1 ڈالر میں "ڈریم بک" مل جاتی تھی، سادھو اور دیوانے نذرانہ لیکر جوئے میں کامیابی کےلئے دعا کرتے تھے

 1 ڈالر میں "ڈریم بک" مل جاتی تھی، سادھو اور دیوانے نذرانہ لیکر جوئے میں ...
 1 ڈالر میں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف : میلکم ایکس( آپ بیتی)
ترجمہ :عمران الحق چوہان 
قسط :32
 ڈیٹرائٹ ریڈ
ہر روز میں مختلف نمبروں پر جوا ءکھیلتا جس کی زیادہ سے زیادہ حد 15 سے 20 ڈالر تھی اس امید پر کہ ایک دن میں بہت بڑی رقم جیت لونگا۔ میں نے بہت سے لوگ دیکھے جو اچھا ہاتھ پڑنے پر خوشی سے دیوانے دکھائی دیتے تھے۔ وہ عام سے لوگ ہوتے جو عموماً بڑے شراب خانوں میں نظر نہیں آتے جو اپنی گزر بسر کسی گورے کی ملازمت کرکے کرتے تھے۔ جیتنے کے بعد وہ بہترین کیڈیلک میں نظر آتے اور تین چار دن تک اپنے دوستوں کو مشروبات اور کھانے کی دعوتیں دیتے۔ میں ان کے لیے میزیں لگاتا اور جب بھی ٹرے لے کر ان کی میز پر جاتا تو مجھے دو تین ڈالر بخشش مل جاتی۔
 ہزاروں سینکڑوں کالے سوائے اتوار کے ہر روز1 پینی سے لیکر3 ہندسوں والی رقموںتک جوا ءکھیلتے۔
 جوئے کا بھاﺅ ایک چھ تھا اگر آپ ایک پینی کا جوا ءجیتتے تو آپ کو 6 ڈالر ملتے اور1 ڈالر پر 600 ڈالر جبکہ 15ڈالر کی جیت کا مطلب90 ہزار ڈالر ہوتا۔ جیتنے کا امکان ہزار میں سے ایک ہوتا تھا بہت سارے کھلاڑی کسی 3 ہندسوں والے نمبر کی تمام ممکنہ کمبینیشن پر جواءکھیلتے۔ مثلاً840 نمبر کے ممکنہ کمبینیشنز 048,804,840,408,084 اور480 ہو سکتے تھے، غربت کی ماری ہارلم کی کچی بستی کا ہر کالا ہر روز جوا ءکھیلتا تھا۔ تقریباً روز کوئی نہ کوئی جاننے والا جوا ءجیتتا تو سارے میں خبر پھیل جاتی اور اگر جیت کی رقم بڑی ہوتی تو پورے ہارلم میں سنسنی دوڑ جاتی۔ عام طور پر لوگ ایک ڈالر یومیہ کا جوا کھیلتے تھے۔ جیت کی رقم میں سے جوا ءکروانے والے کی10% بخشش ادا کرنا ضروری تھا اور ہر جوا ءخانے میں لگ بھگ50 آدمی مالک کی زیر نگرانی جوا کروا رہے ہوتے۔ مالک کو جوئے کے کمیشن میں سے5% ملتا تھا جو وہ بنک میں جمع کروا دیتا تھا۔ بنک یہ رقم کچھ تو پولیس کو ادا کرتے تھے باقی جواریوں ہی کو سود پر قرض دے دیتے تھے اور اس طرح اپنی خوشحالی میں اضافہ کرتے چلے جاتے۔ لوگ عجیب عجیب نمبروں پر جوا ءکھیلتے۔ کسی گزرتی ہوئی کار کے نمبر پر کسی خط تار یا دھوبی کی رسید کے نمبر پر۔ غرض کسی بھی نمبر پر بازار میں 1 ڈالر مالیت کی ایسی کتابیں ملتی تھیں جو آپ کو بتاتی تھیں کہ کس خواب کا مطلب کس نمبر پر جواءکھیلنا ہے۔ ان کتابوں کو ڈریم بکس کہا جاتا تھا سادھو، مجذوب اور دیوانے نذرانہ لیکر جوئے میں کامیابی کے لیے دعا بھی کرتے تھے۔ حال ہی میں پوسٹ آفس کے نئے ذپ کوڈ کے آخری 3 ہندسوں پر ایک جواری کو بہت بڑی کامیابی ملی جس سے ایک بینکر کا بھٹہ ہی بیٹھ گیا۔
 سمال پیراڈائز کا ہر دن میرے لیے حیران کن تھا اور ہارلم کے نقطہ نظر سے مجھے اس سے بڑا تعلیمی ادارہ نہیں مل سکتا تھا۔ نیویارک کے چند بہترین ہسلرز مجھے پسند کرنے لگے تھے اور میری اصلاح کی ہمہ وقت کوشش میں رہتے۔ ایک روز ایک سیاہ فام کاروباری مجھ سے کہنے لگا”ریڈ ایک لمحہ ٹھہرو“ وہ میرے قریب آیا اور فیتہ نکال کر میری پیمائش لینے لگا۔ اگلی سہ پہر جب میں کام پر آیا تو ایک بار ٹینڈر نے مجھے ایک پیکٹ دیا جس میں گہرے نیلے رنگ کا قیمتی سوٹ تھا۔ تحفے سے اس کے خلوص کے علاوہ ایک پیغام بھی واضح تھا۔
بارٹینڈر نے مجھے بتایا کہ ”یہ کاہک 40 چوروں کے مشہور گروہ کے بڑوں میں سے ایک ہے“ یہ ایک منظم گروہ تھا جو آپ کے حکم پر ایک دن میں کسی بھی قسم کے کپڑے کا سوٹ مہیا کر سکتا تھا اور بھی بازار سے ایک تہائی قیمت پر۔
 مجھے ان کے طریقہ کار کا بعد میں علم ہوا۔ ہوتا یوں تھا کہ گینگ کا کوئی خوش لباس رکن جس پر کسی کو شک نہ ہو، کسی مہنگی دکان میں دکان بند ہونے سے ذرا پہلے داخل ہو کر کہیں چھپ جاتا، ایسی وارداتوں میں پولیس گشت کے اوقات کا خصوصی خیال رکھا جاتا تھا۔ رات گئے وہ سلے سلائے قیمتی سوٹ تھیلوں میں بھرتا، برگلر الارم منقطع کرتا دکان کے فون سے اپنے ٹرک ڈرائیور کو فون کرتا اور سارا سامان ٹرک پر لاد کر یہ جا وہ جا۔ اس گینگ کے بہت سے ارکان بعد میں میرے دوست بنے۔( جاری ہے )
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم “ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں )ادارے کا مصنف کی آراءسے متفق ہونا ضروری نہیں ۔

مزید :

ادب وثقافت -