سینٹ انتخابات میں پیسے کا استعمال، تحریک انصاف کے اپنوں نے بھانڈا پھوڑدیا

سینٹ انتخابات میں پیسے کا استعمال، تحریک انصاف کے اپنوں نے بھانڈا پھوڑدیا
سینٹ انتخابات میں پیسے کا استعمال، تحریک انصاف کے اپنوں نے بھانڈا پھوڑدیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پشاور(ویب ڈیسک)سینٹ کے حالیہ انتخابات میں تحریک انصاف کے اپنے اراکین خیبرپختونخوا اسمبلی کو ووٹ کے لئے بھاری رقوم ادا کرنے کے ثبوت منظرعام پرآگئے ہیں۔

روزنامہ جنگ کے مطابق پارٹی کے اپنے ایم پی ایز نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سینٹ میں پارٹی امیدواروں کو ووٹ ڈالنے کے لئے انہیں جورقوم دی گئی تھیں وہ اب ان سے واپس مانگی جارہی ہیں جبکہ رقم واپس مانگنے میں مبینہ ملوث پارٹی کے نومنتخب سینیٹرفدا محمد خان نے ایسے کسی اقدام سے لاعلمی ظاہرکی ہے، کہتے ہیں انہوں نے ایم پی ایز سے رابطہ کرکے اگلے الیکشن میں پارٹی ٹکٹس کے معاملے پربات کی ہے۔

یوٹیوب چینل سبسکرائب کرنے کیلئے یہاں کلک کریں

سینٹ کے انتخابات میں پارٹی کے اپنے اورمولانا سمیع الحق سمیت بعض حمایت یافتہ امیدواروں کی ہار کے بعد تحریک انصاف نے اپنے قریبا ًبیس ایم پی ایز پرالزام عائد کیا کہ انہوں نے پارٹی پالیسی کے مطابق ان امیدواروں کو ووٹ نہیں دیئے جوپارٹی نے کھڑے کئے تھے۔ تین مارچ کو ہونے والے ان انتخابات کے بعد پارٹی کے بعض رہنماﺅں، نومنتخب سینیٹراورکہیں پراعلی حکومتی شخصیت کے بارے میں اطلاعات سامنے آئیں کہ انہوں نے ایسے ایم پی ایز کو کال کرکے ان سے وہ رقوم واپس مانگیں جوانہیں سینٹ کے انتخابات سے پہلے سینٹ کے لئے پارٹی کے نامزد امیدواروں نے ادا کی تھیں۔

ان رقوم کی ادائیگی کے وقت ان ایم پی ایز کو کہا گیا تھا کہ یہ رقوم انہیں آئندہ جنرل انتخابات میں اپنے اخراجات کے لئے مدد کے طورپردی جارہی ہیں جس کے ساتھ ہی ان سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ پارٹی کے نامزد امیدواروں کو سینٹ کے لئے منتخب کریں تاہم سینٹ انتخابات میں بعض امیدواروں کے ہار کے بعد ان 22 مشکوک ایم پی ایز کو کال کرکے ان سے مدد کے نام پر دی جانے والی ان رقوم کی واپسی کا مطالبہ کیا جارہا ہے ان اراکین میں سے بعض نے نام ظاہرنہ کرنے جبکہ مردان سے منتخب پارٹی کے رکن اسمبلی عبیداللہ مایار نے برملا اس بات کا اظہار کیا کہ اب انہیں کالز کرکے وہ رقوم واپس مانگی جارہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان سے یہ رقم پارٹی کے ٹکٹ پرمنتخب ہونے والے سینیٹرفدا محمد خان نے مانگی ہیں اورانہیں دھمکی دی ہے کہ پیسے واپس نہ کرنے پرآئندہ عام انتخابات میں ان ایم پی ایز کو پارٹی کے ٹکٹ سے محروم ہونا پڑے گا۔

عبیداللہ مایار نے بتایا کہ وہ فدا محمد خان کے خلاف عدالت جانے کا ارادہ رکھتے ہیں جنہوں نے بغیر کسی ثبوت کے ان پرالزام لگایا انہوں نے کہا کہ پارٹی کو سینٹ انتخابات میں ہاران امیدواروں کی وجہ سے ہوئی جو پارٹی کے نہیں تھے لیکن انہیں پارٹی کے امیدواربنایا گیا ان کا کہنا تھا کہ اس سارے عمل میں صوبے کے وزیراعلی پرویزخٹک بھی شریک ہیں جو ان کو تنگ کررہے ہیں اورایسا کرکے انہوں نے پارٹی کو ناقابل تلافی نقصان سے دوچار کیا ہے۔

دوسری جانب الزام کی زد میں آنے والے نومنتخب سینیٹرفدا محمد خان نے بتایا کہ اس نے کچھ ایم پی ایز کو کالز کی ہیں لیکن یہ کالز پیسوں کی واپسی کے لئے نہیں ہیں بلکہ آئندہ انتخابات میں ٹکٹوں کے اجرا کے لئے کی گئی ہیں۔ ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ پارٹی ٹکٹس جاری کرنے کے مجاز ہیں تو انہوں نے اس کا جواب نہیں دیا اورکہا کہ وہ تو ساری کوششیں پارٹی کے ناراض ایم پی ایز کو راضی کرنے کے لئے کررہے ہیں۔ یادرہے کہ حالیہ سینٹ انتخابات میں خیبرپختونخوا میں ادھر ادھر ہونے والے سب سے زیادہ ایم پی ایز کا تعلق تحریک انصاف سے رہا ہے جن کے بارے میں پارٹی کا سخت موقف سامنے آیا ہے کہ ان کے خلاف ثبوت ملنے پرکاروائی کی جائے گی۔