ڈاکٹر سارہ مبینہ قتل کیس میں اہم ترین پیشرفت ، پولیس کو آخر کار مقتولہ کا موبائل فون مل گیا لیکن کہاں سے؟ حیران کن انکشاف 

ڈاکٹر سارہ مبینہ قتل کیس میں اہم ترین پیشرفت ، پولیس کو آخر کار مقتولہ کا ...
ڈاکٹر سارہ مبینہ قتل کیس میں اہم ترین پیشرفت ، پولیس کو آخر کار مقتولہ کا موبائل فون مل گیا لیکن کہاں سے؟ حیران کن انکشاف 

  

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )ڈاکٹر سارہ کے مبینہ قتل کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے ، حتمی چالان عدالت میں پیش کر دیا گیاہے جس میں ملزمان کی جانب سے مقتولہ کا موبائل فون چھپانے کا انکشاف ہواہے ۔

جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں ڈاکٹر سارہ کے مبینہ قتل کیس کی سماعت ہوئی جس پولیس کی جانب سے حتمی چالان پیش کیا گیا،، چالان کے مطابق ملزمان نے شواہد مٹانے کیلئے مقتولہ کو موبائل فون چھپا دیا تھا ، ، ملزمہ بسمہ اور شان سلیم نے مقتولہ کا موبائل فون ملزم وقاص کو دیا ،ملزم وقاص کے مطابق مقتولہ کے موبائل فون کی سکرین ٹوٹی ہوئی تھی ،ملزم وقاص نے مقتولہ کا موبائل گاڑی کی ڈگی کے خفیہ حصے میں چھپا رکھا تھا ، ملزم کی نشاندہی پر مقتولہ کا موبائل فون برآمد کر لیاہے ،ملزم کی نشاندہی پر مرکزی ملزم شان سلیم کا موبائل بھی برآمد کر لیا گیاہے ،ملزم شان کے ہسپتال میں کام کرنے والی ملزمہ اراردھنا کا بیان بھی قلمبند کر لیا گیا ہے ، ارادھنا نے انکشاف کیابسمہ ، شان ، وقاص نے مقتولہ کے موبائل سے سم نکال دی تھی ،مقتولہ کے موبائل فون سے شواہد مٹا دیئے گئے تھے ،ملزم وقاص اور شان کے ڈی این اے کیلئے نمونے لیبارٹری ارسال کر دیئے ہیں ،مقدمے میں اب تک ملزم ڈاکٹر شان سلیم ، وقاص اور بسمہ گرفتار ہیں ۔

یاد رہے کہ کراچی میں کلفٹن کے قریب سمندر میں ڈوبنے سے جواں سالہ لڑکی سارا ملک کی ہلاکت کے مقدمے میں پولیس نے لڑکی کی موت کو قتل قرار دیتے ہوئے ہسپتال کے مالک سمیت 2 ملزمان کو گرفتارکیا ۔ ایس پی زاہدہ پروین کے مطابق پولیس نے اینیمل ہسپتال کے مالک شان سلیم اور وقاص کو گرفتار کیا ہے جب کہ بسمہ ابھی تک فرار ہے، جس کی تلاش جاری ہے تاہم سارا کی موت کی وجہ اب تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔انہوں نے بتایا کہ شان نے انکشاف کیا کہ جانوروں کے ہسپتال کے اندر عیش و عشرت کا ماحول بنایا ہوا تھا، ہسپتال میں کھلا ڈلا ماحول تھا،ہسپتال میں ہر لڑکا لڑکی کی آپس میں دوستی تھی۔

زاہدہ پروین نے واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ سارا ملک کیس کی تفتیش پر کام کیا گیا ہے، 6 جنوری کو دوپہر مددگار ون فائیو کو کالر جمال نے واقعے کی اطلاع دی،کالر نے لڑکی کے ڈوبنے کی اطلاع دی تھی۔ لڑکی کی لاش کے پاس سے بیگ، جوتے، موزے اورہسپتال کے کارڈ سمیت دیگر اشیاءملی تھیں۔ پولیس نے اسپتال کو اطلاع دی تو معلوم ہوا کہ لڑکی اسٹاف ہے، چونکا دینے والی فائنڈنگز تھیں کیونکہ باڈی فریش تھی۔انہوں نے بتایا کہ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق لاش پانی میں ڈوبی ہوئی نہیں تھی، لاش کے چہرے پر موت سے پہلے کے کچھ نشانات بھی تھے، لڑکی کے جو کپڑے ملے وہ وہی تھے جو مددگار ون فائیو کالر نے حلیہ بتایا تھا۔ 

مزید :

قومی -