علالت بیگم کلثوم نواز کی، چودھری نثار کی جھلکیاں!

علالت بیگم کلثوم نواز کی، چودھری نثار کی جھلکیاں!
علالت بیگم کلثوم نواز کی، چودھری نثار کی جھلکیاں!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ذکر خیر تو مقصود ہے ایک بڑے راہنما کا جو اصول پرستی کا دعویٰ اس طرح کرتے ہیں کہ شبہ ہوجاتا ہے، تاہم تازہ ترین صورت حال میں ان سے بھی کہیں اہم مسئلہ سامنے آگیا اس پر ہم نے ابتدا ہی سے لکھنے سے گریز کیا البتہ دعا ضرور کرتے رہے کہ اللہ تعالیٰ بیگم کلثوم نواز کو صحت عطا فرمادے وہ ملکی سیاسی حالات کے باعث شدید علالت اور بہترین علاج کے باوجود بھی اپنوں کی اس توجہ سے محروم ہیں جس کی ان اوقات میں ضرورت ہوتی ہے، ہم نے بھی تین سال اس کرب میں گزارے ہماری اہلیہ کو بھی اس موذی مرض( کینسر) نے آلیا تھا اور ان کے دو بڑے آپریشن بھی ہوئے جبکہ دو بار کیمو تھیراپی اور پھر برتی (ایٹمی) شعاعوں سے بھی گزرنا پڑا، یہ مرض ان کی جان ہی لے کر ٹلا تھا، اونکالوجی پروفیسر ڈاکٹر شہریار خان کو یاد ہوگا کہ ہم کس طرح امید وبیم کی حالت سے گزرتے رہے اور ہماری اہلیہ کس بے چارگی سے اپنی صحت یابی کے بارے میں سوال کرتی تھیں، آج ہم اس پر بھی شکر ادا کرتے ہیں کہ وہ اللہ کو پیاری تو ہوگئیں لیکن آخری سانس تک باہوش تھیں اور ان کا دم آسانی سے نکل گیا تھا، اس عرصہ میں ہم سے توجو ہوسکا وہ کرنا ہی تھا، تاہم مرحومہ کی اولاد نے من حیث جتنی خدمت ہوسکتی کرلی تھی۔
جہاں تک بیگم کلثوم نواز کا تعلق ہے تو انہوں نے اپنوں پرایوں میں بہت اچھا تاثر قائم کیا اور ہمارے یقین کے مطابق ان کو جاننے والے ان کے لئے دل سے دعا کرتے ہیں، چاہے ان کو شریف خاندان کی سیاست سے کتنا ہی اختلاف کیوں نہ ہو، بات طویل ہوتی جارہی، حاضر سیاسی حالات سے ہٹ کر اس موضوع کی ضرورت یوں پیش آئی کہ ایک دو روز سے سوشل میڈیا پر کسی بنگش نامی شخص کی طرف سے ایک پوسٹ وائرل ہوئی اس کے مطابق وہ عینی شاہد ہیں کہ بیگم کلثوم اللہ کو پیاری ہوچکی ہیں اور شریف خاندان کسی سیاسی مفاد کے تحت یہ بات چھپا رہا ہے، اس سلسلے میں ہمارے دوست ثقلین امام(بی،بی،سی) نے بہت بہتر سوال اٹھایا اور پوسٹ میں غلطی کی نشان دہی بھی کردی کہ اس کے مطابق کلینک کا محل وقوع ہی غلط درج کیا گیا ہے اس سے پہلے ہماری پرانی ’’کولیگ‘‘ مسز ساجدہ ہمایوں نے فیس بک پر بیگم کلثوم کی وفات کی اطلاع دے دی تاہم چند ہی لمحوں بعد انہوں نے معذرت کی کہ ان کو غلط اطلاع دی گئی ماشاء اللہ بیگم کلثوم حیات ہیں۔

یہ صورت حال مسلسل چل رہی ہے اور شریف خاندان کی طرف سے ایسا مناسب انتظام نہیں کیا گیا کہ ان افواہوں سے جان چھڑائی جاسکے۔ مریض کی حالت کے حوالے سے سابق وزیر اعظم اور ان کے شوہرمحمد نواز شریف یا صاحبزادی مریم نواز کی اطلاع ہی مصدقہ جانی جا رہی ہے، محمد نواز شریف کی آخری اطلاع ہے کہ ان کی اہلیہ بیگم کلثوم کی حالت کچھ بہتر ہوئی ہے تاہم ابھی خطرے سے باہر نہیں ہیں، ہمارے خیال میں تو بہتر ہوتا کہ وی، آئی، پی مریضہ کی حالت کے بارے میں قواعد کے مطابق ہسپتال یا کلینک کی انتظامیہ کی طرف سے باقاعدہ ہیلتھ بلیٹن جاری کیا جاتا تاکہ ابہام نہ ہوتا، بہر حال ہم بیگم کی صحت یابی کی دعا کے ساتھ عوام اور سیاسی حضرات سے اپیل کریں گے کہ کسی کی صحت اور جان کے حوالے سے کھیل نہ کھیلا جائے اور یہ توقع کرتے ہیں کہ خود شریف فیملی (جو انجان نہیں ہے) یہ اہتمام کرے گی کہ ایسی اطلاعات کی نفی ہو اور عوام کو صحت کے بارے میں پتہ چلتا رہے۔
جیسا عرض کیا بات کرنا تھی، محترم چودھری نثار علی خان کی جو بار بار اصول پرستی کا ذکر کرتے ہیں، ان کی تازہ ترین پریس کانفرنس ہی ان کے اس بیان کی نفی کے لئے کافی ہے، اس سے اندازہ ہوتا ہے ’’صاف چھپتے بھی نہیں، سامنے آتے بھی نہیں، کیسا پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں‘‘ ان محترم نثار علی خان نے ان تمام باتوں کی تردید کردی ہے جو گزشتہ کئی دنوں سے ان کے حوالے سے میڈیا کی زینت بن رہی تھیں اور ان کی طرف سے کوئی تردید نہیں ہورہی تھیں۔

اب وہ کہتے ہیں۔ ’’میں نے بغاوت نہیں کی، اختلاف کیا ہے‘‘ پھرفرماتے ہیں’’ میں پارٹی کو نقصان پہنچانے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا‘‘ مزید دہراتے ہیں ’’میں نے کبھی ٹکٹ کے لئے درخواست نہیں دی اور میرا آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لینا اٹل ہے‘‘۔

قارئین! آپ خود ہی سوچ لیں کہ یہ آٹھ بار منتخب ہونے کا ریکارڈ رکھنے اور سچ کہنے کا دعویٰ کرنے والے کس طرح حقائق کو اپنی پسند کے مطابق توڑ مروڑ لیتے اور الزام ہماری میڈیا برادری پر آتا ہے، ہماری حیرت یہ اور بجا ہے کہ ہمارے پیشہ ورانہ دوست کس شوق سے چودھری نثار علی خان کے بلاوے پر جاتے اور کس قدر حوصلے سے ان کی طویل سے طویل گفتگو سنتے اور برداشت کرتے ہیں، پھر باہر آکر افسوس سے سر ہلاتے جاتے ہیں کہ خبر نہیں ملی، ہمارے ٹیلیویژن ان کی پریس کانفرنس کو لائیو چلاتے ہیں عوام دلچسپی لیتے اور پھر مایوس ہوجاتے ہیں کہ سانپ والی پٹاری سے کیچوا بھی برآمد نہیں ہوا۔
ہم نے ان کالموں میں ایک بار عرض کیا تھا کہ محترم چودھری نثار علی خان کے پاس کوئی ٹھکانہ نہیں اور وہ مسلم لیگ (ن) کو چھوڑنا ’’افورڈ‘‘ نہیں کرتے(یعنی یہ ان کے لئے انتہائی مشکل ہے) اور گزشتہ روز کی گفتگو سے عیاں ہوگیا۔

ہمیں تو ان کی ایک ہی پریس کانفرنس میں شرکت کا شرف حاصل ہوا جو سابقہ دور(2008ء سے 2013ء ) کے دوران 90شاہراہ قائداعظم پر ہوئی تھی، ہم برملا اعتراف کرتے ہیں کہ طویل گفتگو سے اکتا گئے تھے اور جب ہم نے ٹوک کر سوالات شروع کرنے کی کوشش کی تو وہ بات ختم کرکے روانہ ہوگئے تھے۔
یوں آج کے دور میں جب ہر طرف سیاسی ہاہا کار مچی ہوئی ہے، چودھری نثار بھی اس میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں، حالانکہ بات صرف اتنی ہے کہ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے بہت سوچ سمجھ کر اپنا بیانیہ مرتب اور اس کا اظہار شروع کیا ہے، چودھری صاحب کو درحقیقت اس بیانیے کے ایک حصے سے شدید اختلاف ہے جو ایسٹبلشمنٹ کے حوالے سے ہے، وہ خود کو نگہبان جانتے اور سمجھتے ہیں کہ قائد مسلم لیگ (ن) اس سلسلے میں غیر مناسب رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں‘‘ اور ہمارے یقین کے مطابق یہی بنیادی اختلاف ہے، نہیں تو قارئین وہ ملاقاتیں یاد کرلیں جو چودھری نثار نے سابق وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف کے ساتھ جی، ایچ، کیو میں کیں، ہم تو درخواست کریں گے کہ چودھری صاحب! ابہام پیدا نہ کریں، بیگم کلثوم نواز کی علالت کا فائدہ نہ اٹھائیں اور جو کہنا ہے کھل کر کہہ دیں تاکہ عوام کو فیصلہ کرنے میں سہولت مل جائے۔

مزید :

رائے -کالم -