شیطان صفت شخص کی لڑکی سے زیادتی، 10 روپے دے دیتا، حاملہ ہونے پر فرار
قصور (ویب ڈیسک) قصور کے نواحی گاﺅں میں ایک اور درندہ صفت پچاس سالہ ملزم نے گیارہ سالہ معصوم بچی کو متعددبار جنسی زیادتی کا نشانہ بنا کر حاملہ کردیا۔
روزنامہ خبریں کے مطابقمتاثرہ بچی کی والدہ حلیمہ بی بی نے روتے ہوئے بتایا کہ وہ پانچ بیٹیوں اور ایک بیٹے کی ماں ہے۔ اس کا خاوند بشیر احمد گدھا گاڑی چلاتا ہے جبکہ حلیمہ بی بی او راس کی دوسری بیٹیاں آبائی گاﺅں دین پور ڈوبہ کے قریب ہی واقعہ بھٹہ خشت پر روزانہ مزدوری کرنے جاتی ہیں۔ بچی کی والدہ کے مطابق میاں بیوی اور بچے دن بھر مشقت کرنے کے باوجود بھی مشکل سے دو وقت کی روٹی پوری کرتے ہیں۔ بھٹہ خشت کے مالک سے انہوں نے چار لاکھ روپے ادھار لے رکھے ہیں جن کی ادائیگی تمام تر مشقت کے باوجود نہیں ہورہی ہے۔
بچی کی والدہ کے مطابق چھانگا مانگا کے علاقہ میں اپنے ذاتی مکان میں مقیم چلے آنے والے امیر آدمی محمد شفیع کی عمر پچاس سال سے زائد ہے اور اس کے تمام بچے یتیم خانہ چوک لاہور میں کاروبار کرتے ہیں اور اس کی فیملی بھی وہیں پر مقیم ہے۔ محمد شفیع اس علاقہ میں ٹھیکیداری کرتا ہے اور اپنے گھر میں تنہا رہتا چلا آرہا ہے۔ جب حلیمہ بی بی اپنے بچوں اور خاوند کے ہمراہ بھٹہ خشت پر کام کرنے چلی جاتی تو اس کی گیارہ سالہ بیٹی اکیلی گھر میں موجود ہوتی، اس دوران درندہ صفت ملزم محمد شفیع ایک روز ان کے گھر میں داخل ہوا اور بچی کو دس روپے دے کر زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔
بچی کے بیان کے مطابق ملزم نے اسے منع کیا کہ وہ اس بارے میں اپنے والدین یا کسی بھی فر دکو کچھ نہ بتائے جس پر مذکورہ بچی خاموش رہی۔ جس کے بعد ملزم کئی بار والدین کی عدم موجودگی میں ان کے گھر آیا اور بچی کے ساتھ زیادتی کرنے کے بعد اسے معمولی پیسے دے کر چلا جاتا۔ مذکورہ بچی نے یہ بات ڈر کے مارے چھپائے رکھی تاہم چند روز قبل بچی کے پیٹ میں درد ہوا تو اس نے اس امر کا ذکر اپنی والدہ سے کیا جس پر حلیمہ بی بی اپنی بیٹی کو لے کر گاﺅں کی دائی کے پاس گئی تو دائی نے اسے شہر جاکر الٹراساﺅنڈ کرانے کا مشورہ دیا جس پر حلیمہ بی بی نے کچھ پیسے ادھار لئے اور شہر کے ایک پرائیویٹ میٹرنٹی ہوم میں لیجاکر بچی کو میٹرنٹی ہوم میں موجود نرس کو چیک کرایا تو اس نے انکشاف کیا کہ گیارہ سالہ بچی دو ماہ کی حاملہ ہوچکی ہے۔
حلیمہ بی بی کے مطابق یہ بات سن کر ان کے پورے خاندان کے سر پر آسمان گرپڑا اور دوسری طرف ملزم محمد شفیع کو جب اس امر کا علم ہوا کہ اس کی شیطانیت کا راز فاش ہوچکا ہے تو وہ علاقہ سے غائب ہوگیا۔ معصوم بچی کے انتہائی غریب والدین انصاف کی غرض سے علاقہ کے ایک سابق ایم پی اے کے پاس گئے تو اس نے مظلوم خاندان کو یقین دہانی کرائی کہ وہ انہیں پولیس کے پاس لے کر جائے گا مگر چند روز کے بعد مذکورہ ایم پی اے نے بھی انہیں یہ کہہ کر جواب دے دیا کہ الیکشن کے دن ہیں آپ خود تھانے جائیں میں ان دنوں کوئی رسک لینے کے لئے تیار نہیں ہوں جس پر بشیر احمد اور اس کی اہلیہ اپنی بچی کو لے کر تھانہ چھانگا مانگا گئے تو پولیس نے قانونی کارروائی کرنے کی بجائے انہیں چلتا کردیا۔ علاقہ کے لوگوں کے مطابق بشیر احمد اور حلیمہ بی بی کے چھ بچے ہیں اور بھٹہ خشت کے مالک کا مقروض چلا آنے والا یہ خاندان انتہائی تنگدستی کی زندگی گزاررہا ہے۔
جب بچی کے ساتھ زیادتی کے واقعہ اور ملزم کی گرفتاری کے متعلق ایس ایچ او چھانگا مانگا سے رابطہ کیا گیا تو اس نے جواب دیا کہ ہمارے پاس ابھی تک کوئی تحریری درخواست نہیں آئی جیسے ہی کوئی درخواست موصول ہوگی تو ہم قانونی کارروائی عمل میں لائیں گے۔