’’یہ بھاون شاہ کون ہے؟ باغی سیاستدان جاوید ہاشمی سے اسکا کیا تعلق ہے؟‘‘ سابق ڈرگ لارڈ کا ایسا انکشاف کہ ہر کوئی دنگ رہ جائے 

’’یہ بھاون شاہ کون ہے؟ باغی سیاستدان جاوید ہاشمی سے اسکا کیا تعلق ہے؟‘‘ ...
’’یہ بھاون شاہ کون ہے؟ باغی سیاستدان جاوید ہاشمی سے اسکا کیا تعلق ہے؟‘‘ سابق ڈرگ لارڈ کا ایسا انکشاف کہ ہر کوئی دنگ رہ جائے 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ایس چودھری)انڈر ورلڈمیں بلیک پرنس کے نام سے مشہور مشتاق ملک مرحوم سابق صدر زرداری پر ڈرگ کیس میں گواہ تھے اور انکے انحراف کے بعد ہی زرداری کو بے گناہی کا سرٹیفکیٹ ملا تھا ۔بلیک پرنس جو امریکہ کی جیلوں میں ڈرگ لارڈز کے طور پراور پاکستان کے ایٹمی پروگرام میں معاونت کرنے ایسے جرائم میں بند تھے جب وہ رہا ہوکر پاکستان آئے تو میری ان کے ساتھ کئی مرتبہ ملاقاتیں ہوئیں۔پہلی ملاقات میں کہنے لگے کہ میں انہیں بھاون شاہ کا ٹیلی فون نمبرکسی سے لے کردوں،میرے لئے یہ نام نیا اور اجنبی تھا ۔پوچھا کہ یہ بھاون شاہ کون ہے تو حیرت سے سوال کیا کہ تم لوگ نہیں جانتے کہ بھاون شاہ کون ہے ؟ حالانکہ یہ پاکستان کا باغی سیاستدان ہے جس کو دنیا جاوید ہاشمی کے نام سے پکارتی ہے ۔
بلیک پرنس کا دعوٰ ی تھا کہ جاوید ہاشمی ان کے بچپن کے دوست تھے اور وہ انہیں انکے خاندانی نام بھاون شاہ سے پکارتے تھے ۔جاوید ہاشمی کا یہ خاندانی نام شاید ہی عوام اور دوسرے سیاستدان بھی جانتے ہوں حالانکہ ان کے خاندان والے انہیں اسی نام سے پکارتے ہیں۔ 
انسان چاہے جتنا بھی قد آور ہوجائے بچپن میں گھر والے اور بے تکلف دوست بھی اسکا کوئی نہ کوئی نک نیم رکھ چھوڑتے ہیں اور یہ نام اسکا زندگی بھر تعاقب کرتا ہے ۔گھر والے بھی اس کو اسی نام سے پکارتے ہیں تو لنگوٹئے بھی نک نیم سے ہی اسکو پکارنا پسند کرتے ہیں۔ پاکستان کے سینئر اور جہاندیدہ سیاستدان جاوید ہاشمی جنہیں دنیا باغی سیاستدان کہتی ہے ،اور انہیں ایک سنجیدہ اور بارعب شخصیت سمجھا جاتا ہے ،ان کا نک نیم بھاون شاہ اسی روایت کا حصہ ہے ۔جاوید ہاشمی کے نزدیک یہ نک نیم سے زیادہ ان کا خاندانی نام ہے ۔تاہم خاندان والے جب انہیں اس نام سے پکاررہے ہوتے ہیں توباہر والوں میں بھی اسی نام کا سکہ چلتا ہے۔ 
جاوید ہاشمی نے اپنی کتاب ’’ ہاں میں باغی ہوں ‘‘ میں اپنی جہاں سیاسی زندگی کے اہم ترین واقعات کا ذکرکیا ہے وہاں بچپن کے حالات واقعات بھی بیان کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ ان کا خاندانی نام ’’بھاون شاہ‘‘ہی ہے ۔وہ لکھتے ہیں ۔ 
’’میں تیسری جماعت میں تھا۔ بچوں کے درمیان جھگڑاہوا۔ ایس ایچ او مخدوم رشید کے بھائی سے ہاتھا پائی تک نوبت پہنچی تو اُس نے تھانے میں اطلاع کردی۔ کانسٹیبل امام بخش مجھے بُلانے کیلئے فوراً سکول پہنچ گیا۔ میں روزے سے تھا، میں نے افطاری کا سامان منگوایا اور چل پڑا ۔ یہ پہلا ’’سرکاری بلاوا ‘‘ تھا۔ اِسی دوران میرے استاد جناب مخدوم محمد شاہ صاحب پہنچ گئے اور اُنہوں نے کانسٹیبل کو بھگا دیا۔ میرے یہ ہم جماعت اب بہت بڑے پولیس آفیسر ہیں۔ اسلام آباد پولیس کے سربراہ رہے ہیں ، اور وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے سکیورٹی انچارج تھے۔ آج کل ملتان پولیس کے ایک بڑے عہدے پر متمکن ہیں۔ ہم ہمیشہ کیلئے دوست بن گئے ۔ وہ مجھے خاندانی نام ’’بھاون شاہ ‘‘سے پُکارتے ہیں۔ بچپن میں ہم چور سپاہی کھیلتے ، کبھی میں اُن کی ٹیم کو تھانہ کی حوالات میں بند کر دیتا اور کبھی وہ ہماری ٹیم کو ۔ کیا بچپن کے کھیل میں آنے والے حالات کا کوئی اشارہ مضمر تھا؟ ‘‘