"یاران نکتہ دان کے لیے" کے مصنف محمد اشفاق بدایونی سے بات چیت
مکہ مکرمہ (محمدعامل عثمانی سے)سعودی عرب(جدہ) میں مقیم معروف محقق، ادیب اور براڈ کاسٹر محمد اشفاق بدایونی نے روزنامہ "پاکستان" لاہور سے اپنی تصنیف "یاران نکتہ دان کے لیے" کے تعارف کے طور بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اردو ادب کے خزانے میں شعری مجموعات جس تیزی سے شامل ہورہے ہیں ، اس سے ایسا لگتا ہے کہ نثر کا میدان خالی پڑا ہے جبکہ حقیقتاً ایسا نہیں،کچھ نثری تخلیقات منظرِ عام پر آئی ہیں جن میں افسانے اور سفر نامے زیادہ تحریر ہوۓ - محمد اشفاق نے مزید کہا کہ حال ہی میں زیورّ طباعت سے آراستہ ہوکر منظرِ عام پر آنے والی نئی تصنیف "یارانِ نکتہ داں کے لیئے" ادبی میدان میں ایک جداگانہ طرز لیئے نظرآئی ہے۔
اس کتاب میں بقول مصنف کےانھوں نے ادباء اولین کی کتب اور محققین کی تحقیقاتی مقالےاور دیگر تخلیقات کے گہرے مطالعے پر مبنی ایک اجمالی یادداشت پیش کی ہے، 400 صفحات کی اس کتاب میں کوزے میں سمندر بند کرنے کے مصداق ممکنہ طور پر اتنے زیادہ موضوعات پر قلم اُٹھایا ہےکہ جن کی وجہ سے کتاب ھذا کو اردو ادب کی ترقی میں جزوِ لازم مانا جائیگا اسکے ساتھ ساتھ نثری اور شعری اصناف پر نہ صرف قلم اُٹھایا ہے بلکہ اتنی وضاحت اور فصاحت کے ساتھ بات کی ہے کہ کتاب اور پڑھنے والے کا رشتہ تادیر برقرار رہیگا اور مجھے خوشی اس بات کی ہے کہ یہ کتاب از خود غیر اعلانیہ طور پر اردو ادب کے طلباء کے لیئے حوالے کی مستند کتاب بن گئی ہے "یارانِ نکتہ داں کے لیے" میں نے اگر افسانے کی بات کی تو دلیل کے طور پر اپنا تحریر کردہ افسانہ "شاخِ نہالِ غم" شامل کیا ہے اگر ڈرامے کا ذکر ہے تو ساتھ میں اپنا تحریر کردہ ڈرامہ"جان دیدیگا مر جائیگا" بھی شاملِ متن کیا۔ اگر ناول نگاری کا ذکر کیا تو اپنا لکھا ہوا ایک ناولٹ "عابد اسکوآئر " کو کتاب کا حصہ بنایا ہے اور بہ ایں اعتبار شعری حصہ میں جہاں اور جن اصنافِ سخن پر بات کی ہے وہیں اُن اصناف کو نمونے کے طور پر اساتذاہ اور مشاہیر کے کلام سے مزیّن کیا ہے۔
بطورِ مجموعی کتاب "یارانِ نکتہ داں کے لیے" اردو زبان کی ترقی بقا کے لیئے بہترین مددگار ثابت ہوگی اور اردو ادب کے طلباء اس کتاب کو حوالہ بناۓ بغیر اپنے مقالوں کو مکمل ثابت نہیں کر پائیں گے ،ممکنہ طور پر قاری کی نظر میں یہ کتاب "یارانِ نکتہ داں کے لیئے" اس سال کی بہترین اور اولین تخلیق و تصنیف مانی جائے گی۔