مرضی سے مسلمان ہو کر شادی کی ,گلناز کا عدالت میں بیان
حیدر آ باد (ویب ڈیسک) ننگر پار کر ضلع تھرپار کر کی نو مسلم گلناز نے بخوشی اسلام قبول کر کے اپنی مرضی سے شادی کرنے کا عدالت میں بیان دیا ہے۔ سندھ ہائیکورٹ سرکٹ بینچ نے ننگر پار کر کی گلناز (رویتا میگھواڑ) کو شوہر کے ساتھ رہنے کی اجازت دیتے ہوئے اس کے والد سترام میگھواڑ کی طرف سے دائر کرائی گئی اغوا اور جبری مذہب تبدیل کرانے کی درخواست خارج کر دی۔
روزنامہ امت کے مطابق ننگر پار کر کے گاﺅں متھراﺅ کے رہنے والے ہندو میگھواڑ خاندان کی لڑکی رویتا نے 2 ہفتے قبل گھر سے نکل کر خانکاہ عالیہ سامارو میں پیرایوب جان سرہندی کے ہاتھ پر اسلام قبول کر کے اپنے گاﺅں کے مسلم نوجوان علی نواز شاہ سے اپنی پسند سے شادی کر لی تھی، جس پر نو مسلم گلناز کے والد سترام میگھواڑ نے دانو اندل تھانہ پر اپنی بیٹی گلناز کو جبری اغواکر کے مذہب تبدیل کرانے کی علی نواز شاہ اور جونیجو برادری کے افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی اور سندھ ہائیکورٹ حیدر آباد میں بھی اس سلسلے میں درخواست دائر کی تھی جمعہ کو دوسری مرتبہ بھی عدالت میں جس کی سماعت ہوئی ، گزشتہ سماعت پر عدالت نے نو مسلمہ گلناز کی کاﺅنسلنگ کیلئے اسے ایک دن کیلئے حیدر آباد دارالامان بھیجا تھا اور وومن ڈویلپمنٹ افسر کو نو مسلمہ گلناز سے ملاقات کر کے عدالت میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
جمعہ کو گلناز کو بھی پولیس نے سخت حفاظت میں عدالت میں پیش کی۔ اس موقع پر گلناز کے والد سترام سمیت خاندان کے افراد ہندو کمیونٹی کے افراد اور کئی این جی او ز کے نمائندے بھی موجود تھے، سماعت کے موقع پر وومین ڈویلپمنٹ افسر فوزیہ پٹھان نے عدالت کو بتایا کہ نو مسلمہ گلناز نے اپنی رضامندی سے شادی کی ہے اور وہ اپنے شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہے اس نے کسی جبر اور دباﺅ کے بغیر اپنی خوشی سے ہندو مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کیا، عدالت نے نو مسلم گلناز کا چیمبر میں اس کے والد سترام ، شوہر علی نواز شاہ اور وکلا کے سامنے بیان قلمبند کیا نو مسلمہ گلناز نے جس میں کہا کہ اس پر کسی نے جبر نہیں کیا اور نہ ہی اسے اغواءکیا گیا ہے اس نے اپنی مرضی اور بخوشی ہندو مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کیا ہے اور علی نواز شاہ سے اپنی پسند سے شادی کی ہے۔
گلناز کی طرف سے شوہر کے حق میں بیان دینے پر عدالت عالیہ نے اسے شوہر علی نواز کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی اور اس کے والد کی اغوا اور جبری مذہب تبدیل کرانے سے متعلق درخواست خارج کرنے کا حکم دیا، اس سلسلے میں گلناز کے ورثا نے براہ راست سندھ ہائیکورٹ سرکٹ بنچ حیدر آباد کے ڈویژن بنچ میں بھی درخواست دائر کر رکھی ہے جس کی سماعت 30 جون کو ہو گی۔