غزوہ احد میں پیش آنے والاوہ معجزہ جب رسولﷺ نے ایک صحابی ؓ کو کھجور کی تلوار دی تو انہوں نے کفار کو گاجر مولی کی طرح کاٹ دیا
دین اسلام کے عظیم مجتہد امام ابی بکر احمد بن الحسین البیہقیؒ نے رسول اللہﷺ کا یہ معجزہ روایت کیا ہے کہ جب میدان احد میں مسلمانوں کے پاس اسلحہ کم تھا تو مجاہدین صدق ایمان سے مشرکوں سے لڑرہے تھے جبکہ مقابل بھاری تلواروں اور ڈھالوں سے لیس تھے ۔مسلمانوں کے ہاتھ میں چھوٹی تلوار یں بھی برق بن کر گرج وبرس رہی تھیں۔اس معرکہ کے دوران اللہ کے حبیبﷺ نے اپنے پیارے صحابی حضرت عبداللہ بن جحشؓ کو کھجور کی شاخ عطا کی تھی جس نے تیز تلوارکی طرح دشمنوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ دیا تھا ۔
حضرت عبداللہ بن جحش ؓ اسلام قبول کرنے والے ابتدائی مسلمانوں میں تھے۔آپؓ نے غزوہ احد میں بھی شرکت کی تھی اور مشرکین کے مظالم کی وجہ سے دوبار ہجرت کرنے والوں میں شامل تھے۔آپ ؓ کے مقام کا یہ عالم ہے کہ محرم کے مہینہ میں کفار کے ساتھ دوبدو ہوکر جب آپؓ نے ان پر فتح پائی اور مال غنیمت لاکر رسول مکرمﷺ کی خدمت میں پیش کیا تو سرکار دوعالمﷺ نے ناراضگی فرمائی تھی کہ آپؓ نے حرمت کے مہینے میں خون کیوں بہایا تو اس پر اللہ کی جانب سے سورہ بقرہ کی یہ آیت نازل ہوئی ” لوگ آپ سے حرمت والے مہینے کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس میں جنگ کرنا کیسا ہے؟آپ کہ دیجئے کہ اس میں جنگ کرنا بڑاگناہ ہے،مگر لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکنااس کے خلاف کفر کی روش اختیار کرنا،مسجد حرام پر بندش لگانا اور اس کے باسیوں کووہاں سے نکال باہر کرنااللہ کے نزدیک زیادہ بڑا گناہ ہے اورفتنہ قتل سے بھی زیادہ سنگین چیز ہے“ جس کے بعد رسول خداﷺ نے انہیں اپنے سینہ مبارک سے لگایا ۔حضرت عبداللہ بن جحش ؓ کی شہادت کے بعد آپؓ کی زوجہ حضرت زینب بن خزیمہ ؓ سے رسول خداﷺ نے عقد فرمایاتھا۔
میدان احد میں جب کفار بھاری اسلحہ سے لیس ہوکر مقابل آئے تو اس موقع پر حضرت عبداللہ بن جحشؒ نے حضرت سعد ؓ کے سامنے یہ دعا کی تھی کہ ”اے رب العالمین ! مجھے ایسا مقابل عطاکر جو نہایت شجاع اورسریع الغضب ہو، میں تیری راہ میں اس سے معرکہ آراہوں یہاں تک کہ وہ مجھے قتل کرکے ناک کان کاٹ ڈالے، جب میں تجھ سے ملوں گا اور تو فرمائے گا اے عبد اللہ!یہ تیرے کان ،ناک کیوں کاٹے گئے؟ تو عرض کروں گا تیرے لیے اورتیرے رسول کے لیے“
حضرت عبداللہ بن جحشؓ کو اپنی یہ تمنا اس قدر پوری ہوتی نظر آتی تھی کہ قسم کھا کھا کر کہتے تھے” خدایا! میں تیری قسم کھاتا ہوں کہ میں دشمن سے لڑوں گا، یہاں تک کہ وہ مجھے قتل کرکے میرا مثلہ کرلے گا۔"
معرکہ احد میں حضرت عبد اللہ بن جحشؓ اس جوش ایمانی سے لڑے کہ تلوار ٹکڑے ٹکڑے ہو گئی۔یہ دیکھ کر اللہ کے پیارے نبیﷺ نے اپنے مجاہد کو کھجور کی چھڑی مرحمت فرمائی اور ارشاد فرمایا ” یہ ہے تمہاری تلوار“ محدیثین فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ کے ہاتھ میں کھجور کی شاخ نے تلوار کا کام دیا۔ آپ ؓ دیر تک لڑتے رہے،بالآخر اسی حالت میں ابوالحکم ابن اخنس ثقفی نے آپؓ کو شہید کردیا ۔ مشرکین نے آپؓ کے ناک کان کاٹ کر دھاگے میں پروئے۔حضرت سعدؓنے یہ منظر دیکھا تو بولے”خدا کی قسم عبد اللہ کی دعا میری دعا سے بہتر تھی“ ۔
روایت ہے کہ کھجور کی یہ تلوار ابن الناس کے پاس رہی اور انکی موت کے بعد ان کے وارثوں نے دو سو اشرفیوں کے عوض فروخت کی تھی ۔