بھارتی فوج نے ضلع کٹھوعہ میں مزید فوجی تنصیبات کے قیام کیلئے مزید زمین مانگ لی
جموں(کے پی آئی) بھارتی فوج نے ضلع کٹھوعہ میں مزید فوجی تنصیبات کے قیام کیلئے مزید زمین مانگ لی ، یہ تنصیبات دفاعی نکتہ نگاہ سے اہم 133کلو میٹر طویل ادہم پور دھار سڑک کے قریب تعمیر کئے جانے کی تجویز ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ ادہم پور سے پنجاب کے دھار علاقہ کو ملانے والی یہ سڑک نہ صرف جموں پٹھانکوٹ سڑک کا متبادل فراہم کرتی ہے بلکہ فوج کی ادہم پور مقیم ناردن کمانڈاور ویسٹرن سیکٹر کے مابین بھی ایک اہم رابطہ کے طور پر جانی جاتی ہے۔ ویسٹرن آرمی کمانڈر لیفٹنٹ جنرل کے جے سنگھ نے بتایا کہ دھار روڈکی اہمیت کے پیش نظر فوج اس سڑک کے ساتھ ساتھ اہم تنصیبات کے قیام کا ارادہ رکھتی ہے ۔ ویسٹرن کمانڈ جموں ، سانبہ اور کٹھوعہ اضلاع کے علاوہ پٹھانکوٹ کو بھی کنٹرو ل کرتی ہے ۔کورکے کمانڈرنے بتایا کہ مصروف ترین جموں پٹھانکوٹ شاہراہ چونکہ بین الاقوامی سرحد کے قریب ہے اور اس پر ماضی قریب میں کئی حملے ہو چکے ہیں ۔
، اس لئے فوج نے دھار روڈکو متبادل دفاعی رابطہ کے طور پر فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ دھار پٹھانکوٹ کو ادہم پور سے ملانے والی یہ سڑک ایک آئیڈیل متبادل ہے جو عام دفاعی ضروریات کے علاوہ سرحد پار سے پیدا کی جانے والی کسی بھی ہنگامی صورتحال کے دوران جموں کشمیر میں فوجی کمک پہنچانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے ۔ لیفٹنٹ جنرل نے بتایا کہ فوج نے ریاستی حکومت سے استدعا کی ہے کہ انہیں رام کوٹ اور دیگر ایک دو جگہوں اس سڑک کے قریب زمین فراہم کی جائے تاکہ فوج یہاں اپنی تنصیبات قائم کر سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دھار روڈ کی حالت بہتر بنانے کے لئے متعلقہ ایجنسیوں سے اشتراک کیا جائے گاجب کہ ریاستی حکومت سے بھی اس سڑک پر فوجی، نیم فوجی اور پولیس کے ساتھ ساتھ سیاحتی ڈھانچے کی تعمیر کیلئے رجوع کیا جائے گا۔ فوجی کمانڈر نے مزید بتایا کہ بی آر او بھدرواہ بسوہلی سڑک کی تکمیل کے لئے بھی اقدامات کر رہی ہے ، اس سڑک کو بھی اٹل سیتوسے ہوتے ہوئے پٹھانکوٹ میں دنیر ا کے مقام پر جوڑا جائے گا جس سے فوج کو ڈوڈہ کشتواڑ تک رسائی کیلئے متبادل دستیاب ہو جائے گا اور اسے خستہ حال بٹوٹ ڈوڈہ سڑک پر انحصار نہیں رکھنا پڑے گا۔ رابطہ قائم کرنے پر ضلع ترقیاتی کمشنر کٹھوعہ نے بتایا کہ ریاستی حکومت نے ضلع انتظامیہ کو فوج کی ضروریات کے مطابق اراضی کی نشاندہی کیلئے ہدایات جاری کی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سردست اس بات کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ فوج کو کتنی زمین درکار ہوگی، تاہم زمین کی نشاندہی کا عمل جاری ہے۔