جماعت اسلامی فاٹا میں فعال سیاسی کردار ادا کر رہی ہے :سراج الدین خان
باجوڑ ایجنسی (نمائندہ پاکستان )ممبر مشاورتی کونسل اور جماعت اسلامی فاٹا کے شعبہ تعلقات عامہ سیراج الدین خان آف باجوڑ کے ساتھ خصوصی انٹریو جماعت اسلامی اس وقت پورے ملک سمیت فاٹا میں ایک فعال سیاسی جماعت کا کردار ادا کر رہی ہے دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین اور پارٹی ورکرز اس بات کا اقرار کرنے میں ججھک محسوس نہیں کرتی کہ جماعت اسلامی ہی وہ واحد سیاسی جماعت ہے جس میں نظم و ضبط پارٹی ڈیسپلن اور ایک دوسرے کیلئے ایثار وقربانی کا خیال رکھا جاتا ہے پوری دنیا میں جہاں بد امنی کی وجہ سے لوگ مشکلات کا شکار ہو یا قدرتی آفات سے متاثر ہو وہاں عوام کی رنگ ونسل ،مذہب اور سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر ہر اول دستے کا کردار ادا کرتے ہیں جبکہ فاٹا میں بد امنی جب زوروں پر تھی تو پھر بھی جماعت کے اعلی عہدے داران و کارکنان نفس نفیس خود آکر لوگوں کے درمیان کھڑے ہو کر ان کے مشکلات میں شریک ہو کر اپنا ئیت کا احساس دلاتے ہیں اور ان کے تعاون کیلئے ہر وقت پیش رہنا ان کی پہچان بن گئی جبکہ پاکستان سمیت پورے فاٹا میں بد امنی کے دوران آپریشن زدہ عوام میں امدادی اشیاء خوارک ،ادویات،ٹینٹ وغیرہ تقسیم کرتے رہے جس سے عوام کے دلوں میں جماعت اسلامی کے ساتھ ہمدردی پیدا ہونے لگی چونکہ اس وقت پورے فاٹا میں ایف سی آر کیخلاف تمام سیاسی پارٹیاں سیاسی اتحاد کے ایجنڈے تلے یکجا ہیں موجودہ وقت میں فاٹا کے سیاسی اتحاد کی صدارت کا اہم منصب جماعت اسلامی فاٹا کے امیر حاجی سردار خان کے پاس ہے جبکہ باجوڑ ایجنسی میں سیاسی اتحاد کی صدارت بھی جماعت اسلامی باجوڑ کے امیر قاری عبد المجید کے پاس ہے اس سے ثابت ہوا کہ فاٹا میں فعال تنظیم فاٹاسیاسی اتحاد کے دونوں اہم عہدے جماعت اسلامی کیلئے نیک شگون ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ مستقبل میں جماعت اسلامی فاٹا میں ان اہم عہدوں کے زریعے انتہائی اہم کامیاں حاصل کر سکتی ہے جو کہ کسی غنیمت سے کم نہیں ہے اور مستقبل میں اس کے دور رس مثبت اثرات پورے فاٹا پر پڑ سکتے ہیں اس سلسلے میں اخبار نے جماعت اسلامی کے اہم شخصیت ممبر مشاورتی کونسل اور جماعت اسلامی فاٹا کے شعبہ تعلقات عامہ صدر سیراج الدین خان کے ساتھ ایک خصوصی انٹریو کی ہے جو قارئین کی نذر کی جاتی ہے اخبار :الیکشن آنے میں وقت بہت کم ہے آنے والے الیکشن میں آپ کی پارٹی کس ایجنڈے کے تحت کام کرے گی ؟سیراج الدین خان :ہمارا ایجنڈا واضح ہے ہم خڈا کی زمین پر خدا کا نظام پوری دنیا میں لانے کیلئے تمام تر کاوششیں کر رہے ہیں اس وقت قبائل جن مشکلات کا شکار ہے ان کی بنیادی وجہ1901سے انگریز کا رائج کردہ نظام ایف سی آر ہے یہ نظام قبائل کے ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے قبائل سر زمین بے آئین میں جن مشکلات کی زندگی گزار رہے ہیں پوری دنیا میں اس کی کوئی مثال نہیں ہے آج 21ویں صدی میں دنیا علم کی بدولت سائنس وٹیکنالوجی میں ترقی کے منازل طے کر رہے ہیں لیکن ہمارے ہاں المیہ یہ ہے کہ فاٹا میں بد امنی کے دوران سینکڑوں تعلیمی اداروں کی بربادی کے بعد2007سے آج تک کوئی نیا تعلیمی ادارہ نہ بن سکا محکمہ تعلیم میں 2013سے سینکڑوں خالی آسامیوں پر بھی آج تک کوئی بھرتی نہ ہو سکی جس سے ہمارے اعلی تعلیم یافتہ نوجوان Over Ageہو رہے ہیں جبکہ پرائمری کی سطح پر 1200بچوں کیلئے صرف 2اساتذہ قبائل کے ساتھ مذاق اور حکمرانوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے آج پوری دنیا میں جنگوں پراربوں ڈالر ز پھونک دیے جاتے ہیں دہشت گردی کے خلاف جنگ کو مسلمانوں کے خلاف ایک بہانہ بنا کر میلا میٹ کیا جا رہا ہے لیکن آج تک کسی نے یہ نہیں سوچا کہ اس کا بنیادی حل کیا ہے ؟دیکھے دراصل دہشتگردی کی بنیادی وجہ جہالت ہے جب تک ہم جہالت کے اندھیروں میں ڈوبے رہے نگے اس وقت تک دہشتگردی کا خاتمہ ناممکن ہے آج پورے فاٹا میں کوئی یونیو ورسٹی ،میڈیکل کالج ،انجینئرنگ کالج موجو نہیں ہے حالانکہ ہمارے نوجوانوں میں کافی ٹیلنٹ موجود ہے روس کے افغانستان پر حملے کے بعد قبائل جنگ کے اندھن بنے تھے اور آج بھی امریکہ اور نیٹو فوج کے افغانستان پر حملے کے بعد پھر قبائل پر آگ وخون کی بارش برستی رہی اخبار:موجودہ بجٹ میں NFCایوارڈ میں قبائل کو نظر انداز کیا گیا کیا یہ قبائل کے ساتھ ظلم نہیں ہے؟سیراج الدین خان : ہنستے ہوئے ! قبائل کے ساتھ آج تک کوئی حکومت مخلص نہیں رہی ہمیں حکومت سے NFCایوارڈ میں حصہ مانگنے کی ضرورت بالکل نہیں ہے کیونکہ قبائل قدرتی وسائل سے مالامال ہے یہاں کرومائٹ ،گرئنائٹ ،گولڈ ،سمیت کئی خدائی خزانوں کی کمی نہیں ہے اگر اس کا صحیح طریقے سے نکال کر ااستعمال کیا جائے تو پوری پاکستان کو ہم فاٹا سے پال سکتے ہیں لیکن یہاں بے شمار مسائل ہے سڑکوں کی نا گفتہ بہ حالت اور بجلی نہ ہونے کی وجہ سے اس پر کام کرنا وقت کا ضیاع اور سرمایہ کے اسراف ہے ہمارے ملک میں کوئلہ اتنی وافر مقدار میں موجود ہے کہ ہم اس سے ہزاروں سال کیلئے مفت بجلی پیدا کر سکتے ہیں اور ساتھ ہی پڑوسی ممالک کو بیچ سکتے ہیں لیکن ہمارے حکمران عوام کے ساتھ مخلص نہیں ہے جس کی وجہ سے ہم نے کچکول اٹھا کر خود پورے دنیا میں پاکستان کی بد نامی کی ہے قبائل مغربی سرحدات کے محافظین اور بے تنخواہ سپاہی ہے آج بھی قبائلی مجاہدین کے قبریں کشمیر میں موجود ہے لیکن حکمران قبائلوں کو ذلت میں رکھ کر آخر کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے اور محب وطن قبائل کو کس جرم کی سزا دی جا رہی ہے اخبار: ایف سی آر کے خاتمے کیلئے موجودہ حکومت کے اقدامات سے آپ کتنے مطمئن ہے ؟سیراج الدین خان: موجودہ حکومت ایف سی آر کے خاتمے میں ایک فیصد بھی مخلص نہیں ہے قبائل سے رائے لینے کیلئے کمیٹی تشکیل دینا اور پھر تمام ایجنسیوں کے دورے کرنے کے بعد یہ بات واضح ہو گئی کہ 98فیصد لوگ ایف سی آر کاخاتمہ چاہتے ہیں لیکن کمیٹی کے تمام تر کوششوں پر اس وقت پانی پھیر دیا گیا جب اصلاحات کے بارے میں بل قومی اسمبلی میں پیش ہونے کے قریب تھی پھر مولانا فضل الرحمان اور محمود خان اچکزئی کے کہنے پر بات موخر کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی 1کروڑ قبائل کے رائے کو پس پشت ڈال کر 2افراد کی رائے کو کیوں اہمیت دی گئی فاٹا کیلئے C NF ایوارڈکے ایک ارب 20کروڑ روپے نواز شریف اپنے الیکشن کمپین کیلئے استعمال کرنگے فاٹا سے ایف سی آر کے خاتمے میں سب سے بڑی رکاوٹ بیوروکریسی ہے جو بے تاج بادشاہ بن کر سالانہ اربوں روپے کرپشن اور بد عنوانی کے زریعے حاصل کرتے ہیں ان کے لئے فاٹا سونے کی چڑیا سے کم نہیں وہ نہیں چاہتے کہ فاٹا خیبر پختونخوا میں ضم ہو جائے اخبار:بعض لوگوں کا خیال ہے کہ فوج نہیں چاہتی کہ فاٹا خیبر پختونخوا میں ضم ہو ؟سیراج الدین خان : یہ آپ نے بہت اچھا سوال پوچھا ہے واقعی پہلے لوگوں کا خیال تھا لیکن گزشتہ روز آرمی چیف نے وضاحت کیا تھا کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کی حمایت کرے گا فوج بھی نہیں چاہتی کہ عوام کمپسری ،غربت اور جہالت کے زندگی بسر کرے جب فاٹا خیبر پختونخوا میں ضم ہوجائے تو امن کا قیام یقینی اور واضح ہے کیونکہ پھر یہاں ملک کی دیگر حصوں کی طرح قانون کا بول بالا ہو گا اور یہاں کے قبائل کو ملک کے عام شہریوں کی طرح حقوق حاصل ہونگے یہاں یونیو رسٹیوں سمیت میڈیکل ،انجینئرنگ کالجز قائم ہونگے جس سے جہالت ،بد امنی سمیت دیگر بے شمار مسائل پر قابو پا لیا جائے گا اس لئے وقت کا تقاضا ہے کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں فوری ضم کیا جائے اخبار:پورے خطے میں امن کا قیام کیسے عمل میں لایا جا سکتا ہے ؟سیراج الدین خان: یہ بات اظہر من الرشمس کی طرح واضح ہے کہ جب تک افغانستان میں امریکہ اور غیر ملکی افواج موجود رہے نگے تب تک پورے خطے میں امن ایک خواب ہی رہے گا کیونکہ امریکہ آج پورے خطے میں ٹھیکہ دار بن کر اپنا اثر ورسوخ بنا کر خطے کے تمام تر وسائل پر قبضہ کرنا چاہتا ہے جس میں ہمارے ازلی دشمن ہندوستان اور اسرائیل پیش پیش ہے اس لئے یہ بات ضروری ہے کہ افغانستان سے بیرونی افواج فوری انخلاء کر کے افغان عوام کے حوالے کیا جائے سیکورٹی سمیت دیگر تمام ادارے افغان حکومت کو سونپ کر متوازی حکومت قائم کی جائے اور مسلح ناراض گروپوں کو مزاکرات کے زریعے لا کر حکومت میں شامل کئے جائے اس کے بغیر امن کے خواب دیکھنے والے بیوقوفوں کے جنت میں رہتے ہیں اخبار:نوجوانوں کیلئے آپ کیا پیغا م دینا چاہتے ہیں ؟