سرخ گلاب کی کاشت کیلئے نکاس والی زمین کے استعمال کی ہدایت
فیصل آباد (اے پی پی): ماہرین زراعت نے کاشتکاروں کو بھربھری ذرخیز زمین میں گلاب کی زیادہ سے زیادہ کاشت کی ہدایت کی ہے اور کہاہے کہ کاشتکار ہائبرڈ ٹی، روز، فلوری بنڈا، منی ایچر، بیلدار اقسام کے گلاب کی کاشت سے شاندار مالی منفعت حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دنیا بھر میں گلاب کی 20ہزار سے زائد اقسام کاشت کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کا سرخ گلاب اپنی خوبصورتی اور خوشبو کے باعث دنیابھر میں پسند کیاجاتاہے جسے پھولوں کی ملکہ بھی کہاجاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ گلاب کی کاشت کیلئے منتخب کی گئی زمین میں پانی کا اچھا نکاس بھی ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ 6 سے 6.5 تک تعامل والی زمین میں گلاب کے پودے لگانے کیلئے 2 مربع فٹ سائز کے گڑھے کھود کر اڑھائی فٹ تک گہرائی رکھنی چاہیے اور اوپر والی ایک فٹ مٹی الگ جبکہ نیچے والی ایک سے ڈیڑھ فٹ مٹی الگ کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ گڑھے پودے لگانے سے کم از کم ایک ہفتہ قبل کھودنے چاہئیں اورپودالگانے کے بعد گڑھا بھرنے کیلئے اوپر والی ایک فٹ مٹی میں سے 50 فیصد مٹی، 20 فیصدگوبر کی کھاد، 20 فیصد پتوں کی کھاد،10فیصد بھل کاآمیزہ تیارکرنابھی ضروری ہے۔ انہوں نے بتایاکہ گلاب کے پودے مارچ کے پورے مہینہ میں لگائے جاسکتے ہیں۔
تاہم پودے لگانے کاعمل 30 مارچ تک مکمل کرلینا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ پودے کا پودے سے فاصلہ 2.5 سے 3 فٹ تک رکھاجائے اور گرمیوں میں ہفتہ میں 2 مرتبہ آبپاشی بھی یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے کہاکہ مزید معلومات و رہنمائی کیلئے محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف یاماہرین زراعت سے بھی رابطہ کیاجاسکتاہے۔