ڈی سی کی خود کشی: محکمانہ مالی امداد کیلئے مقدمہ درج کروایاگیا

ڈی سی کی خود کشی: محکمانہ مالی امداد کیلئے مقدمہ درج کروایاگیا
ڈی سی کی خود کشی: محکمانہ مالی امداد کیلئے مقدمہ درج کروایاگیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ویب ڈیسک) ڈی سی گوجرانوالہ سہیل احمد ٹیپو کی ہلاکت کی رپورٹ میں خود کشی ثابت ہونے کے باوجود بیوروکریسی کی طرف سے محکمہ سے (Benefit)مالی امداد لینے کے لئے قتل کا مقدمہ درج کروانے کا انکشاف سامنے آیا ہے، تھانہ سول لائن میں درج ہونے والے قتل کے مقدمہ کو آخر کار عدم پتہ قرار دیا جائے گا۔

یوٹیوب چینل سبسکرائب کرنے کیلئے یہاں کلک کریں

روزنامہ ایکسپریس کے مطابق ڈی سی او کی ہلاکت کے وقت ہاتھ بندھنے کا معمہ بھی حل کرلیا گیا۔ پوسٹمارٹم کرنے والے ڈاکٹروں نے جب انکشاف کیا کہ ان کی ساری نوکری میں آج تک ایسی خود کشی سامنے نہیں آئی ہے، ایسی ہلاکت پہلی بار دیکھنے کو آئی ہے، جس پر سینئر پولیس افسران کی موجودگی میں رات گئے تک ایک کانسٹیبل کے ذریعے ہاتھ باندھ کر خود کشی کرنے کی فرضی پریکٹس کرنے کا بھی انکشاف سامنے آیا ہے۔ پولیس اہلکار نے خود ہی اپنے ہاتھ باندھ کر خود کشی کرنے کی فرضی مشق کی جس پر ڈاکٹروں سمیت دیگر موجود افسران کو یقین ہوگیا، ہاتھ باندھ کر خود کشی کرنے کی فرضی مشق صرف اس لئے کی گئی کہ کیا یہ ممکن ہے کہ ہاتھ باندھ کر کوئی شخص خود کشی کرلے، جب فرضی مشق میں ایسا ہوا تو ہاتھ باندھنے کا معمہ بھی حل ہوگیا۔

اخباری ذرائع کے مطابق ڈئی سی او گوجرانوالہ سہیل احمد ٹیپو کی خود کشی سے گردن کی ہڈی ٹوٹی ہوئی تھی اور 11 انجریز گردن کے قریب پائے گئے ہیں، سہیل احمد ٹیپو پچھلے دو ہفتہ سے ڈپریشن کا شکار تھے۔ انہوں نے کمشنر گوجرانوالہ کو تحریری طور پر لکھ بھی دیا تھا کہ انہیں ڈی سی او کے عہدہ سے ہٹادیا جائے لیکن ان کا تبادلہ نہ کیا گیا، وقوعہ کے روز سہیل احمد ٹیپو نے اپنی بیوی سے بھی 9:30 پر بات کی اور وقوعہ کی ساری رات وہ جاگتے رہے، تین بجے اپنے والدین کو اٹھا کر سہیل احمد ٹیپو نے کہا کہ چھت پر کوئی بکری یا کچھ اور ہے آوازیں آرہی ہیں اگر کوئی آواز آئے تو پریشان نہ ہونا۔

اخباری ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سہیل احمد بیٹو نے والیدن کو ذہنی طور پر مضبوط کیا تاکہ خود کشی کے وقت اگر اس کی آواز نکلے بھی تو اس کے والدین پریشان نہ ہوں۔ کمشنر گوجرانوالہ نے کچھ عرصہ قبل ڈاکٹروں کا ایک پینل سکائٹریسٹ بلا کر سہیل احمد ٹیپو کا دو گھنٹے تک چیک اپ کروایا، ڈاکٹروں نے کہا کہ یہ ڈپریشن کا شکار ہیں انہیں میڈیسن کی ضرورت ہے۔ میڈیسن لیں ٹھیک ہوجائیں گے۔ سہیل احمد ٹیپو کو اپنے خاندان کی طرف سے کو ئی ایشو نہ تھا اب محکمہ میں شاید کسی افسر کی طرف سے ڈانٹ ڈپٹ ہو جس پر ذہنی طور پر پریشان ہوگئے ہوں تاہم ڈی سی او گوجرانوالہ سہیل احمد ٹیپو کا معاملہ 100 فیصد خود کشی کا ہے تاہم محکمانہ بینفٹ لینے کے لئے قتل کا مقدمہ درج کروایا گیا ہے کیونکہ کود کشی کرنے سے محکمہ کی طرف سے جو مالی امداد ملنا ہوتی ہے وہ نہیں ملتی۔ اس مقدمہ میں کسی کو نامزد نہ کیا جائے گا بلکہ کچھ عرصہ تفتیش چلنے کے بعد مقدمہ عدم پتہ ہوجائے گا۔

ڈی سی او سہیل احمد ٹیپو کس کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہو کر اتنا بڑا قدم اٹھاگئے اس کا جواب شاید وہ اپنے ساتھ ہی لے گئے یا پھر وہ شخص جانتا ہے جس نے انہیں ڈانٹ ڈپٹ کی ہوگی۔ اس حوالے سے جب گوجرانوالہ کے تھانہ سول لائن رابطہ کیا گیا تو ڈیوٹی پر موجود اہلکار نے بتایا کہ پوسٹمارٹم رپورٹ میں خود کشی ثابت ہوگئی ہے تاہم ابھی رپورٹ منظر عام پر نہ ہے البتہ مقدمہ قتل کا درج کیا گیا ہے۔