چکوال،ضلع بھرمیں سیاسی سرگرمیاں محدود ہوکررہ گئیں

چکوال،ضلع بھرمیں سیاسی سرگرمیاں محدود ہوکررہ گئیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


چکوال(ڈسٹرکٹ رپورٹر)ضلع چکوال میں سیاسی سرگرمیاں محدود ہوگئی ہیں۔ تمام تر توجہ دو قومی اور چار صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر کی جانے والی حلقہ بندیوں پر ہے۔ صرف مسلم لیگ ن کے کچھ پارلیمنٹرینز ان حلقہ بندیوں سے متاثر دکھائی دیتے ہیں۔ مگر اب دونوں بڑے متاثرین ایم پی اے سردار ذوالفقار علی خان دلہہ اور صوبائی وزیر تعمیرات ملک تنویر اسلم سیتھی نے اپنے پرانے حلقوں سے الیکشن لڑنے کا واضح اعلان کر دیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ضلع چکوال کی تمام چھ نشستوں پر مسلم لیگ ن کے پارلیمنٹرینز حلقہ بندیوں کی جو بھی صورتحال ہوئی ایڈجسٹ ہونگے البتہ نئے حلقہ این اے64پر سابق ضلع ناظم سردار غلام عباس اور رکن قومی اسمبلی میجر طاہر اقبال کے درمیان مسلم لیگ ن کے ٹکٹ کا فیصلہ بدستور مسلم لیگ ن کے ہائی کمان کیلئے بڑا چیلنج ہے۔ مسلم لیگ ن کو سردست تمام اپوزیشن جماعتوں پر ان تمام چھ نشستوں پر نفسیاتی برتری حاصل ہے مگر سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ حلقہ این اے64میں ان دونوں بڑے سیاسی عمائدین میں سے ایک کا متاثر ہونا یقینی ہے کہ کیونکہ ان دونوں کو اب ایڈجسٹ کرنے کا معاملہ تقریباً ناممکن دکھائی دیتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ مسلم لیگ ن آنے والے عام انتخابات میں اپنی موجودہ پوزیشن برقرار نہیں رکھے گی اور سیاسی حلقوں میں اگر مگر والی کیفیت موجود ہے۔ میجر طاہر اقبال کے متاثر ہونے کی صورت میں ان کے پی ٹی آئی میں ایڈجسٹ ہونے کے امکانات اس وجہ سے زیادہ ہیں کہ وہ حلقہ 64 میں صوبائی حلقہ پی پی21پر اپنے بھائی ملک نعیم اصغر اعوان کو ایڈجسٹ کر سکتے ہیں جبکہ دوسری طرف سردار غلام عباس کے متاثر ہونے کی صورت میں انہیں بھی صوبائی حلقہ پی پی21میں اپنا امیدوار ایڈجسٹ کرنے میں ہی اکتفا کرنا ہوگا البتہ حلقہ پی پی23میں بھی سردار غلام عباس کے خود امیدوار بننے کے امکانات روشن ہیں اور مختلف اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ایڈجسٹ منٹ کا امکان موجود ہے۔ بہرحال مسلم لیگ ن کی ہائی کمان سنجیدگی سے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ میجر طاہر اقبال اور سردار غلام عباس دونوں کو مسلم لیگ ن کے اندر ایڈجسٹ کیا جائے تاکہ مسلم لیگ ن آنے والے عام انتخابات میں بھرپور طریقے سے میدان میں اترے۔ پیپلز پارٹی کے مردہ گھوڑے میں زندگی کے کوئی آثار ابھی تک پیدا نہیں ہوئے۔ متحدہ مجلس عمل تشکیل پا چکی ہے مگر ضلع چکوال کی چھ نشستوں پر ابھی تک کوئی قا بل ذکر امیداور سامنے نہیں ہے۔ تحریک لبیک یارسول اللہ کی کیفیت بھی اسی طرح کی ہے۔ بہرحال عام انتخابات کے انعقاد ہونے کی یقینی صورتحال پر یہ جماعتیں بھی اپنے امیدوار باہر لائیں گی۔