ٹیکسوں میں غیر منصفانہ اضافہ نے رئیل اسٹیٹ کاروبار تباہ کر دیا، فوری واپس لیا جائے: میجر(ر) رفیق حسرت

لاہور(شہزادہ علی ذوالقرنین) ٹیکسوں میں غیر منصفانہ اضافہ نے ریئل اسٹیٹ کے کاروبار کو تباہ کر دیا ہے یہ اضافہ فوری طور پر واپس لیا جائے۔ میجر ریٹائرڈ محمد رفیق حسرت صدر فیڈریشن آف ریئلٹرز پاکستان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت ر یئل اسٹیٹ کاروبار کی سرپرستی کرے جس سے نوجوانوں کو روزگار ملے گا اور 70فیصد انڈسٹری کو فروغ حاصل ہو گا۔ رئیل اسٹیٹ میں کھربوں روپے کی سرمایہ کاری ہوتی ہے بیرون ملک رہنے والے پاکستانی بھائیوں کی بہت بڑی تعداد اس شعبہ سے منسلک ہے اس لئے ضروری ہے کہ ریئل اسٹیٹ کا کام کرنے والے لوگ تربیت یافتہ ہوں اور ان کے 2فیصد سروس چارجز کو حکومت پنجاب اور تمام صوبائی حکومتیں تحفظ دیں۔۔ حکومت ٹیکسوں میں کمی کرے تاکہ ٹرانزیکشن زیادہ ہوں اور حکومت کا ریونیو بڑھنے کے ساتھ کاروبار ترقی کرے۔ جائیدادوں کے جھگڑے بیس سال چلتے ہیں عدالتوں میں مقدمات کی بھرمار ہے جس سے عام آدمی دھکے کھا کر گھر بیٹھ جاتا ہے انصاف نہیں ملتا۔ ان مقدمات کو مصالحتی عدالتوں میں بھیجا جائے جس میں ریٹائرڈ جج صاحبان، کاروباری حضرات اور خصوصاً سینئر رئیل اسٹیٹ ایجنٹس ممبرز ہوں ۔ فردوں کے حصول ملکیت چیک کرنے اور جائیداد ٹرانسفر کرنے کے لئے منتخب سینئر اور اچھی شہرت کے حامل رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کو ریونیو کے دفتروں سے لنک کیا جائے ۔میجر ریٹائرڈ رفیق حسرت، چیئرمین مسرت اعجاز خان،SVP رانا محمد ارشد خان، ذوالقرنین عباسی، نائب صدر ، اسرار خان ایگزیکٹو ممبر/ کوآر ڈی نیٹر، محمد احسن ملک ایگزیکٹو ممبر نے ریئل اسٹیٹ کے کاروبار کی مشکلات اور ایف بی آر کو پیش کی گئی بجٹ تجاویز پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جولائی 2016ء میں ر یئل اسٹیٹ سیکٹر پر نفاذ ٹیکسوں میں 100%سے 300%تک کا اضافہ تباہ کن ثابت ہوا ہے۔ اسے فوری طور پر واپس لیا جائے۔ گین ٹیکس کے لئے جولائی 2016ء میں مدت کو دو سے بڑھا کر تین سال کیا گیا تھا جس سے انویسٹرز بد دل ہو کر الگ ہو گئے۔ یہ مدت دو سال کی جائے اور ٹیکس کی شرح کو 5%کیا جائے۔ سرمایہ کی گردش کو بڑھانے کے لئے بیرون ملک لے جائے گئے اثاثوں کو ملک میں لانے کے لئے جنرل ایمنسٹی کا اعلان کیا جائے ۔ پانچ مرلہ اور چھوٹے پلاٹس خریدنا عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو رہا ہے لہٰذا اس کے لئے ٹیکس کی مکمل چھوٹ دی جائے یا استثناکی حد کو 40لاکھ سے بڑھا کر 60 لاکھ کیا جائے۔اوورسیز پاکستانیز کو پرکشش مراعات کے لئے زیادہ زرمبادلہ ملک میں بھیجنے کے لئے سپیشل پیکیج دیں۔ ریئل اسٹیٹ کی خریداری پر ٹیکسوں میں 50% چھوٹ اور ان کی ملک میں بھیجی گئی رقوم کو وائٹ ڈیکلیئر کیا جائے۔ریئل اسٹیٹ ایجنٹ کو ریگولیٹ / رجسٹرڈ کیا جائے ان کی خدمات کے عوض 2%معاوضہ کو قانونی تحفظ دیا جائے ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کے لئے ٹریننگ کا اہتمام کیا جائے۔