اپنی زندگی خطاطی اور مصوری کی ترویج کے لئے وقف کر رکھی ہے!
معروف نامور مصورانہ (خطاط) محمد منیر
فنِ خطاطی اسلامی تہذیب و ثقافت کا اہم ترین مظہر اور قیمتی ورثہ ہے جس پر ہم ہمیشہ فخر کرتے رہیں گے۔ کیونکہ خطاطی ان علوم و فنون میں سے ایک ہے جو صرف مسلمانوں کا ہی مرہون منت ہے۔ مسلم ثقافت کے احیاءکے علمبرداروں کی تحریک دیکھتے ہی دیکھتے دلوں میں گر کر گئی مسلم خطاطی نے روئے زمین کے تمام مسلمانوں کو یکساں طور پر متاثر کیا۔
پاکستان کے معروف نامور مصورانہ (خطاط) محمد منیر10 اکتوبر 1965ءکو لاہور میں پیدا ہوئے۔ انہوں خطاطی کی اصلاح استاد غلام رسول (مرحوم) سے حاصل کی اور فائن آرٹ کی تعلیم معروف مصور استاد محمود حسن رومی (مرحوم) سے حاصل کی۔ محمد منیر نے اپنی ساری زندگی خطاطی اور مصوری کی ترویج کے لیے وقف کر رکھی ہے۔ ان کا شمار بھی آرٹ کے شعبہ سے وابستہ نامور لوگوں میں ہوتا ہے۔ جن کی وجہ سے آرٹ کونسل، میوزیم، آرٹ گیلریز میں نمائشوں کا سلسلہ لگا رہتا ہے۔
محمد منیر نقش سکول آف آرٹس سے 2003ءمیں وابستہ ہوئے اور یہیں سے فائن آرٹ کا 3 سالہ ڈپلومہ مکمل کیا۔ بعد میں نقش سکول آف آرٹس میں ہی شعبہ (سرامکس مجسمہ سازی) میں ملازمت اختیار کر لی اور ساتھ نقاشی، خطاطی کے کام کو جاری رکھا۔ نقش سکول آف آرٹس میں ہونے والی تمام نمائشوں میں سٹوڈنٹس کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ مسجد مہابت خان (پشاور) ولی محمد مسجد (ملتان) شاہ رکن عالم، شاہ شمس تبریز (ملتان) اور حضرت داﺅد بندگی شیر گڑھ (اوکاڑہ)، مقبرہ جہانگیر، وزیر خان مسجد، مریم زمانی مسجد اور چوبرجی (لاہور) کے موضوع پر نقاشی، خطاطی کو پینٹنگ میں بنانے کے مواقع ملے جن کی نمائشیں بھی ہوئیں اور انہوں نے بین الاقوامی اور صوبائی سطح پر ایران، ترکی، استنبول میں ہونے والی نمائشوں میں شمولیت کی جس میں شیلڈ، ایوارڈ اور سرٹیفکیٹ حاصل کیے۔ خوش نویسی اور خطاطی صرف مشغلے اور آرٹ کی حد تک رہ گئی ہے۔ خوش نویسی کے قدیم فن کو زندہ رکھنے کے لیے خطاطی کے قدر دانوں کی بے حد ضرورت ہے جو خطاطوں کے مالی حالات کو بہتر بنا سکیں۔
