109گزٹڈ آفیسرز سمیت322افراد کو حج پر مفت بھجوانے کے حوالے  سے درخواست پر سماعت،حکام سے جواب طلب

109گزٹڈ آفیسرز سمیت322افراد کو حج پر مفت بھجوانے کے حوالے  سے درخواست پر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 
ملتان (خصو صی  رپورٹر)لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ کے سینئیر جج مسٹر(بقیہ نمبر33صفحہ6پر)
 جسٹس سید شہباز علی رضوی کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بینچ نے 109 گزٹڈ آفیسرز سمیت 232 لوگوں کو بطور معاون فری حج پر بھیجنے کے حوالے سے درخواست پر سماعت کرتے ہوئے حکام سے جواب طلب کرلیا ہے۔ قبل ازیں عدالت عالیہ نے معاونین کو مقرر کرنے کا اقدام روکتے ہوئے معاملہ پرنسپل سیٹ پر بھیج دیا تھا لیکن اب چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس محمد امیر بھٹی کے حکم پر ملتان میں لارجر بینچ تشکیل دیا گیا ہے جس میں سینئر جج کے علاوہ مسٹر جسٹس رسال حسن سید اور مسٹر جسٹس راحیل کامران شامل ہیں۔گزٹڈ آفیسرز اور پالیسی سے ہٹ کر معاون مقرر کرنے کے خلاف دائر رٹ پٹیشن لارجر بینچ نے سماعت کی  ہائیکورٹ ملتان بینچ میں پالیسی سے ہٹ کر گزٹڈ آفیسرز کو معاون مقرر کرنے کے اقدام کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے گزشتہ سماعت پر ریمارکس دیے تھے کہ معاون حج حکومت کی طرف سے فری حج کرتے ہیں اور سعودی حکومت سے تنخواہ لیتے ہیں جو خزانے پر بوجھ ہیں، عدالت عالیہ نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، اٹارنی جنرل فار پاکستان، وزارت مذہبی امور کو نوٹسز جاری کیے تھے،عدالت عالیہ میں کانسٹیبل ظہیر عباس سمیت 5 پولیس کانسٹیبل نے درخواست دائر کی تھی۔ درخواست گزاروں کی جانب سے ایڈووکیٹ چوہدری دلدار برولہ نے دلائل پیش کئے تھے۔ پنجاب پولیس کے کانسٹیبل ظہیر عباس، صابر حسین اور سعید احمد وغیرہ کا نام قرعہ اندازی کے ذریعے معاونین حج کے لیے آیا تھا، آئی جی پنجاب نے بذریعہ قرعہ اندازی 66 لوگوں کے نام حج معاونین کے لئے دیے تھے۔ وزارت حج نے پالیسی کے خلاف اپنے من پسند لوگوں کو حج معاونین مقرر کر دیا۔ مجموعی طور پر 232 حج معاونین میں سے 109 گزٹڈ آفیسرز کو بھی حج معاونین مقرر کردیا جو غیر قانونی ہے۔ حج معاونین حاجیوں کے مددگار ہوتے ہیں جو ہر محکمے سے بذریعہ قرعہ اندازی لئے جاتے ہیں