لاہور ہائیکورٹ ،عمران خان کے وکیل کو بیان حلفی جمع کروانے کی ہدایت ، سماعت ملتوی

لاہور ہائیکورٹ ،عمران خان کے وکیل کو بیان حلفی جمع کروانے کی ہدایت ، سماعت ...
لاہور ہائیکورٹ ،عمران خان کے وکیل کو بیان حلفی جمع کروانے کی ہدایت ، سماعت ملتوی

  

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن)لاہورہائیکورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان  کے وکیل کو اسلام آباد کی عدالت میں  درخواست دائر کرنے مگر پولیس کی طرف سے اندر جانے کی اجازت نہ دینے سے متعلق بیان حلفی جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت دوبارہ کچھ دیر کیلئے ملتوی کر دی۔

نجی ٹی وی ڈان نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار حسین اور جسٹس طارق سلیم شیخ پر مشتمل 2 رکنی بینچ درخواست پر سماعت کر رہا ہے۔ عمران خان عدالت  پیش ہو گئے، ان کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ پانچ حفاظتی ضمانتوں میں مزید توسیع کی استدعا کرتے ہیں،ہم آج صرف ایک ورکنگ ڈے مانگ رہے ہیں تاکہ عدالت جا سکیں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں قانون دکھائیں کہ دوبارہ حفاظتی ضمانت دی جا سکتی ہو، ابھی تک ماضی میں ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا نہ ہی روایت ہے کہ حفاظتی ضمانت دوبارہ دی گئی ہو۔ آج عموما دو رکنی بینچ نہیں ہوتا، بہتر ہے کہ درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ دائر کریں۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ہمیں خود سمجھ نہیں آ رہی کہ حفاظتی ضمانت کیسے لیں۔ دوبارہ حفاظتی ضمانت مٰیں مارجن بہت کم ہوتا ہے۔ عمران خان کو سکیورٹی بھی نہیں دی گئی۔ عمران خان خود روسٹرم پر آئے اور انہوں نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ میں جب اسلام آباد گیا تو تمام راستے بند تھے، آج بھی ہم خفیہ طور پر عدالت آئے ہیں۔ اسلام آباد عدالت میں پیش ہونے کیلئے گئے تو آنسو گیس چلی، لوگوں پر لاٹھی چارج ہوا۔ ہمیں اسلام آباد سے واپس ہونا پڑا۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا، میں وہاں سے جان بچا کر نکلا۔

عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ عمران خان کی درخواست پر کوئی اعتراض ہے؟ سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا کہ درخواست پر اعتراض ہے، عمران خان کو یہ درخواست اسلام آباد کی عدالت میں دائر کرنی چاہئے۔ عدالت نے عمران خان کی درخواست پر عائد اعتراضات ختم کرتے ہوئے سماعت کچھ دیر کیلئے ملتوی کر دی۔

دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل نے عدالت کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ عام طرح کی ضمانت نہیں، ہم نے حفاظتی ضمانت میں توسیع مانگی ہے۔ ہماری مضبوط گراونڈ ہے، عمران خان کا کیس غیر معمولی نوعیت کا ہے۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ جس  دن لاہور ہائیکورٹ میں  ضمانت ملی اس دن سے بتائیں کیا ہوا۔ عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ہم اسلام آباد 18 مارچ کو گئے وہاں ضمانت داخل کی مگر ہمیں عدالت میں داخل ہی نہیں ہونے دیا گیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا سرکاری وکیل تصدیق کر سکتے ہیں کہ ضمانت کی درخواستیں وہاں دائر ہوئیں۔ سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ ہمیں علم نہیں۔ عدالت نے پوچھا کہ کیا درخواست پر نمبر لگا تھا۔

وکیل عمران خان نے کہا کہ ضمانت کی درخواستیں اسلام آباد کی عدالت میں سٹاف کے پاس موجود ہیں۔ ہم تو خود سسٹم کے اندر رہے ہیں، سرکاری وکلا کو ہماری درخواست کی مخالفت نہیں کرنی چاہیئے۔ عمران خان عدالت سے آئینی ریلیف مانگ رہےہیں۔ 27 مارچ کو عمران خان نے دیگر کیسز میں اسلام آباد پیش ہونا ہے۔ عدالت 27 مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کرے، بدنیتی کا عنصر عمران خان کی طرف سے نہیں، پولیس کی طرف سے ہے۔ عمران خان کے تمام کیسز سیاسی نوعیت کے ہیں۔ ان پر حملہ ہو چکا ہے، ابھی بھی جان کا خطرہ ہے۔ عمران خان کی عمر 71 سال ہے، جھوٹے کیسز دائر کئے جا رہے ہیں۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے عمران خان کے وکیل کو بیان حلفی جمع کروانے کا حکم دیا کہ اسلام آباد کی عدالت میں گئے اور درخواستیں دائر کیں۔ انہوں نے کہا کہ درخواست میں لکھیں درخواست دائر ہوئی تھی مگر اندر نہیں جانے دیا گیا۔ آپ کے بیان حلفی کو ریکارڈ کا حصہ بنائیں گے۔

عمران خان کے وکیل نے عدالت کو 5 بجے تک بیان حلفی جمع کرانے کی یقین دہانی کروائی جس پر سماعت 5 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں درج 5 مختلف مقدمات میں حفاظتی ضمانت کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ قبل ازیں عمران خان نے حفاظتی ضمانت کیلئے جب لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تو رجسٹرار آفس کی جانب سے اعتراض لگا دیا گیا ۔ عمران خان کے وکلاء کی جانب سے اعتراضات کو دور کر کے درخواست دوبارہ جمع کروائی گئی جس کے بعد رجسٹرار نے درخواست پر سماعت کیلئے بینچ تشکیل دیدیا تھا۔

مزید :

قومی -