چیف ایگزیکٹو پی آئی سی کے عہدہ کیلئے 5امیدوار انٹرویو مکمل
لاہور( جاوید اقبال) پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں چیف ایگزیکٹو کے عہدے کے لئے پانچ پروفیسرز میدان میں آ گئے ہیں ۔ جن میں عہدہ حاصل کرنے کے لئے دوڑ شروع ہو گئی ہے ان میں سے چار پروفیسرز کے سرچ کمیٹی نے انٹرویو بھی مکمل کر لئے ہیں جبکہ پانچویں نے سرچ کمیٹی کو انٹرویو میں شامل ہونے کے لئے درخواست دیدی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے چیف ایگزیکٹو بلال زکریا خان کو ان کی ستمبر میں ان کی ریٹائرمنٹ سے قبل ہی عہدے سے فارغ کئے جانے کا امکان ہے جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ محکمہ صحت نے نیا چیف ایگزیکٹو لگانے کے لئے چار پروفیسرز سے سرچ کمیٹی نے انٹر ویو کئے ہیں ان پروفیسرز میں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے چیف کارڈیک سرجن پروفیسر عبدالوحید رانا ‘ پروفسیرآف کارڈیالوجی ڈاکٹر ندیم حیات ملک ‘جناح ہسپتال کے پروفسیر آف کارڈیالوجی ڈاکٹر زبیر اکرم اور آلائیڈ ہسپتال فیصل آباد کے صدر شعبہ کارڈیالوجی پروفیسر نعیم اسلم کے نام شامل ہیں تاہم فیصل آباد انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے پروفیسر راجہ پرویز اختر نے بھی سرچ کمیٹی کو درخواست دی ہے کہ انہیں بھی امیدوار کے طور پر شامل کرکے ان کا بھی انٹرویو لیا جائے ۔ذرائع کا دعوی ہے کہ پی آئی سی کے چیف ایگزیکٹو کے لئے کارڈیالوجی کے سرجن شعبہ امراض قلب کے سرجنز اور کارڈلوجسٹوں میں باقاعدہ طور پر جنگ شروع ہے سرجنز کی لابی پی آئی سی کے چیف سرجن پروفیسر عبدالوحید رانا کو چیگ ایگزیکٹو لگوانے کے لئے کوشاں ہے جبکہ کارڈلوجسٹوں کی لابی پروفیسر ندیم حیات ملک کو چیف لگوانا چاہتی ہے ۔تاہم اصل مقابلہ تین پروفیسرز میں ہے جن میں پروفیسر عبدالوحید رانا ‘ پروفیسر ندیم حیات ملک اور پروفیسر زبیر اکرم میں ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت کی سرچ کمیٹی نے چیف ایگزیکٹو کے لئے ان تین ناموں کا پینل ہی تیار کیا ہے جو آئندہ چند روز میں ان ناموں پر مشتمل سمری تیار کرکے منظوری کے لئے وزیراعلی پنجاب کو روانہ کرے گی جس میں سفارش کی جائے گی کہ ان ناموں میں سے کسی ایک کو چیف ایگزیکٹو لگا دیا جائے گا۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ موجودہ چیف ایگزیکٹو بلال زکریا خان کو ان کی ریٹائر منٹ سے قبل ہی عہدے سے ہٹا دیا جائے گا چونکہ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے پی آئی سی جیسے پنجاب کے ماڈل ادارے کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے ۔واضح رہے کہ قبل ازیں بھی وزیراعلی پنجاب نے موجودہ چیف ایگزیکٹو کو نااہلی کی وجہ سے عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا لیکن خواجہ احمد حسان نے انہیں بچا لیا تھا ۔