ساحل سمندر پر ایک اور سانحہ

ساحل سمندر پر ایک اور سانحہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی میں گڈانی ساحل پر پکنک منانے کے لئے آنے والے سمندری لہروں کا شکار ہوگئے۔ سترہ افراد کو، جن میں بچے بھی شامل تھے، تیز لہریں اپنے ساتھ بہاکر لے گئیں، ایک ہی خاندان کے چھ افراد ڈوب گئے جبکہ گیارہ افراد کو بچالیا گیا۔جاں بحق ہونے والوں میں چار خواتین اور دوبچے شامل ہیں۔ گڈانی پکنک پوائنٹ پر لیاری سے تعلق رکھنے والے کئی درجن افراد جب سمندر میں نہا رہے تھے تو اس وقت پانچ غوطہ غور ڈیوٹی پر موجود نہیں تھے تاہم ڈوبنے والوں کو بچانے کے لئے ایدھی کے غوطہ خور مصروف رہے۔ ساحل سمندر پر نہانے والوں کے ڈوبنے کے واقعات پہلے بھی ہو چکے ہیں۔ خدا کا شکر ہے کہ عید الفطر کی تعطیلات کے دوران کسی بھی پکنک پوائنٹ پر ایسا کوئی حادثہ نہیں ہوا۔ غالباً عید کے بعد گڈانی کی ساحلی پٹی پر بعض غوطہ خور چھٹی پر چلے گئے تھے ، انتظامیہ کو چاہئے تھا کہ غوطہ خوروں کی عدم موجودگی میں تفریح کے لئے آنے والوں کو سمندر میں نہانے کی اجازت نہ دی جاتی یا پھر چند غوطہ خوروں کی متبادل خدمات کا بندوبست کیا جاتا۔جمعہ کی شام سے اتوار تک ساحل سمندر کے تمام پکنک پوائنٹس پر تفریح کے لئے آنے والوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔ گزشتہ روز سمندری لہروں میں تیزی موجود تھی۔ انتظامیہ کو حفاظتی انتظامات کی کمی کو پورا کرنا چاہئے تھا، خصوصاً غوطہ خوروں کو چھٹی پر نہیں بھیجنا چاہئے تھا۔ اگر کوئی مجبوری تھی تو ایدھی کے غوطہ خوروں کی خدمات بھی حاصل کی جاسکتی تھیں، انتظامیہ کے تساہل اور غفلت کے باعث یہ سانحہ پیش آیا۔ جو لوگ سیروتفریح کے لئے گڈانی پہنچے، انہیں اپنے پیاروں کی نعشیں لیکر واپس جانا پڑا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ساحل سمندر پر کسی بھی پکنگ پوائنٹ پر انتظامیہ کی طرف سے آئندہ کوئی رسک نہ لیا جائے۔ اگر سمندر میں طغیانی ہو تو وہاں جانے والوں کو ساحل تک ہی محدود رکھا جائے، نہانے کی اجازت دینے سے بعض لوگوں کے ڈوبنے کا خطرہ رہتا ہے، اس کے پیش نظر غوطہ خوروں کی مناسب تعداد میں موجودگی کو یقینی بنانا چاہئے۔ لوگوں کے لہروں میں بہہ جانے کی صورت میں فوری ریسکیو آپریشن کے آغاز کا انتظام ہونا چاہئے تھا۔

مزید :

رائے -اداریہ -