نارووال کشمیر الیکشن, شیر کو گھوڑے کی ’دولتی‘ کا خطرہ !!
آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے لیے دنگل سجنے کو چند گھنٹے باقی ہیں...حکمران جماعت،ن لیگ اور پی پی آمنے سامنے ہیں...نارووال میں ایل اے 37جموں 4کی نشست پر بڑا دلچسپ مقابلہ متوقع ہے... سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق یہاں ویسے تو ن لیگ اور پی ٹی آئی میں گھمسان کا رن ہوگا مگر مسلم کانفرنس بھی "طبل جنگ" بجا رہی ہے...دانیال عزیز،احسن اقبال ،رانا منان،خواجہ وسیم، بلال اکبر اور اویس قاسم ن لیگ کے امیدوار صدیق بھٹلی جبکہ میاں رشید،پیر سعید الحسن شاہ،طارق انیس،ابرار الحق اور سجاد مہیس پی ٹی آئی امیدوار اکمل سرگالہ کے شانہ بشانہ ہیں......
مولانا غیاث الدین اور علی پور سیداں کے گدی نشین سید غلام رسول شاہ مسلم کانفرنس کے امیدوار مولانا ربیعہ غیاث کو میدان میں اتارے ہوئے ہیں...تینوں جماعتوں کی اپنی اپنی "کیلکولیشن" ہے...ن لیگ کے دو ایم این ایز اور تین ایم پی ایز کو "زعم "ہے کہ ان کا شیر دھاڑے گا...میاں رشید،طارق انیس اور ابرار الحق" پر اعتماد "ہیں کہ ان کا بلا چلے جبکہ مولانا کا "خیال "ہے ان کا گھوڑا دوڑے گا....
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ حلقہ ن لیگ کا ہے تاہم اس الیکشن میں اسے ٹف ٹائم ملے گا...شیر اور بلے میں" دو بدو لڑائی" ہوگی اور جیت کے لئے بہت تھوڑے ووٹوں کا مارجن ہو گا...یہاں شیر کو سب سے بڑا خطرہ "گھوڑے کی دولتی "کا ہے اور بلے کے لیے یہ ایک پلس پوائنٹ ہے...اگر مسلم کانفرنس زیادہ ووٹ لے گئی تو ن لیگ خسارے میں رہے گی اور پی ٹی آئی کو "مطلوبہ فائدہ" ہوگا.۔.یہ الیکشن دانیال عزیز،میاں رشید،طارق انیس اور مولانا غیاث الدین کے سیاسی مستقبل پر بھی اثر انداز ہوگا...اگر ن لیگ جیتی تو میاں رشید ،طارق انیس اور مولانا کو عام الیکشن میں "شدید مشکلات" ہونگی ....
پی ٹی آئی کی کامیابی کی صورت میں خاص طور پر دانیال عزیز کا "سیاسی گھیرا "تنگ جبکہ میاں رشید ،طارق انیس اور مولانا کا "پلہ" بھاری ہو جائے گا....مولانا کی پوزیشن سب سے بہتر ہوگی اور وہ ن لیگ کے لیے چیلنج بن جائینگے..وہ عام الیکشن میں دانیال عزیز کے ساتھ ساتھ احسن اقبال،رانا منان کے مقابلے میں بھی اتر کر "اپ سیٹ" کرنے کی پوزیشن میں آجائینگے...ایل اے 37جموں 4 کے الیکشن نتائج کچھ بھی ہوں ، حریفوں میں سے کسی ایک کو سیاسی طور پر کافی"اوپر نیچے"کر دینگے!!
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔