"ایران امریکہ سے مذاکرات کے لیے تیار ہے اگر"، صدر حسن روحانی نے بڑااعلان کردیا

"ایران امریکہ سے مذاکرات کے لیے تیار ہے اگر"، صدر حسن روحانی نے بڑااعلان کردیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تہران(ڈیلی پاکستان آن لائن) ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ا ن کا ملک امریکہ سے مذاکرات کے لیے تیار ہے اگر واشنگٹن حکومت 2015 میں کیے گئے ایٹمی معاہدے کی منسوخی پر معذرت کرے اور ایران کو ہرجانہ اداکرے۔

برطانوی خبرایجنسی رائٹرز کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی کا بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکہ نے مذاکرات کو غیرمخلصانہ قراردیاہے۔

دونوں حریف ممالک کے درمیان 2018 میں حالات اس وقت کشیدہ ہوئے جب امریکی صدر ٹرمپ نے 2015 میں ایران اور عالمی قوتوں کے درمیان ہونے والے معاہدے سے علیحدگی کا یکطرفہ اعلان کیا۔

ٹرمپ نے نہ صرف معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کیا بلکہ ایران پر عائد اقتصادی پابندیوں کو مزید سخت کردیا۔

امریکہ کی جانب سے ایک نئے معاہدے کی پیشکش کی گئی تاہم ایران نے کسی بھی قسم کے نئے معاہدے سے انکار کردیا۔ ایران کا موقف ہے کہ وہ اس معاملے پر اس وقت تک کوئی بات نہیں کرے گا جب تک امریکہ پرانامعاہدہ بحال کرکے پابندیاں نہیں ہٹائے گا۔

جون کے آغاز میں صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر نئی ڈیل کی بات کی تھی جس میں ایران کے ایٹمی پروگرام کو روکنے، بیلسٹک میزائل پروگرام کو محدودکرنے اور خطے میں پراکسی وار ختم کرنے جیسی باتیں کی گی تھیں۔

ایک ٹی وی پر خطاب میں حسن روحانی نے کہا ہے کہ " اگر واشنگٹن ایٹمی ڈیل پر کیے گئے معاہدے کی پاسداری کرے اور 2015  میں اس معاہدے سے اس کی یکطرفہ  علیحدگی کے بعد تہران کو جو مالی نقصان ہوا اس پر معذرت کرے اور ہرجانہ کردےتو ہمیں  امریکہ سے مذاکرات کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے"۔

انہوں نے کہا لیکن ہم یہ بھی  جانتے ہیں کہ  امریکہ کی جانب سے ایران کو مذاکرات کی دعوت دینا جھوٹ کے سوا کچھ نہیں ہے۔

یاد رہے امریکہ کی جانب سے معاہدے سے علیحدگی کے بعد ایران نے واشنگٹن کی زیادہ سے زیادہ اقتصادی دباو کی پالیسی برداشت کی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ خود کو ان پابندیوں سے بھی آزاد کردیا ہے جو معاہدے میں جوہری افزودگی کے لیے اس نے قبول کی تھیں۔