لوڈشیڈنگ نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن کو متحد کر دیا، حزب اختلاف نے واک آؤٹ کیا اور باقی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا
اسلام آباد سے ملک الیاس:
ٍٍموسم گرما اپنے جوبن پر ہے ایسے میں رمضان المبارک کامقدس مہینہ بھی ایک ایک روزہ کرکے آگے بڑھ رہا ہے ،گرمی کی شدت اور رمضان المبارک کے روزوں کے ساتھ ساتھ بجلی کی بڑھتی ہوئی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ نے عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز کردیا ہے ساتھ ہی رمضان المبارک میں اٹھنے والے مہنگائی کے طوفان نے غریب آدمی کی رہی سہی کسر بھی نکال دی ہے،حکومت نے رمضان المبارک سے قبل اعلان کیا تھا کہ کم از کم سحر ،افطار اور تراویح کے اوقات میں لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی مگر سب کچھ اس کے الٹ ہورہا ہے ،بجلی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے عوام کو پینے کا پانی بھی میسر نہیں جس کی وجہ سے لوگ مہنگے داموں پرائیویٹ ٹینکرز سے پانی حاصل کرنے پر مجبور ہیں،ملک بھر میں جاری بجلی لوڈشیڈنگ نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کو اکٹھا کردیا پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی جو اپوزیشن میں رہتے ہوئے بھی کبھی کسی مسئلے پر اکٹھے نہیں ہوئی تھیں بجلی لوڈشیڈنگ نے انہیں ایک ساتھ کھڑا ہونیکا موقع دیدیا ،اپوزیشن جماعتوں نے ملک بھر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور کراچی میں بجلی کی بندش سے ہونے والی ہلاکتوں پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اجلاس کابائیکاٹ کیا اور انچاس مطالبات زر کی منظوری کے لئے ہونے والی رائے شماری میں حصہ نہیں لیا ،اپوزیشن نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکمران لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے حوالے سے اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں جبکہ شیخ رشید احمد نے تجویز دی ہے کہ اعلیٰ سطح کی الیکٹریسٹی کونسل تشکیل دی جائے جو وزیراعظم کی سربراہی میں کام کرے، اس میں اپوزیشن کو بھی نمائندگی دی جائے۔
اجلاس کے آغاز پر ہی اپوزیشن جماعتوں کے اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے جبکہ بعض اراکین نے لوڈشیڈنگ ختم کرو کے پلے کارڈ بھی لہرائے۔ پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ مری نے کہا کہ چار دن سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کے حوالے سے حالات ابتر ہیں، وزیراعظم کے اعلان کے باوجود لوڈشیڈنگ جاری ہے، مشترکہ مفادات کونسل کا ہنگامی اجلاس بلا کر اس پر غور کیا جائے۔ پی ٹی آئی کے رکن شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کراچی میں 150 سے زائد اموات ہوئی ہیں، ہر جگہ احتجاج ہو رہا ہے، تھرپارکر میں 16 جون کے بعد بجلی نہیں ہے، خیبرپختونخوا اپنی ضرورت سے زائد بجلی پیدا کر رہا ہے تاہم وہاں بھی گھنٹوں لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ ایم کیو ایم کے وسیم نے کہا کہ تمام جماعتیں اور صوبے مل بیٹھ کر اس مسئلے کا حل نکالیں۔ صاحبزادہ طارق نے کہا کہ حکومت اس بحران پر توجہ دے۔ آفتاب احمد خان شیر پاؤ نے کہا کہ سحری اور افطاری کے وقت بھی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے، خیبرپختونخوا میں ہر جگہ احتجاج ہو رہا ہے، اس بحران کے خاتمے کے لئے کمیٹی تشکیل دی جائے سپیکر نے ریاض پیرزادہ کو ہدایت کی کہ وہ علامتی واک آؤٹ ختم کر کے اراکین کو واپس لائیں تاہم اپوزیشن جماعتوں نے واک آؤٹ ختم نہیں کیا اور اجلاس کے اختتام تک وہ ایوان میں واپس نہیں آئے،پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے بھی اپوزیشن رہنماؤں نے مشترکہ گفتگو کی تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی اور قائدحزب اختلاف سید خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کی انکا کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان میں بدترین لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، جس کے باعث قیمتی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے، وزیراعظم کی یقین دہانی کے باوجود ماہ رمضان المبارک میں لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، حکومت بجلی فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، اپوزیشن جماعتیں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرائیں گی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے متفقہ طور پر قومی اسمبلی کا بائیکاٹ کیا ہے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار گرمی سے 150 افراد جاں بحق ہوئے، یہ وہ افراد ہیں جو ابھی رپورٹ ہوئے ہیں، ابھی دور دراز کے دیہاتوں اور خاص کر جنوبی پنجاب میں ہونے والی اموات کا آہستہ آہستہ پتہ چلے گا، ان اموات سے حکومت کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی ہے۔ لائن لاسز میں کمی نہیں کی گئی بلکہ ریٹ دوگنا کر دیئے گئے ہیں، لوڈشیڈنگ کے خلاف پوری قوم سراپا احتجاج ہے، تھرپارکر میں 16جون سے بجلی بند ہے، کراچی میں لوگ پانی کو ترس رہے ہیں، بجلی کی کمی کی وجہ سے معیشت تباہ ہو گی، حکومت کی ترجیحات میں عوام نہیں چند میگا پراجیکٹس ہیں۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن نے کورم کی نشاندہی کرکے اجلاس ملتوی کرانے کی کوشش بھی کی مگر گنتی پر کورم پورا نکلا جس پر اجلاس کی کارروائی جاری رکھی گئی اپوزیشن کو کورم کی نشاندہی پر شرمندگی اور خفت کاسامنا کرنا پڑا۔وفاقی وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا ذمہ دار پیپلز پارٹی کو قراردیا ہے،انکا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک نے بجلی فراہمی کے معاہدے کی تجدید نہیں کی،عابد شیرعلی کا یہ بھی کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی مرضی سے بل ادانہ کرنے والے علاقوں میں لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے،انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک کے90فیصد علاقوں میں افطاروسحرکے دوران بجلی فراہم کی جارہی ہے،جبری لوڈشیڈنگ پر 95فیصد کنٹرول کر لیا ہے،انکا کہنا تھا کہ ٹرانسفارمر کی خرابی کو لوڈشیڈنگ کے خلاف ملا دیا جاتا ہے، ٹرانسفارمر تبدیل کرنے میں 12 سے 14 گھنٹے لگتے ہیں، پونے سات لاکھ ٹرانسفارمرز کو تبدیل کرنا ضروری ہے،انکا کہنا تھا کہ پرویز مشرف نے کے الیکٹرک سے معاہدہ کیا اور زرداری نے اسے آگے بڑھایا،کے الیکٹرک سے غلط معاہدے کرنے والوں سے سوال کیوں نہیں کیا جاتا؟ حکومت چاہے جتنی بھی صفائیاں پیش کرئے بجلی لوڈشیڈنگ کے حوالے سے صورت حال روزبروز حکومت کے لئے مشکلات کا باعث بن رہی ہے، راولپنڈی کے دیہی علاقوں میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ نے عوام کا براحال کردیا ہے ،خاص کر پوٹھو ہار ٹاؤن کی یونین کونسلوں چک جلال دین، لکھن،دھمیال،رحمت آباد،گرجا ودیگر میں بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کیساتھ ساتھ کم وولٹیج بھی مسئلہ بنا ہوا ہے کئی علاقوں میں بجلی تو ہوتی ہے مگروولٹیج اتنے کم ہوتے ہیں کہ پنکھے تک نہیں چلتے ،عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جارہا ہے اگر یہی صورت حال رہی تو ملک کے دیگر شہروں کی طرح راولپنڈی میں بھی عوامی احتجاج سے حکمران نہیں بچ سکیں گے۔
لوڈشیڈنگ نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن کو متحد کر دیا.
حزب اختلاف نے واک کیا اور باقی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا.
وزیر مملکت عابد شیر علی کا دعویٰ،90سے95فیصد لوڈشیڈنگ پر قابو پا لیا.
پونے سات لاکھ ٹرانسفارمر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، عابد شیر علی.
اعلیٰ سطحی الیکٹریکل کونسل بنائی جائے، اپوزیشن کی بھی نمائندگی ہو، شیخ رشید.