پنجاب میں بھی لاک ڈاؤن، ڈبل سواری پر پابندی، سول انتظامیہ کی مدد کیلئے ملک بھر میں فوج تعینات سندھ میں پبلک ٹرانسپورٹ بند
لاہور اسلام آباد، پشاور، کوئٹہ، کراچی (جنرل رپورٹر، سٹاف رپورٹر، مان نیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) ملک میں کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر حکومت پنجاب نے صوبے بھر میں لاک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔یہ اہم فیصلہ صوبائی کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔ اس بات کا اعلان وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے باضابطہ طور پر پریس کانفرنس میں کیا۔اہم اعلان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ک انسداد کرونا کیلئے ایک اہم اجلاس ہوا جس میں اہم فیصلہ کیا گیا کہ 24 مارچ سے 6 اپریل تک صوبے بھر کے شاپنگ مالز، بازار، دکانیں، پارکس، ریسٹورینٹس اور ایسی عوامی اجتماعات والی تمام جگہیں بند ہونگی۔ان کا کہنا تھا کہ عوام سے التماس ہے کہ وہ ان 14 روز میں پولیس، قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں اور فوج کیساتھ تعاون کریں۔ 14 روز کیلئے سول اور فوجی ادارے احکامات پر عملدرآمد کے پابند ہونگے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے بتایا کہ صورتحال کے پیش نظر ڈبل سواری پر بھی پابندی ہوگی تاہم فیلمیاں اس فیصلے سے مستثنیٰ ہونگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ لاک ڈاؤن کا مطلب کرفیو نہیں ہے۔ صوبے میں پہلے ہی دفعہ 144 نافذ ہے۔یہ سوال کہ کیا لاک ڈاؤن کا دورانیہ بڑھایا بھی جا سکتا ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صورتحال کو روزانہ کی بنیاد پر مانیٹر کیا جائے گا۔ اگر صورتحال بہتر رہی تو لاک ڈاؤن کو پہلے بھی ہٹایا جا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کل کابینہ اجلاس میں تمام چیزوں پر غور کرکے معاشرے کے غریب طبقے کی امداد کے لیے جلد امدادی پیکج کا اعلان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر صورتحال کو مانیٹر کر رہے ہیں۔ میڈیکل سٹورز، کریانہ سٹورز، سبزی منڈی، فروٹ، دودھ اور دہی شاپس کھلی رہیں گی۔بعد ازاں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل ماجد احسان کے زیر صدارت اہم اجلاس ہوا جس میں کرونا وائرس کی روک تھام کیلئے کئے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔- جنرل آفیسر کمانڈنگ 10 ڈویژن میجر جنرل محمد انیق الرحمن ملک،جنرل آفیسر کمانڈنگ 11 ڈویژن میجر جنرل محمد یوسف،ڈی جی رینجرز پنجاب میجر جنرل محمد عامر مجید،چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ،، سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن، پرنسپل سیکرٹری وزیر اعلی پنجاب ، سیکرٹری پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ اور متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی-اجلاس میں کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے کئے جانے والے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا-اجلاس میں متاثرہ مریضوں کے علاج معالجے کیلئے انتظامات کا بھی جائزہ لیا گیا-اجلاس میں عوام کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کے لئے تمام ترممکنہ اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا -اجلاس کے شرکاء نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لانے پر اتفاق کیا-اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومتی اقدامات پر 100 فیصد عملدرآمد یقینی بنانے کے لئے مشترکہ طور پر اقدامات کئے جائیں گیوزیر اعلی عثمان بزدار نے کہا کہ پنجاب حکومت نے آرٹیکل 245 کے تحت فوج سے مدد طلب کی ہے - پاک فوج نے ہمیشہ مشکل وقت میں قوم کا بھرپور ساتھ دیا ہے -عسکری اور سیاسی قیادت عوام کے تعاون سے کورونا چیلنج سے بطریق احسن نمٹے گی-وزیر اعلی نے کہا کہ پنجاب حکومت کے تمام تر وسائل کورونا کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے حاضر ہیں -۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے شرکا نے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لانے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی اقدامات پر 100 فیصد عملدرآمد یقینی بنانے کے لئے مشترکہ طور پر اقدامات کئے جائیں گے۔کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل ماجد احسان کا اجلاس سے خطاب میں کہنا تھا کہ کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے پنجاب حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے۔ یہ ہم سب کا مشترکہ مسئلہ ہے جس کیلئے اجتماعی کاوشوں کو موثر انداز میں بروئے کار لانا ہوگا۔ پنجاب حکومت نے آرٹیکل 245 کے تحت فوج سے مدد طلب کی ہے۔س موقع پر وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ پاک فوج نے ہمیشہ مشکل وقت میں قوم کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔ عسکری اور سیاسی قیادت عوام کے تعاون سے کرونا چیلنج سے بطریق احسن نمٹے گی۔ دوسری طرف پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں مسلسل اضافے کے بعد پاکستان بھر میں فوج تعینات کردی گئی۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں فوج کو تعینات کرنے کیلئے وفاقی وزارت داخلہ کو خط لکھا گیا تھا جس کی منظوری اب وزارت داخلہ نے دے دی ہے۔وزارت داخلہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق گلگت بلتستان، ا?زاد کشمیر میں بھی فوج تعینات ہوگی اور فوج کی خدمات ا?ئین کے آرٹیکل 131 اے کے تحت طلب کی گئی ہیں
پشاور، کراچی، اسلام آباد،لاہور (سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) پاکستان میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 873 ہوگئیگزشتہ روز ملک بھر سے 77 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے سندھ میں 42، پنجاب میں 24، خیبرپختونخوا میں 7 اور اسلام آباد میں 4 افراد میں مہلک وائرس کی تصدیق ہوئی۔نئے کیسز کی تصدیق کے بعد ملک میں متاثرہ افراد کی تعداد 87۳ تک جا پہنچی ہے جبکہ مہلک وائرس سے اب تک 6 افراد صحتیاب بھی ہوئے ہیں جن میں سے 4 کا تعلق سندھ اور 2 کا اسلام آباد سے ہے۔پنجاب میں مزید 24 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد صوبے میں مجموعی کیسز کی تعداد 246 ہوگئی ہے۔وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کیمطابق ڈی جی خان 177، لاہور 52، گجرات 4، گوجرانوالہ 4، جہلم 3، راولپنڈی 2، ملتان 2 اور سرگودھا میں کورونا وائرس کا ایک مریض ہے۔سندھ میں مزید 42 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی جس کے بعد صوبے میں اب تک کْل کیسز کی تعداد 394 ہوگئی ہے۔ترجمان سندھ حکومت کے مطابق کراچی میں 3 نئے کیس رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد کراچی میں متاثرہ افراد کی تعداد 132 تک جاپہنچی ہے جب کہ ایک مریض کا تعلق حیدرآباد اور ایک کا دادو سے ہے۔تفتان سے سکھر آنے والے زائرین میں مزید 39 افراد میں مہلک وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جس کے بعد متاثرہ افراد کی تعداد 260 ہوگئی ہے۔اسلام آباد پولیس نے وفاقی دارلحکومت کے علاقے بارہ کہو میں تبلیغی جماعت کے 6 افراد میں کورونا کی تصدیق کر دی۔اے ایس پی بارہ کہو حمزہ امان اللہ نے کہا ہے کہ تبلیغی جماعت کے 6 افراد میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے،جماعت میں شریک باقی 6 افراد کے بھی ٹیسٹ کروائے جا رہے ہیں،تمام علاقے کو قرنطینہ میں بدل دیا،ضلعی انتظامیہ اہل علاقہ کے ٹیسٹ کروائے گی۔ فیصل آباد میں ایران سے آئے 150 زائرین کو قرنطینہ منتقل کر دیا گیا جہاں انہیں میڈیکل عملے اور طبی سہولیات فراہم کی گئی ہیں، سکیورٹی کیلئے پولیس اور آرمی کے جوان بھی تعینات کر دیئے گئے۔ایران سے آئے 150 زائرین کا قافلہ فیصل آباد پہنچ گیا، زائرین کو جھنگ روڈ پارس کیمپس میں بنائے گئے قرنطینہ سینٹر میں رکھا جائے گا جہاں تمام ضروری انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔قرنطینہ میں ادویات، میڈیکل عملہ اور دیگر سہولیات فراہم کی گئی ہیں جبکہ قرنطینہ کی سکیورٹی کیلئے پولیس اور آرمی کی نفری تعینات ہے۔دوسری طرف کراچی سمیت صوبے بھر میں لاک ڈاؤنکے پہلیروز، شہر قائد مکمل طور پر بند کر دیا گیا۔ قانون نافذ کرنے والوں کی مختلف علاقوں میں ناکہ بندی کے بعد پولیس حکام کی شہریوں کو مسلسل گھروں میں رہنے کی ہدایت دیدی، صوبے میں کرونا وائرس کے مزید 19 کیسز رپورٹ، کل تعداد 352 ہوگئی۔سندھ کے باسیوں کا مہلک وائرس کرونا سے جنگ کا مشن، سندھ حکومت کی جانب سے صوبے بھر میں لاک ڈاؤن کا پہلے روز شاہراہوں، گلی محلوں اور اہم مقامات پر رینجرز اور پولیس کے ناکے لگا دیئے گئے۔رات گئے خلاف ورزی کرنے والوں کی پولیس نے خوب خاطرداری کی،تیس افراد کو حراست میں لیا اور تنبیہ کے بعد رہا کر دیا، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف پولیس نے بھرپور کارروائی کا عندیہ بھی دے دیا۔ ا?ج صبح شہر قائد کی شاہراہوں پر مکمل سناٹا دیکھنے میں آیا، اہم کاروباری مراکز مکمل طور پر بند رہے، مجبوری میں کام پر جانے والوں کو اجازت کے بعد سفر کی اجازت دی گئی۔سندھ یصوبائی وزیر ٹرانسپورٹ نے صوبے بھر میں پبلک ٹرانسپورٹ پر بھی پابندی عائد کردی۔وزیرٹرانسپورٹ سندھ اویس شاہ نے اپنے بیان میں کہا کہ صوبے میں شہروں کے اندرچلنے والے پبلک ٹرانسپورٹ پر بھی پابندی عائد کردی ہے، بسیں اور آن لائن سروس پر بھی پابندی ہے۔وزیر ٹرانسپورٹ کا کہنا تھا کہ کوئی شہری بیمار ہے یا ضروری کام ہے تو وہ ٹیکسی یا رکشہ استعمال کرے۔اویس شاہ نے بتایا کہ صوبے میں 2 دن میں 300 گاڑیوں کا چالان کیا گیا، 50 کے روٹ پرمٹ منسوخ، 20 گاڑیاں تھانوں میں بند اور 5 ٹرانسپورٹرز پر مقدمے درج کیے۔کمشنر کراچی نے کھانے کی ہوم ڈیلیوری اور پارسل پر بھی پابندی عائد کردی جب کہ کسی گاڑی میں 10 لیٹر سے زائد پیٹرول ڈلوانے کی اجازت نہیں ہوگی۔کمشنر کراچی کا کہنا ہے کہ کریانہ اسٹورز کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں گی، دکاندار سندھ حکومت کی مقررہ پرائس لسٹ کے مطابق اشیاء خردو نوش فروخت کریں۔کمشنر کراچی کے مطابق کھانے کی ہوم ڈیلیوری اورپارسل پربھی پابندی عائد کردی گئی جب کہ تمام ریسٹورنٹس کیکچن بھی بند رہیں گے، گھر کے صرف ایک فرد کو سودا سلف خریدنے کی اجازت ہوگی۔کمشنر کراچی افتخار شلوانی نے کہا کہ بسیں، آن لائن ٹیکسی سروسز، بس سروس اور رکشے وغیرہ کو شاہراہوں پر گزرنے کی اجازت نہیں ہوگی،فارم ہاؤسز اور گھروں میں تقریبات پر پابندی ہوگی جب کہ پیٹرول پمپس پر کسی گاڑی میں 10 لیٹر سے زیادہ پیٹرول نہیں ڈالا جائے گا۔دوسری جانب محکمہ داخلہ سندھ کے نوٹی فکیشن کے مطابق اشیائے خورونوش کی خریداری کے لیے شناختی کارڈ رکھنا لازمی ہوگا اور میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد بھی پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے جب کہ لازمی سروسز والے افراد کو پابندیوں میں نرمی ہوگی۔ خیبر پختونخوا میں جزوی لاک ڈاؤن کے دوران میڈیسن، کھاد، کریانہ، آٹا، تندور، دودھ، پٹرول پمپ، گوشت، مرغی، سبزیوں اور پھلوں کی دکانیں کھلی رہیں گی۔صوبائی مشیر اطلاعات اجمل وزیر کے مطابق خیبر پختونخوا میں جزوی لاک ڈاؤن میں مزید سات دنوں کی توسیع کر دی گئی ہے۔ اس دوران ہوٹل، ریسٹورنٹس اور فاسٹ فوڈ کے سینٹر بند رہیں گے جبکہ غیر ضروری اشیا بنانے والی فیکٹریاں بھی ایک ہفتے کے لیے بند کر دی گئیں ہیں۔ بین الااضلاعی ٹرانسپورٹ پہلے سے سات دنوں کے لیے بند ہے۔اجمل وزیر کے مطابق تمام اضلاع میں مقامی ٹرانسپورٹ بندش پر غور کر رہے ہیں۔ عوام اپنے گلی اور محلوں تک محدود رہیں۔ خیبر پختونخوا میں کرونا کے نئے 275 مشتبہ کیس رپورٹ ہوئے۔ گزشتہ روز سے صوبہ میں کرونا کا کوئی تصدیق شدہ کیس سامنے نہیں آیا۔چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کہا کہ این ڈی ایم اے کو ہر ممکن فنڈز فراہم کئے گئے ہیں، بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کی بہترین سکریننگ کی جائے گی، 5اپریل تک تمام ہیلتھ ورکرز کو حفاظتی سامان مہیا کریں گے، چین سے طبی سامان کی درآمد کیلئے آج پاکستانی سفارتخانے کو فنڈز بھجوا دیئے جائیں گے اور جمعہ تک 120وینٹی لیٹرز پاکستان کو عطیہ بھی کئے ہیں۔نیوز بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کہا کہ این ڈی ایم اے کو ہر ممکن فنڈز فراہم کئے گئے ہیں جبکہ بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کی بہترین سکریننگ کی جائے گی، 5اپریل تک تمام ہیلتھ ورکرز کو حفاظتی سامان مہیا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ چین سے طبی سامان کی درآمد کیلئے آج پاکستانی سفارتخانے کو فنڈز بھجوا دیئے جائیں گے اور جمعہ تک 120وینٹی لیٹرز پاکستان کو عطیہ بھی کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی اداروں نے بھی ماسک، گاؤنز اور دیگر ضروری سامان کی تیاری بڑھا دی ہے، اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں پہلی بار وینٹی لیٹر کی تیاری کا بھی آغاز ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی پاکستان کی بھرپور مدد کی ہے اور رواں ہفتے چین کی جانب سے 12ٹن سامان پاکستان پہنچ جائے گا، چینی کمپنی ”علی بابا“کی طرف سے 5لاکھ ماسک رواں ہفتے مل جائیں گے