ڈرون حملے پر پاکستان کا امریکہ سے احتجاج ، امریکی مفادات کو جہاں بھی خطرہ ہوا کارروائی کریں گے : اوبامہ

ڈرون حملے پر پاکستان کا امریکہ سے احتجاج ، امریکی مفادات کو جہاں بھی خطرہ ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) وزیراعظم نوازشریف سے معاون خصوصی طارق فاطمی نے ٹیلیفونک رابطہ کرکے افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے معاملے پر تبادلہ خیال اور اس حوالے سے پاکستان کے موقف پر مشاورت کی ۔ دوسری طرف بلوچستان میں ڈرون حملے پر پاکستان میں امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کو اسلام آباد میں دفتر خارجہ طلب کیا گیا۔ سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری نے امریکی سفیر سے بلوچستان میں ڈرون حملے پر احتجاج ریکارڈ کرایا اور حکومت پاکستان کے تحفظات سے آگاہ کیا۔ سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری کا کہنا تھا کہ امریکی ڈرون حملہ پاکستان کی خودمختاری کے خلاف ہے۔تفصیلات کے مطابق پیر کو وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے افغان طالبان کے سربراہ ملااختر منصور کی ہلاکت اور اس حوالے سے پاکستان کے موقف بارے دفتر خارجہ میں مشاورتی اجلاس سے قبل لندن میں وزیراعظم نوازشریف سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اورملا اختر منصور کی ہلاکت بارے پاکستان کے موقف پر تبادلہ خیال کیا۔وزیراعظم نوازشریف نے طارق فاطمی کو بتایا کہ ڈرون حملے میں ملااختر منصور کی ہلاکت کے بعد امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے فون کرکے حملے کے بارے میں بتایا ۔واضح رہے کہ وزیراعظم نوازشریف طبی معائنے کے لئے ان دنوں نجی دورے پر برطانیہ میں ہیں۔


ہنوئی/واشنگٹن(اے این این) امریکی صدر اوباما نے طالبان رہنما ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سمیت جہاں کہیں بھی امریکی مفادات کو خطرہ لاحق ہو گا تو کارروائی کریں گے۔ویتنام کے دورے پر موجود امریکی صدر براک اوباما کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان سربراہ ملا اختر منصور کی ڈرون حملے میں ہلاکت بڑا سنگ میل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک ایسی جماعت کے سربراہ کو راستے سے ہٹا دیا ہے جو افغانستان میں القاعدہ کے ساتھ مل کر امریکا اور اس کے اتحادیوں کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی میں شامل تھا۔اوباما نے کہا کہ افغانستان میں امن کے قیام کے لئے کوششیں جاری رکھیں گے جب کہ پاکستان سمیت جہاں کہیں بھی امریکی مفادات کو خطرہ لاحق ہوگا کارروائی کریں گے۔ دوسری جانب وائٹ ہاس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملا اختر منصور کی ہلاکت افغان طالبان کے لئے بڑا دھچکہ ثابت ہو گی۔دریں اثناامریکہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی علاقائی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں تاہم ملکی سلامتی کیلئے ڈرون حملے جاری رہیں گے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ملا منصور امریکی اور افغان فورسز کے لیے خطرہ بنا ہوا تھا۔ اس لیے اسے نشانہ بنایا گیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ طالبان کے پاس اب صرف ایک ہی راستہ بچا ہے کہ وہ امن کی طرف ا?ئیں اور افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کریں۔ ترجمان نے کہا پاکستان کی علاقائی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں تاہم امریکہ کی سلامتی کیلئے ڈرون حملے جاری رہیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ملا منصور کے ایران جانے کی بھی تصدیق نہیں ہوئی

مزید :

صفحہ اول -