پاکستان میں اہم تعلیمی مسائل اور ان کا حل

پاکستان میں اہم تعلیمی مسائل اور ان کا حل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاکستان ترقی پذیر ملک ہے،جو معاشی خوشحالی کی منزل کی طرف گامزن ہے۔حکومت پاکستان اس ضمن میں اہم اقدامات کررہی ہے، لیکن اس کے باوجود پاکستان متعدد تعلیمی مسائل میں گھرا ہوا ہے۔یہ مسائل ملکی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔دنیا میں ان اقوام کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، جو تعلیمی میدان میں آگے ہوں، کیونکہ قوموں کی ترقی تعلیم کی مرہون منت ہے، جن اقوام نے تعلیم کو اولین ترجیح دی ہے۔وہی آج فخرکے ساتھ سر اٹھانے کے قابل ہیں۔ پاکستان کو ابتداءسے ہی تعلیمی مسائل کا سامنا ہے، جن پر ابھی تک قابو نہیں پایا جا سکا۔ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے،جہاں شرح خواندگی بہت کم ہے،جس کی بدولت ہمارا ملک تعلیمی پسماندگی کا شکار ہے۔ پاکستان میں خواندگی کی شرح 57فیصد ہے ۔ ناخواندگی کی اہم وجوہات آبادی میں اضافہ ،کم تعلیمی بجٹ، تعلیمی اداروں کی کمی اور وسائل کی کمی ہے، اس کے علاوہ پاکستان کو اور بھی بہت سے تعلیمی مسائل کا سامنا ہے۔
پاکستان تعلیمی مسائل کی بدولت تعلیمی میدان میں دیگر ممالک سے بہت پیچھے ہے۔بھارت جو ہمارے ساتھ آزاد ہوا اور اس کا شمار بھی ترقی پذیر ممالک میں ہوتا ہے، مگر اس کی شرح خواندگی 61فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ ہمارے طالب علم ابھی تک دو کشتیوں میں سوار ہیں،جس میں ایک انگریزی کی کشتی اور دوسری اردو کی ہے۔دو کشتیوں پر سوار ہونے کی بدولت نہ تو ہماری اردو اچھی ہے اور نہ ہی انگریزی، انگریزی اور اردو میڈیم کے نصاب میں بھی بہت فرق ہے۔
آبادی میں اضافے کی بدولت تعلیمی اداروں کی تعداد ناکافی ہوتی جارہی ہے،جس رفتار سے آبادی میں اضافہ ہورہا ہے۔اس رفتار سے تعلیمی ادارے نہیں کھولے جارہے،جس رفتار سے آبادی میں اضافہ ہورہا ہے، اسی رفتار سے تعلیمی ادارے کھولے جائیں، تاکہ پاکستان کے تعلیمی مسائل کو کم کیا جا سکے۔
تعلیم نسواں بھی پاکستان کا اہم تعلیمی مسئلہ ہے۔اکثر لوگ خواتین کی تعلیم کے حق میں ہیں۔کم تعلیم یافتہ افراد خواتین کےلئے محض گھریلو تعلیم کو ضروری خیال کرتے ہیں۔ وہ تعلیم یافتہ خواتین نیز پیشہ وارانہ خواتین کو بُری نظر سے دیکھتے ہیں،جبکہ حضور کے فرمان کے مطابق تعلیم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔کسی بھی ملک کی ترقی میں خواتین اہم کردار ادا کرتی ہیں۔دنیا کا ہر مہذب معاشرہ عورتوں کی تعلیم و تربیت کو پسندیدگی کی نظر سے دیکھتا ہے، مگر افسوس کہ پاکستان میں دیگر حقوق کی طرح ان کے تعلیم کے حق کو بھی پامال کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں خواتین کی خواندگی کی شرح بہت کم ہے، اس کی کمی کی اہم وجوہات لڑکیوں کی تعلیم کے بارے میں شعور کی کمی، محدود ذرائع آمد و رفت اور بعض گھریلو ذمہ داریاں اور مسائل بھی ہیں۔
تعلیمی اداروں میں نظم و ضبط کا فقدان بھی پاکستان کا اہم تعلیمی مسئلہ ہے،جس کو حل کئے بغیر تعلیمی میدان میں پاکستان کی ترقی ناممکن ہے۔ترک مدرسہ بھی پاکستان کا اہم تعلیمی مسئلہ ہے،جس سے مراد طلبہ کا دورانِ تعلیم تعلیمی ادارے کو چھوڑ دیتا ہے۔بعض طالب علم تعلیمی سہولتیں ناکافی ہونے کی بدولت ترک مدرسہ کرتے ہیںکہ اساتذہ کا غلط رویہ، غیر موزوں نصاب اور معاشی وسائل بھی اس کی وجہ سے بنتے ہیں۔ پاکستان میں اس کی شرح 40%ہے۔

پاکستان کی آبادی کا 40%طبقہ غربت کی حد سے پیچھے زندگی گزار رہا ہے۔اس طبقے کی آمدنی بھی نہایت قلیل ہے۔وہ تعلیم سے زیادہ اپنی مادی ضروریات کی تکمیل کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں، ان کے نزدیک تعلیم سے زیادہ اہم ضروریات کی تکمیل ہے، لہٰذا غربت بھی شرح خواندگی میں کمی کی اہم وجہ ہے۔تعلیم کے بارے میں لوگوں کا عمومی رویہ بھی ناخواندگی میں اضافہ کا سبب ہے۔مثلاً جب لوگ اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کو بے روزگاری کا شکار دیکھتے ہیں تو تعلیم کے بارے میں ان کا رویہ منفی ہوجاتا ہے۔وہ تعلیم پر خرچ کو پیسوں کا ضائع سمجھنے لگتے ہیں اور بچوں کو تعلیمی اداروں میں داخلہ دلوانے کی بجائے کام کاج پر لگا دیتے ہیں،جس کی بدولت شرح خواندگی کم ہورہی ہے۔اس طرح بے روزگاری بھی اہم تعلیمی مسئلہ ہے، اس کے علاوہ بھی پاکستان کو بہت سے تعلیمی مسائل کا سامناہے، جن کا حل درج ذیل چند اقدامات کے ذریعے ممکن ہو گا۔مثلاً تعلیمی اداروں کی تعداد میں اضافہ، آمدورفت کی سہولتیں، تعلیم نسواں کا باقاعدہ اہتمام، غربت کا خاتمہ، تعلیم پر خرچ میں اضافہ، طلبہ کے لئے درست میڈیم کا چناﺅ ،زیادہ سے زیادہ اساتذہ کا تقرر، والدین میں تعلیمی شعور بیدار کرنا، نصاب میں یکسانیت پیدا کرنا وغیرہ اگر ایسے اقدامات حکومت پاکستان اٹھائے تو پاکستان کو تعلیمی پسماندگی کا شکار ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔ان اقدامات کے ذریعے پاکستان کو اہم تعلیمی مسائل سے نجات دلوا کر ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔حکومت پاکستان کو اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ نجی شعبوں کو بھی فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔اگر نجی شعبے زیادہ سے زیادہ تعلیمی ادارے قائم کریں، جہاں طلبہ و طالبات کو ابتدائی تعلیم مفت دی جائے تو غربت کا شکار عوام کو تعلیمی سہولتوں سے آراستہ کیا جا سکتا ہے۔اگر پرائمر ی(1-5)تک مخلوط تعلیمی ادارے قائم کئے جائیں تو کم از کم اداروں کے ذریعے زیادہ سے زیادہ طلبہ و طالبات کو تعلیمی سہولتیں فراہم کی جا سکتی ہیں۔اس کے علاوہ حکومت پاکستان کو تعلیم پر GNP=Gross National Productکا 2فیصد سے زیادہ تعلیم پر خرچ کرنا چاہیے۔دیگر ممالک مثلاً بنگلہ دیش میں GNPکا 2.2فیصد ،بھارت میں 3.3فیصد اور نیپال میں 3.2فیصد خرچ ہوتا ہے، لہٰذا پاکستان کو بھی جی این پی کا 4فیصد تعلیم پر خرچ کرنا ہوگا، تاکہ تعلیمی مسائل حل ہو سکیں اور پاکستان ترقی کرسکے۔اگر پاکستان اپنے تعلیمی مسئلے کو حل کرلے تو اس کا شمار بھی دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں ہوگا(انشاءاللہ)  ٭

مزید :

کالم -