کورونا وائرس کے مشتبہ کیسز میں خواتین مریضوں کی تعداد کتنی ہے؟ڈاکٹر ظفر مرزا نے حیران کن انکشاف کر دیا

کورونا وائرس کے مشتبہ کیسز میں خواتین مریضوں کی تعداد کتنی ہے؟ڈاکٹر ظفر مرزا ...
کورونا وائرس کے مشتبہ کیسز میں خواتین مریضوں کی تعداد کتنی ہے؟ڈاکٹر ظفر مرزا نے حیران کن انکشاف کر دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اب تک سامنے آنے والے کل کیسز میں سے 78 فیصد ایران سے آنے والے افراد تھے، مشاہدے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کیسز میں سے 63 فیصد مرد اور 37 فیصد خواتین کی تعداد ہے جبکہ کل کیسز میں سے 78 فیصد مریض ایران سے آنے والے تھے۔

نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا  کا کہنا تھا کہ 195 ممالک میں کورونا وائرس پھیل چکا ہے 3 لاکھ سے زائد کیسز ہیں جن میں سے ایک لاکھ سے زائد صحت یاب ہوچکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت کل کیسز کی تعداد 892 ہے جن میں 89 کیسز گزشتہ 24 گھنٹوں میں شامل ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ مشتبہ مریضوں کی تعداد 7 ہزار 736 ہیں جبکہ ان میں سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ایک ہزار 262 لوگ اس میں شامل ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ علاقائی سطح پر دیکھا جائے تو آزاد جموں و کشمیر میں ایک، بلوچستان میں 110، گلگت-بلتستان میں 80، اسلام آباد میں 15، خیبر پختونخوا میں 38، پنجاب میں 249 اور سندھ میں 399 کیسز سامنے آئے ہیں۔ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ مشاہدے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کیسز میں سے 63 فیصد مرد اور 37 فیصد خواتین کی تعداد ہے جبکہ کل کیسز میں سے 78 فیصد مریض ایران سے آنے والے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ اب تک 6 مریض کورونا وائرس سے صحت یاب ہوچکے ہیں جبکہ زیر علاج تمام مریضوں میں سے صرف 5 کی حالت نازک ہے۔انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کچھ دیر میں کورونا وائرس کے پیش نظر لوگوں کی معاشی مدد کے لیے اہم اعلان کرنے والے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے تمام وسائل اور رابطوں کے ذریعے اس بیماری کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔معاون خصوصی برائے صحت کا کہنا تھا کہ حکومتی اقدامات میں سختی کا مقصد عوام کا تحفظ ہے، صوبائی حکومتیں بھی کورونا کے حوالے سے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہیں۔صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے پیشہ ور افراد کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے اور ان کی تربیت بھی کریں گے۔