پنجاب حکومت کا زیور تعلیم پراجیکٹ
اسلام میں: اقراء کے لفظ کو ایک انوکھی اہمیت حاصل ہے یعنی ’’پڑھ‘‘ (پڑھ اپنے رب کے نام سے): اللہ تعالیٰ نے پہلی وحی کا نزول لفظ اقراء سے کیا اور تعلیم کا وہ عمل شروع ہوا جسکی بدولت دین اسلام کو نئی جدت ملی اور تبلیغ کا عمل بھی زور پکڑ گیا۔ یوں انسانی تاریخ کا اصل آغاز ہوا اور پھر یہ سفر جاری و ساری ہے۔ تعلیم کی بناء پر ہی قوموں کی ترقی کا انحصار ہے۔ سکولوں کا قیام، تعلیم کے لئے بہترین انفراسٹرکچر، غریبوں اور مستحق لوگوں کی دہلیز پر تعلیم کا پروانہ پہنچانا اور ایسا سازگار ماحول پیدا کرنا کہ تعلیم کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہ ہو۔یہ سب حکومتوں کی اولین ذمہ داریوں میں شامل ہے اور اس حوالے سے جب پاکستان کی بات کی جائے تو آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ پنجاب تعلیمی میدان میں اپنے انقلابی اقدامات کی وجہ سے ذہن میں آتا ہے، جہاں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی قیادت میں 2008ء سے ذیادہ فوکس تعلیم پر دیا جارہا ہے اور میرٹ کو بنیاد بناکر پنجاب بھر میں دانش سکولز، پنجاب انڈوومنٹ فنڈ اور پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کا قیام اپنی مثال آپ ہیں۔
پنجاب انڈوومنٹ فنڈ دنیا میں اپنی منفرد نوعیت اور17ارب مالیت پر مشتمل پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سکالر شپ پروگرام ہے اور ابھی تک 7.5 ارب روپے سے 150,000 سٹوڈنٹس میں سکالر شپ تقسیم کئے جاچکے ہیں۔ ابتدا میں اس کا منظور شدہ فنڈ 2ارب روپے تھا جوکہ ہرسال بتدریج بڑھتا ہوا17ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ ادارے کے چیئرمین خود وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، جبکہ ڈاکٹر امجد ثاقب وائس چیئرمین ہیں۔ اس ادارے کا بنیادی مقصد ذہین اور مستحق طلباء تک سکالر شپ پہنچانا ہے،تاکہ وہ اپنی تعلیم میں حائل کسی بھی قسم کی رکاوٹ کو آسانی سے دور کرسکیں اور سکالر شپ کے حصول کے بعد پاکستان کے بہترین مستقبل کی جانب ترقی کا سفر جاری رکھ سکیں۔ انٹر سے لے کر ماسٹر لیول تک اعلیٰ نمبروں سے پاس ہونے والے ذہین اور مستحق طلباء کو سکالر شپ ان کے گھر کے دروازے پر فراہم کی جا رہی ہے۔ ہائر ایجوکیشن کے لئے نہ صرف پنجاب بلکہ آزاد کشمیر، فاٹا، گلگت بلتستان اور اسلام آباد کے سٹوڈنٹس بھی اس پروگرام سے استفادہ کر رہے ہیں۔
پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے قیام سے جنوبی پنجاب کی پسماندگی کا خاتمہ یقینی نظرآرہا ہے، اس ادارے کے تحت مفت تعلیم کے منصوبے بھی اپنی مثال آپ ہیں، جیسا کہ تمام طالبعلموں کی ماہانہ فیسوں کے علاوہ نصابی کتب کی مفت فراہمی، سکولوں سے باہر رہنے پر مجبور اور خارج شدہ بچوں وبچیوں کی پارٹنر تعلیمی مراکز میں مفت تعلیم کا بندوبست، مفت تربیت برائے اساتذہ پروگرامز کے توسط سے ایک لاکھ 40ہزار افراد کی کیپیسٹی بلڈنگ، ڈیجیٹل مانیٹرنگ کے جدید نظام کے علاوہ سالانہ بنیادوں پر کوالٹی ایشورنس ٹیسٹ کا انعقاد، ای حاضری کے پائلٹ پروجیکٹ کا لاہور سے آغاز، سکولوں سے باہر بچے اور بچیوں کی پارٹنر سکولوں میں مفت تعلیم کے لئے جدید ترین اینڈ رائڈ سافٹ ویئر اپلیکیشن کا اجراء، منتخب پارٹنر اسکولوں میں انٹر ایکٹو کلاس روم ٹیکنالوجی کے پائلٹ پراجیکٹ کا اجراء، ایجوکیشن وؤچر سکیم کے تحت ضرورت مند بچوں کے لئے ایوننگ کلاسز کے پائلٹ پراجیکٹ کا اجراء، دور دراز، پسماندہ اور کچی بستیوں میں آباد بے وسیلہ گھرانوں کی بچیوں کی مفت تعلیم کے منصوبوں سے گرلز ایجوکیشن کا فروغ، سیلاب سے متاثرہ پارٹنر سکولوں کی بحالی کے لئے آسان شرائط پر قرضہ جات کی فراہمی، چولستان کے 75غیر رسمی تعلیمی اداروں کی ذمہ داری قبول کرکے پانچ ہزار طالب علموں کو مفت تعلیم اور اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافہ، چائلڈ فرینڈلی سکولنگ کے علاوہ منتخب پارٹنر سکولوں کی لائبریری کتب کی مفت فراہمی، پارٹنر ہائی سکولوں کی سائنس لیبارٹریوں وکمپیوٹرز کی خریداری کے لئے آسان قرضہ جات کی فراہمی، خصوصی بچوں کی مفت و معیاری تعلیم کے پائلٹ پراجیکٹ کا اجراء، پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی خواتین سٹاف کے بچوں کی دیکھ بھال کے لئے ڈے کیئرسینٹر کے قیام کے علاوہ موافق ماحول کی فراہمی جیسے تمام اقدامات تعلیم کے میدان میں بہترین خدمت کی واضح نشانیاں ہیں۔ خادم پنجاب زیور تعلیم پروگرام وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی تعلیم دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
تعلیم کا بجٹ 2007ء میں 62ارب تھا جو 2016ء تک 315ارب ہوچکا ہے۔ دانش سکولز، پنجاب انڈوومنٹ فنڈ اور پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے قیام جیسی تابناک مثالوں کا کریڈٹ صرف اور صرف خادم پنجاب کو ہی جاتا ہے۔ پنجاب حکومت کا تعلیم دوست وژن ہے کہ پسماندہ اضلاع کے بچوں کو اندھیروں سے روشنی کی جانب لیجایا جائے۔ جنوبی پنجاب کے 16اضلاع اوکاڑہ، بہاولنگر، قصور، بھکر، جھنگ، وہاڑی، چنیوٹ، پاکپتن، لیہ، خانیوال، مظفرگڑھ، بہاولپور، ڈی جی خان، راجن پور، لودھراں اور رحیم یار خان میں خدمت کارڈ کے ذریعے ملنے والے200روپے ماہانہ وظیفہ کو بڑھاکر 1000 روپے کردیا گیا ہے۔ زیور تعلیم پروگرام کے تحت جنوبی پنجاب کے 16اضلاع میں چھٹی سے دسویں جماعت تک کی طالبات کو 80 فی صد حاضری یقینی بنانے پر ملنے والے وظائف میں5گنا اضافہ کر دیا گیا ہے،6 ارب روپے کی خطیر رقم سے 4,60,000طالبات کو خدمت کارڈ کی صورت میں انویسٹمنٹ کی جارہی ہے تاکہ پڑھائی اورغذایت وغیرہ پر آنے والے خرچ کو حکومت پنجاب اپنے ذمہ لے سکے اوریہ بچیاں تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوکر اپنے گھرانوں اور بالخصوص پاکستان کی خوشحالی کی ضامن بن سکیں۔
خادم پنجاب زیور تعلیم پروگرام کی بدولت تعلیم کے راستے میں حائل غربت پاؤں کی زنجیر نہیں بنے گی۔ اس پروگرام کے باعث مستقبل کے افق پر بہت سے تعلیم کے چراغ روشن ہوں گے اور اس پروگرام کی بدولت وہ اجالا ضرور دیکھیں گے، جس کی روشنی دور پسماندہ علاقوں کی کچی بستیوں پر بھی پڑے گی۔ پنجاب حکومت کا تعلیمی پروگراموں میں تمام صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے بچوں کو شامل کرنے سے قومی یکجہتی، بھائی چارے اور اخوت کا پیغام عام ہوا ہے۔ گوادرمیں تعمیر ہونے والے خادم پنجاب ماڈل سکول کے منصوبے پر اعلیٰ معیار کا کام یقینی بنایا جائے گا۔ حکومت پنجاب دن رات تعلیم اور صحت جیسے اہم شعبوں میں انقلابی اقدامات کے لئے کوشاں ہے۔ حکومت پنجاب کا فرض ہے کہ تعلیم کے زیور سے بچیوں کو آراستہ کرے بالخصوص پسماندہ اضلاع کی بچیوں کو جہالت کے اندھیروں سے علم کی روشنی کی جانب لائے۔ خادم پنجاب شہباز شریف نے اپنے دور اقتدار سے تعلیم کے میدان میں میرٹ اور شفافیت کی ایسی بنیاد رکھی ہے کہ پاکستان بھر میں اس کی مثال نہیں ملتی اور وزیراعلیٰ پنجاب کا نام ترقی کا ضامن ہے۔