فیصلوں کے بجائے ججز بولیں گے تو تنقید بھی سہنی پڑے گی، فضل الرحمان

فیصلوں کے بجائے ججز بولیں گے تو تنقید بھی سہنی پڑے گی، فضل الرحمان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


نوابشا ہ (مانیٹر نگ ڈیسک)جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلوں کے بجائے جج صاحبان بولیں گے تو انہیں سیاسی لوگوں کی تنقید بھی سہنی پڑے گی۔نوابشاہ میں باب الاسلام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے، جو بھی حکومت میں آتا ہے قرضے لیتا ہے، پیپلزپارٹی کی حکومت ہو یا مسلم لیگ ن کی دونوں قرضے لیتی ہیں، پھر ایک دوسرے پر الزامات لگاتے ہیں کہ تم نے اتنا قرض لیا، ان لوگوں سے نا مرکز، نا صوبوں اور نا ہی بلدیاتی حکومتیں چل رہی ہیں۔سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ 70 سالوں سے ہماری معیشت دباؤ میں ہے لیکن اگر ایران اور ترکی بحران سے نکل سکتے ہیں تو پاکستان کیوں نہیں نکل سکتا۔انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کو ان بحرانوں سے کوئی نکال سکتا ہے تو وہ مذہبی جماعتیں ہیں، کہتے ہیں مولوی صاحب کیسے سیاست کر سکتے ہیں، میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم ملک کو تم سے بہتر چلا سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ روٹی، کپڑا اور مکان کا اعلان کیا گیا لیکن بچوں سے نوالہ تک چھین لیا گیا، متحدہ مجلس عمل وڈیروں سے عوام کو نجات دلائے گی اور اب غریب اس ملک پر راج کریں گے۔
فضل الرحمان

مزید :

صفحہ اول -