اسٹیٹ بینک نے یومِ پاکستان کے موقع پر نمائش کا انعقاد کیا

اسٹیٹ بینک نے یومِ پاکستان کے موقع پر نمائش کا انعقاد کیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی(اکنامک رپورٹر) یومِ پا کستان کے موقع پر بینک دولت پاکستان میں واقع اسٹیٹ بینک میوزیم، کراچی میں فنِ سکہ سازی کے عنوان سے نمائش کا انعقاد کیا گیا، جس میں معروف فنکار عبدالجبار گل کے فن پاروں کے ساتھ ساتھ سکہ سازی کی تاریخ بھی اجاگر کی گئی۔ نمائش کا افتتاح کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کے اس اہم دن پر بات کرنا میرے لیے اعزاز ہے، کیونکہ 1940 کو اس روز برصغیر کے مسلمانوں کے لیے علیحدہ وطن کے حصول کی غرض سے لاہور کے منٹو پارک میں ایک قرار داد منظور کی گئی تھی۔ انہوں نے مزید کہاکہ آج کا دن ہم ان بہادر سپوتوں کی یاد میں منارہے ہیں ، جو بدتر حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے علیحدہ مادرِ وطن کے حصول کے لیے پرعزم رہے۔ ان کی بصارت اور عزم کی پختگی اس امر سے عیاں ہے کہ قرار دادِ پاکستان کی منظوری کے محض سات برس کے اندر پاکستان معرضِ وجود میں آگیا۔ نمائش کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ نمائش اس منفرد نوعیت کی ہے کہ اس میں تاریخ کو بذریعہ فن بیان کیا گیا اور پاکستان میں سکہ سازی کے فن کو اجاگر کیا گیا ہے، جسے عموما سکے چھوٹے ہونے کی وجہ سے نظرانداز کردیا جاتا ہے۔ ڈپٹی گورنر نے نمائش کے شرکا کی توجہ اسٹیٹ بینک کے احاطے میں قائم ایل آر سی بلڈنگ کی دیوار پر نصب فن پارے کی جانب مبذول کراتے ہوئے اسے علامتی شبیہہ قرار دیا اور تقریب میں موجود عبدالجبار گل کے کام کو سراہا۔ 2004 میں اسٹیٹ بینک میں قائم لرننگ ریسورس سینٹر نامی عمارت کی دیوار پر سکوں کی جداری نقاشی کی غرض سے عبدالجبار گل کو منتخب کیا گیا تھا ۔ ایل آر سی کی دیوار پر نصب یہ فن پارہ 18 فٹ بلند اور 24 فٹ چوڑا ہے، جس میں 45 سکوں کے نہایت خوبصورت نقوش موجود ہیں۔ انہوں نے یہ غیرمعمولی اور منفرد منصوبہ محض چار ماہ کے عرصے میں مکمل کیا۔متذکرہ فن پارے میں استعمال ہونے والے ان 45 سکوں کی نقول اصل قامت میں 3 فٹ لمبے اور چوڑے پینلز پر نمائش میں پیش کی گئیں۔ جداری نقاشی کے فن پارے کی نقول تیار کرنے کے لیے ماڈل کاسٹنگ پراسس کی تکنیک استعمال کی گئی، جس میں ایم ڈی ایف لاثانی لکٹری پر نقوش کنندہ کیے گئے اور ڈھلائی کے لیے پلاسٹر استعمال کیا گیا۔ پلاسٹر تیار کرنے کے لیے کولڈ برونز کاسٹنگ نامی تکنیک استعمال کی گئی جس میں کانسی کی بھرت کو گوند میں ملایا جاتا ہے۔نمائش میں کئی ادوار کے سکے پیش کیے گئے، جن میں کوڑیوں سے لے کر اعشاری نظام کے تحت مختلف ادوار میں رائج سکے، کنورژن ٹیبل، سکہ سازی کا عمل اور پاکستان میں 1948 سے لے کر آج تک استعمال ہونے والے سکے شامل ہیں۔ نمائش میں ترکی اور جاپان کے قونصل جنرلز ،شہر کی معزز شخصیات ،اسٹیٹ بینک کے افسران اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی