہیں دبئی میں ماہانہ 2 ہزار رقم یعنی پاکستانی 55 ہزار روپے سے زائد کے لگ بھگ تنخواہ دی جائیگی جبکہ رہائش اور ٹرانسپورٹ بھی بذمہ کمپنی ہو گا تاہم کھانے پینے کے اخراجات خود برداشت کرنا ہونگے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو دی گئی درخواست میں انکشاف کیا گیا کہ ان تمام افراد سے 3 لاکھ سے زائد میں ایگزیمنٹ طے کیا گیا تھا اور ایڈوانس کی مد میں پہلے صرف ایک لاکھ روپے وصول کیا گیا جبکہ بقیہ رقم تین ماہ میں ادا کرنے کا معاہدہ پایا، تمام لڑکیوں کو دبئی پہنچنے پر پہلے چند دن بیوٹیشن کے پا س ٹھہریا گیا تاکہ ان کے ساتھ آنے والے ورثاءجن میں کسی کا بھائی اور کسی کا والد شامل تھا کہ مطمئن کیا جا سکے بعد ازاں ان کو صرف ایک ہفتہ کے وزٹ کے بعد واپس پاکستان بھجواکر تمام لڑکیوں کو دبئی کے مختلف کلب مالکان کے حوالے کر دیا گیا، جنہیں خفیہ طور پر رکھ کر ان سے دھندا کرایا جاتا ہے کیونکہ سابق صدر جنرل ضیاءالحق اور دبئی حکام کے درمیان ہونے والے معاہدہ کی رو سے کوئی پاکستانی لڑکی کلب میں کام نہیں کرسکتی، جس پر ان لڑکیوں کو خفیہ طور پر رکھ کر ان سے دھندا کرایا جا رہا ہے ۔
اخبار کے مطابق ملتان سے تعلق رکھنے والے شاہ رکن عالم کے عتیق الرحمن، بہاولپور کے سہیل امجد، بہاولپور کی شبانہ اور میڈم رضیہ ، آنٹی نرگس آنٹی راحیلہ، میڈم بتول، آنٹی کنول، میڈم ریحانہ ، فیصل آباد کی میڈم رانی ، لاہور کی میڈم روبینہ، شہزاد اور راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے احمد علی اور وسیم نامی افراد نے باقاعدہ گروپ بنا کر یہ مکروہ دھندا شروع کر رکھا ہے جن کیخلاف ناصرف ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بلکہ جسٹس پیش ڈی جی خان اور لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ میں بھی مختلف کیسز زیر سماعت ہیں مگرتاحال ملزمان قانون کی گرفت سے محفوظ ہیں اور بے بس ، بے سہارا لڑکیاں بھی دبئی میں روزانہ عزت گنوانے پر مجبور ہیں۔
ڈی جی خان اور مظفر گڑھ سے تعلق رکھنے والی لڑکیاں تاحال انہی افراد کے رحم و کرم پر ہیں۔ ادھر درخواست اور رٹ پٹیشنز کے بعد ڈی جی ایف آئی اے کے حکم پر ایف آئی اے سمیت دیگر ایجنسیاں چھان بین کرنے لگی ہیں اور اس سلسلے میں ڈویژن بھر کے بیوٹیشنز کو بھی رجسٹرڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، رواں سال کے دوران اب تک 10 ہزار سے زائد نوجوان خواتین کو صرف جنوبی پنجاب کے تین ڈویژن بہاولپور ، ملتان اور ڈیرہ غازیخان سے دبئی سمگل کیا گیا ہے جہاں ان سے گن پوائنٹ پر جسم فروشی کا دھندا کرایا جا رہا ہے ، ذرائع کے مطابق انہی شکایات کی روشنی میں حکومت پاکستان نے ٹورآپریٹرز کے توسط سے جانے والے گروپوں کی سخت چھان بین کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس مکروہ دھندا کی روک تھام کے ساتھ ساتھ گھناﺅنے دھندا میں ملوث افراد کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے۔