برسلز میں دوسرے روز بھی خوف کے سائے ،سرچ آپریشن جاری ،حملہ آوروں کا ساتھی گرفتار،خود کش بمبار سگے بھائی نکلے
برسلز(مانیٹرنگ ڈیسک) برسلز ایئر پورٹ اور میٹرو سٹیشن پر گزشتہ روز ہونے والے خودکش حملوں میں ملوث دہشت گردوں کی شناخت ہو گئی ،خودکش حملے کرنے والے دو دہشت گرد سگے بھائی تھے جبکہ حملے میں ملوث تیسرے دہشت گرد نجیم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔برسلز میں دوسرے روز بھی خوف کے سائے رہے ،بلجین میڈیا کے مطابق خودکش حملے آوروں کی شناخت خالد اور ابراہیم کے نام سے ہو گئی ہے جو منظم جرائم میں ملوث تھے اور دونوں دہشت گردوں کے جرائم کے متعلق پولیس کو معلومات تھیں۔ خبر کے مطابق خالد اور ابراہیم کے ساتھ ایئر پورٹ پر ایک اور خودکش حملہ آور بھی موجود تھا جس کی شناخت نجیم کے نام سے ہوئی ہے اور اسے گرفتارکرلیاگیا ہے۔ بیلجین میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ دونوں بھائی دہشت گردی کے نیٹ ورک میں شامل تھے جبکہ ان میں سے ایک پیرس حملے میں بھی ملوث تھا اور اس نیٹ ورک کو داعش نے پروان چڑھایا۔بیلجنین میڈیا کا مزید کہنا ہے کہ گزشتہ روز خالد اور ابراہیم نے برسلز ایئرپورٹ پر خود کو دھماکوں سے اڑایا تھا اور دونوں بھائیوں کا چند روز قبل مقامی پولیس سے مقابلہ بھی ہوا تھا جس میں ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ خبر میں بتایا گیا ہے کہ دھماکوں کا تیسراملزم نجیم بھی پیرس حملوں میں ملوث تھا اوربم بنانے کا ماہر ہے جو کل جائے حادثہ سے فرار ہو گیا تھا جبکہ سرچ آپریشن کے دوران ایئرپورٹ سے اسکا سوٹ کیس ملا تھا جس میں دھماکہ خیز مواد موجود تھا۔ دوسری طرف داعش نے برسلز بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے تنظیم کے خلاف اکٹھے ہونے والے دیگر ممالک میں بھی دہشت گرد حملوں کی دھمکی دیدی ہے۔’خلیج ٹائمز‘ کے مطابق داعش کی جانب سے جاری ہونے والے دھمکی آمیز بیان میں کہا گیا ہے کہ تنظیم کے خلاف اکٹھے ہونے والے ممالک کو سیاہ دن دیکھنا ہوں گے، ’’آگے جو ہو گا وہ اس سے بھی زیادہ برا اور کڑوا ہو گا‘‘۔ داعش کا یہ بیان ’’سائٹ انٹیلی جنس‘‘ گروپ کی جانب سے عربی، فرانسیسی اور انگریزی زبان میں فراہم کیا گیا ہے، یہ گروپ جہادی ویب سائٹس کو مانیٹر کرنے کا کام کرتا ہے۔داعش کی جانب سے کچھ تصاویر بھی جاری کی گئی ہیں جن میں مبینہ طور پر داعشی جنگجوؤں کو برسلز دھماکوں کی کامیابی کی خوشی میں جشن مناتے اور بچوں میں کھانے والی گولیاں بانٹتے دکھایا گیا ہے۔دوسر طرف بیلجئیم کے پراسیکیوٹر جنرل نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس نے برسلز میں تلاشی کی کارروائیوں میں مختلف مقامات سے کیمیائی مواد اور دیگر اسلحہ برآمد کیا ہے۔عرب نشریاتی ادارے العربیہ کے مطابق پراسیکیوٹر نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ منگل کے روز برسلز میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے بعد پولیس نے مشکوک مقامات پر چھاپے مارے جہاں سے بارودی مواد اور شدت پسند گروپ ’’داعش‘‘ کا پرچم بھی ملا ہے جبکہ بیلجیئم پولیس نے ابتدائی دھماکوں کا نشانہ بننے والے برسلز ایئرپورٹ کی سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کر دی ہے جس میں ملزمان کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دو مشتبہ افراد اپنے سامان کے ساتھ ایئرپورٹ کی روانگی لاؤنج سے بڑے پرسکون انداز میں گزر رہے ہیں۔ان دونوں افراد نے اپنے صرف بائیں ہاتھوں پر ایک ایک دستانہ پہن رکھا ہے۔ ان کے ساتھ ایک تیسرا شخص بھی موجود ہے۔ پولیس کے مطابق بائیں ہاتھوں میں دستانے پہنے دوافراد خودکش حملہ آور تھے جنہوں نے ایئرپورٹ میں دھماکے کیے جبکہ ان کے ساتھ موجود سفید جیکٹ میں ملبوس شخص نے بھی خودکش جیکٹ پہن رکھی تھی تاہم اس نے دھماکہ نہیں کیا اور فرار ہو گیا۔ بیلجیئم پولیس کے مطابق ان دونوں حملہ آوروں کی شناخت خالد اور ابراہیم کے نام سے ہو چکی ہے جو اس سے قبل بھی منظم جرائم میں ملوث تھے اور دونوں آپس میں بھائی تھے، جبکہ تیسرے فرار ہونے والے شخص کا نام نجیم ہے۔برسلز واقعے کی کوریج کرنے والی فوکس نیوز کی نمائندہ کیتھرین ہیریج کا کہنا تھا کہ ’’ممکنہ طور پر ان دونوں خودکش حملہ آوروں نے کے ہاتھوں میں خودکش جیکٹ یا دھماکہ خیز مواد کے بٹن موجود تھے جنہیں چھپانے کے لیے انہوں نے ایک ایک ہاتھ پر دستانے پہن رکھے تھے۔اس سے قبل بھی دہشت گردی کی کئی وارداتوں میں ایسے بٹن دیکھے جا چکے ہیں۔ ان بٹنوں پر خودکش حملہ آور کی گرفت مضبوط ہوتی ہے اور جیسے ہی وہ گرفت ڈھیلی کرتے ہیں دھماکہ خیز مواد پھٹ جاتا ہے۔ یہ بٹن ہاتھ کی گرفت میں اس لیے رکھے جاتے ہیں کہ اگر پولیس حملہ آوروں کو گولی مار دے تو اس کے ہاتھ کی گرفت خودبخود ڈھیلی ہو جائے گی اور اس صورت میں بھی دھماکہ ہو جائے گا۔‘‘بیلجیئن میڈیا کی رپورٹس کے مطابق خالد اور ابراہیم کا چند روز قبل مقامی پولیس سے مقابلہ بھی ہوا تھا تاہم وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ ان میں سے ایک پیرس حملوں میں بھی ملوث تھا۔ ان تینوں افراد کا تعلق داعش سے ہے۔ رپورٹس کے مطابق فرار ہونے والا ملزم نجیم بم بنانے کا ماہر ہے۔ پولیس کو برسلز ایئرپورٹ سے نجیم کا سوٹ کیس بھی ملا تھا جس میں دھماکہ خیز مواد موجود تھا۔
