جعلسازی سے پانچ کھرب کا ریفنڈ حاصل کیا گیا

جعلسازی سے پانچ کھرب کا ریفنڈ حاصل کیا گیا
جعلسازی سے پانچ کھرب کا ریفنڈ حاصل کیا گیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

1977ءکے بعد ماضی کی متعدد حکومتوں کے دوران ایک اندازہ کے مطابق 5 کھرب روپے کا سرکاری خزانہ پر ڈاکہ ڈالا گیا۔ ان کاروباری حضرات نے جنہوں نے سیلز ٹیکس جمع نہیں کرایا تھا۔ اس کا ایف بی آر کے سیلز ٹیکس کے عملہ کور رشوتیں دے کر ریفنڈ لے لیا۔ اس کے لئے ایک نئی اصطلاحFLYING INVOICES کی ایجاد ہوئی۔
اس کے ساتھ برآمدات کے سلسلے میں درآمد کردہ خام مال، پُرزوں اور مشینری وغیرہ پر ادا شدہ ڈیوٹی کے ریفنڈ، سیلز ٹیکس ریفنڈ اور ریبیٹRebate کے ضمن میں بھی اربوں روپے کے جعلی ریفنڈ لئے گئے۔ ایک متعلقہ آفیسر نے مجھے بتایا کہ صرف فیصل آباد کے برآمدگان نے اس سلسلے میں ایک سال کے اندر 200 کروڑ روپے کے ملکی خزانہ پر ڈاکہ ڈالا ہے۔
شعیب سڈل سابقہ وفاقی محتسب نے بھی کھربوں روپے کے ان ڈاکوں کے بارے میں لب سی لئے ہیں۔ اس ضمن میں ٹیکس بار کے ممبران بھی اعانت جرم کے مجرم ہیں۔ ایک سیلز ٹیکس پریکٹشنر نے اکادمی کھول رکھی تھی اور اس پیشہ میں نئے واردان کو جعلی ریفنڈ کی ٹریننگ دے کر انہیں استعمال کرتے تھے۔ ان کے دو شاگردوں کے خلاف پرچہ درج ہوا۔

لیکن کچھ دنوں کے بعد وہ رشوت دے کر بَری ہوگئے۔ میری لائن آف بزنس یعنی لیب ایکپومنٹ ڈیلرز کے چھ ممبران نے بھی پانچ پانچ چھ چھ لاکھ کے جعلی ریفنڈ حاصل کئے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ ان میں سے بعض معززین کے ہاتھوں پر محراب بھی موجود تھے۔ ایف بی آر نے ایک پٹھان افسر کو سیلز ٹیکس کے ریجنل آفس میں مامور کئے یہ حضرات اس کے سامنے پیش ہوئے۔ اس افسر نے انہیں کہا: خوچہ ہم کروڑوں کے جعلی ریفنڈ لینے والوں کو پکڑ نہیں سکتا۔ جب تک میں ان سے کچھ وصول نہیں کر سکتا، آپ بھی بھاگ جائیں۔
کپور تھلہ ہاو¿س اس طرح کی تکنیکی اور قومی خدمت میں پیشہ ورانہ خدمات مہیا کرنے والے بیسیوں ٹیکس کے بار موجود ہیں، جنہوں نے اربوں روپوں کے جعلی ریفنڈ دلوائے ہیں۔
ملک کا ہر بڑا تاجر، صنعتکار، درآمد و برآمد کے کاروبار میں مشغول اس ڈاکہ زنی کے متعلق جانتا ہے۔ ہو نہیں سکتا کہ ایسے واقعات کے متعلق ان کو گُن سُن نہ پہنچی ہو۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بھی ایسے ممبران موجود ہیں جو بڑے بڑے کاروبار کرتے ہیں اور اس ڈاکہ زنی کے بارے میں جانتے ہیں۔
مولانا مودودی مرحوم نے ان قوموں کا ذکر کرتے ہوئے جن پر عذاب نازل ہوئے اور جن کا ذکر قرآن مجید میں تفصیل سے ملتا ہے، کے بارے تفہیم القرآن میں مثال دی ہے کہ امرودوں کے ٹوکرے کا مالک اگر اپنے ٹوکرے میں چند امرود کرم زدہ پاتا ہے تو اُن امردوں کو ٹوکرے سے نکال کر پھینک دیتا ہے اور جب ٹوکرے میں تمام امرودں میں کیڑے پڑ جائیں تو وہ پورے ٹوکرے کو اٹھا پھینکتا ہے۔ جب میں موجودہ صورت حالات پر غور کرتا ہوں اور اس مثال کو یاد کرتا ہوں تو کانپنے لگتا ہوں۔
میں قومی اسمبلی اور سینٹ کے باضمیر اراکین سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ کوئی مرد میدان اس بارے میں تحریک التوا پیش کر کے ایوان زیریں اور ایوان بالا میں ایف بی آ ر سے مطالبہ کرے کہ وہ ڈاکہ زنی کی تفصیلات WEBSITE پر ظاہر کریں اور ہر مجرم کا نام کاروباری فرم یا کمپنی کا نام اور اس ضمن میں ٹیکس بار کی طرف سے ان کو اعانت جرم کرنے والے معزز ممبران کے نام بتائے جائیں اور ان تمام حضرات کو قوم عبرت ناک سزا دینے کا اہتمام کرے۔ ان کی جائیدادیں بیچ کر لُوٹی ہوئی رقوم وصول کی جائیں۔ ان فرموں کے مالکان کے ہاتھوں کو داغا جائے۔ ان کے نام اخبارات میں شائع کئے جائیں اور آئندہ ان کے کلیم کو شک کی نگاہ سے پڑتال کی جائے۔  ٭

مزید :

کالم -