سینیٹ میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنیکی قرار داد منظور، بھارت سے وادی پر ناجائز تسلط کے خاتمے کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کا مطالبہ
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، نیوز ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک) سینیٹ میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کی متفقہ قراردار منظور کرلی گئی۔سینیٹ میں مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت میں تبدیلی فوری واپس لینے اور کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور ہوئی ہے جس میں بھارت سے کشمیر پر ناجائز تسلط کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔متفقہ قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ بھارت کشمیریوں کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں حق خودارادیت دے اور کشمیر کی آئینی حیثیت کو 5 اگست 2019 سے پہلے کی حالت پر بحال کرے۔قرار داد کے مطابق بھارت زیر حراست تمام سیاسی قیدی فوری رہا کرے، ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں اقلیت کو اکثریت میں بدلنے کی کوششیں فوری ترک کرے، ظلم و جبر کیخلاف کشمیریوں کی باہمت جدوجہد اور قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی صدارت میں ہونیوالے اجلاس میں وزیر مملکت علی محمد خان نے پاکستان اسلحہ ترمیمی بل 2021ء پیش کیا،اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے کہا وزارت داخلہ بل سے متعلق رولز بناکر سینٹ کی ڈیلیگیٹڈ رولز کمیٹی میں پیش کرے۔اس موقع پر سینیٹر رضا ربانی نے کہا اسلام آباد میں اسلحہ لائسنس کا اختیار وفا قی حکومت کے پاس ہے اس بات کی کوئی تخصیص نہیں کہ کس کو لائسنس دیا جا ئے اور کس کو نہ دیا جائے۔ ویسے اس بل کی حدود اسلام آباد تک محدود ہے پورے ملک میں دہشتگردی کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ آج بھی لاہور میں دہشتگردی کا واقعہ ہوا ہے موجودہ ایکٹ کے تحت کوئی پابندی نہیں کس کو اسلحہ کا لائسنس ملے گا؟ پہلے اسلحہ لائسنس وزیراعظم ہاؤس کی اجازت کے بعد ایشو ہوتے تھے۔ بعدازاں سینٹ نے پاکستان اسلحہ آرڈیننس ترمیمی بل 2021کی منظوری دیدی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر میاں سومرو کی جانب سے پیش کئے جانیوالے نجکاری کمیشن ترمیمی بل 2021ء کوچیئرمین سینیٹ نے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔بعدازاں سینیٹ اجلاس میں لاہور دہشت گردی کے واقعے میں شہداء کیلئے دعائے مغفرت کی گئی، سینیٹر اعجاز چوہدری نے دعا کروائی اس موقع پر انہوں نے کہا لاہور میں دن گیارہ بجے ایک دہشتگردی کا واقعہ ہوا جو انتہائی افسوسناک ہے، ملک اس وقت مشکل حالات سے گزر رہا ہے۔ دریں اثناء سینیٹ اجلاس میں قائد حزب اختلاف سینیٹر یوسف رضاگیلانی نے نقطہ اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا لاہور دھماکے کے بعد کہہ سکتے ہیں دہشتگردی کی نئی لہر چل پڑی ہے، دہشتگردی اور انتہا پسندی کیخلاف ہماری بہت قربانیاں ہیں، اس معاملے پرپارلیمنٹ ہاؤس میں ان کیمرہ بریفنگ دی جائے،لاہور واقعہ کو انتہائی سنجیدگی سے لینا ہوگا، ایوان کو افغانستان کے معاملے پر اعتماد میں لیا جائے جبکہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد صورتحال بدل رہی ہے ملک میں دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں اور صورتحال تشویشناک ہے ایوان میں سکیورٹی کی صورتحال پر ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے تاکہ مشترکہ طور پر دہشت گردی کی نئی لہر سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی طے کی جا سکے۔ سینیٹ اجلاس میں سینیٹر رضا ربانی نے وزیراعظم کے بیان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر کوئی بات یا سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، عمران خان کو یہ حق کس نے دیا کہ وہ دنیا کو کہیں ایٹمی پروگرام پر بات ہوسکتی ہے، انہوں نے کہا وزیراعظم کے غیر ملکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں کی گئی یہ متنازعہ بات اس بات کی دلیل ہے کہ عمران خان پاکستا ن کا ایٹمی پروگرام رول بیک کرنا چاہتے ہیں،پاکستان کا نیوکلیر پروگرام ختم نہیں کیا جا سکتا، امریکہ ہندوستان کو قوت دینے کیلئے مضبوط کر رہا ہے، ہم نیو کلیئر پروگرام کو رول بیک کر نے پر مزاحمت کریں گے، ایٹمی پروگرام 22 کروڑ عوام کی ملکیت ہے، جس کیلئے ہم نے بڑی قربانیاں دی ہیں،منفی سوچ سے ملک نہیں چلتے، امریکہ اور روس کے درمیان بھی معاملا ت حل ہوئے وہ تو اپنے نیوکلیئر پروگرام سے رول بیک نہیں ہوئے، اس موقع پر سینیٹر رضا ربانی نے مزید کہا کہ ایس بی پی قانون میں ترمیم کا آرڈیننس پبلک کیا جائے،آرڈیننس اجراء کے بعد اْسے چھپانا پی ٹی آئی حکومت کی عادت بن چکی ہے، حکومت کی تمام وزارتیں اور محکمے آرڈیننس کی کاپی مہیا کرنے سے انکار ی ہیں۔اجلاس میں تحریک انصاف کے سینیٹر ولید اقبال نے کہا رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ دس سال میں پہلی بار سر پلس میں ہے۔سینٹ اجلاس میں سینیٹر شیری رحمان کی تقریر پر برہمی کا ظاہر کرتے ہوئے سینیٹر ولید اقبال نے کہا محترمہ شہر بانو عرف شیری رحمن نے چالیس منٹ کی تقریر کی،کہنے والی بات تو پانچ سے دس منٹ میں ہو جاتی ہے، 15 فروری کو ایک جریدے میں ایک معاشی ماہر کا تجزیہ لکھا گیا جبکہ معاشی ماہر کانام ڈاکٹر اشفاق حسن تھا اور وہ ہمارے ناقد ہیں،جریدے میں چھپا کہ نواز شریف کی نااہلی کے بعد ایسے فیصلے کئے گئے جو درست نہ تھے،نئی انتظامیہ جو 2018 ء میں آئی اسے اسحاق ڈار کاکیاگیا دیوالیہ ملک ملا،تاہم آج پی ٹی آئی کی حکومت میں ملکی زرمبادلہ،ڈالرز کی آمد،ایکسپورٹس سب سے زیادہ ہیں،اگلے سال ایکسپورٹس 35 ارب ڈالر ہونگی،صنعت میں 3.5 لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں 9 فیصد کا اضافہ ہوا،پاکستان کو 2013 کے بعد اب ایز آف ڈوئنگ میں بہترین رینکنگ ملی ہے،90 فیصد قرض ہم جو لے رہیں وہ گزشتہ قرضوں کی ادائیگی کیلئے لے رہے ہیں۔ اس موقع پر سینیٹر ہدایت اللہ نے ایوان بالا میں نقطہ اعتراض پیش کرتے ہوئے کہا سابقہ فاٹا کے عوام کیساتھ وعدے وفا نہیں کئے گئے، انضمام کے بعد علاقے عجیب و غریب مسائل سے دوچارہیں،ہماری پولیس جب خیبر پختوانخوا آتی ہے اسے گرفتار کیا جاتا ہے، این ایف سی میں تین فیصد حصہ کہاں گیا،جس پر چیئرمین سینیٹ نے معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔
قرارداد منظور