وزیراعظم کا دورہ امریکہ

وزیراعظم کا دورہ امریکہ
وزیراعظم کا دورہ امریکہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

وزیراعظم پاکستان عمران خان کا دورہ امریکہ عالمی اور خطہ کی سیاسی اور کشیدہ صورتِ حال کے پیش نظر انتہائی اہمیت کاحامل ہے امریکہ کا عالمی سطح پر اکلوتی سپر پاور ہونا اور پاکستان کے محل وقوع کا سٹرٹیجک طور پر اہمیت کا حامل ہونا ایک دوسرے کی ضرورت ہے روس کے منتشر ہونے کے بعد جو عالمی واقعات رونما ہوئے ان میں دہشت گردی سب سے بڑا مسئلہ تھا جو اقوام عالم کے لئے تشویش کا حامل تھا اورافواجِ پاکستان نے جس دلیری، شجاعت اور قابل تعریف حکمت ِ عملی سے اس عفریت کا سامنا اور مقابلہ کیا اسے عالمی سطح پر بھی سراہا گیا۔ صدر ٹرمپ نے برملا اس امر کا اعتراف کیا ہے کہ افغانستان کے معاملے میں پاکستان کے پاس وہ پاور ہے،جو دیگر ممالک کے پاس نہیں انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں اب ایک عظیم لیڈر ہے۔ عمران خان نے کہا کہ افغان مسئلے کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے، جس سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتفاق کیا جو پاکستان کے لئے باعث فخر ہے۔

صدر ٹرمپ نے پاکستان کی پچھلی حکومت پر کوئی الزام نہ لگاتے ہوئے اتناکہا کہ پاکستان کی امداد اس وقت بند ہوئی جب عمران خان وزیراعظم نہیں تھے۔ اب عمران خان اقتدار میں ہیں اور انتہائی مقبول وزیراعظم ہیں۔ اب پاکستان کی امداد بحال ہو سکتی ہے،اگر عمران خان کے دورہ کا باریک بینی سے جائزہ لیں تو حاصل یہ ہوتا ہے کہ یہ دورہئ انتہائی کامیاب رہا،جو دور رس نتائج کا حامل ہو گا۔ افغانستان کے مسئلے پر امریکہ پاکستان کی مدد چاہتا ہے،کیونکہ اس کی مدد کے بغیر یہ مسئلہ لاینحل ہی رہے گا۔ عمران خان نے صدر ٹرمپ پر یہ واضح کیا کہ افغانستان ایک مشکل علاقہ ہے اور جنگ کی صورت میں اس مسئلے کا حل نہیں ہو سکتا اس کا حل صرف مذاکرات ہے اور ان کا کہنا بھی بجا ہے کہ افغانستان کی تاریخ شاہد ہے کہ غازی امان اللہ سے لے کر اشرف غنی تک جب افغان مسئلہ نے سر اٹھایا وہ جنگ کی صورت میں کبھی حل نہ ہوسکا اور اب،جبکہ امریکہ افغانستان سے اپنی جان چھڑانا چاہتا ہے اور اس نے عمران خان کے مذاکراتی فارمولے کو تسلیم کیا۔

صدرٹرمپ نے وزیراعظم پاکستان سے یہ بھی کہا کہ مَیں ایک ہفتہ میں افغانستان کا مسئلہ حل کر سکتا ہوں، مگر ایک کروڑ لوگ مارنا پڑیں گے یہ محض امریکہ کی ساکھ بچانے کے لئے ا نہوں نے کہا غالباً وہ ایٹم بم کی بات کر رہے تھے،لیکن ایٹم بم افغان پہاڑوں کا کیا بگاڑ سکتا ہے؟ اگر دیکھا جائے تو افغانستان میں کروڑوں نہیں تو لاکھوں انسان پہلے ہی مارے گئے ہیں، مگر مسئلہ جوں کا توں رہا اور آخر کار امریکہ کو پاکستان کی بات پر صاد کرنا پڑا اور وہ مذاکرات پر تیار ہوا اور اسے وزیر اعظم پاکستان کو امریکہ کے دورہ کی دعوت دینا پڑی۔ عمران ٹرمپ ملاقات میں ٹرمپ نے اس بات کا بھی اظہار کیا کہ وہ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کرنے کو تیار ہیں انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بھی مجھے اس حوالے سے درخواست کر چکے ہیں۔

امریکہ کے افغان مسئلہ کی طرح مودی بھی کشمیر میں بری طرح پھنس چکاہے اور وہ مجاہدین کشمیر کی تحریک آزادی سے خوفزدہ ہے اورکسی بھی طرح اس مسئلے سے جان چھڑانا چاہتا ہے،جو کشمیری مجاہدین کی کامیابی سے عبارت ہے۔ گو کہ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بھارتی وزیراعظم نے ٹرمپ سے کوئی ایسی درخواست نہیں کی اور بھارت کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ کشمیر سمیت پاکستان سے تمام تر تصفیہ طلب معاملات دونوں ملک باہمی طور پر طے کریں گے بھارت کے اس بیان پر یہ کہا جا سکتا ہے ”کھسیانی بلی کھمبا نوچے“۔ امریکی صدور کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ کسی ملک کے سربراہ کی امریکی صدر سے ایک بار ملاقات ہوجائے تو دوسری ملاقات پھر برسوں بعد ہی ممکن ہوتی ہے۔ چہ جائیکہ امریکی صدر خود پاکستان کے دورہ کی خواہش کا اظہار کرے تو یہ پاکستان کی ایک بڑی سفارتی جیت ہے۔

مزید :

رائے -کالم -