آسمان سے گری کھجور میں اٹکی، دہشتگردوں کی قید سے بھاگنے والی نوجوان لڑکیوں کو فوجیوں نے جنسی غلام بنا کر رکھ لیا
ابوجہ(مانیٹرنگ ڈیسک) نائیجیریا کی شدت پسند تنظیم بوکوحرام کے چنگل سے نکلنے والی بدقسمت نائیجیرین لڑکیوں کی بدقسمتی دیکھئے کہ ایک عذاب سے چھوٹتے ہی دوسرے میں پھنس گئی ہیں۔ اب ان کی عزت سے کھیلنے والا کوئی اور نہیں بلکہ وہی نائیجیرین فوج ہے جس کے ذمہ ان کی حفاظت تھی۔
دی ٹیلیگراف کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں نائیجیریا کے فوجیوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ منظم طریقے سے نائیجیرین لڑکیوں کو تشدد اور زیادتی کا نشانہ بنارہے ہیں۔ نائیجیرین فوج کی تربیت کے لئے نائیجیریا میں موجود برطانوی افسران پر بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ اس معاملے کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فوجی کھانے کے بدلے لڑکیوں کو ہوس کا نشانہ بناتے ہیں اور بھوک کے ہاتھوں مجبور بے شمار نوعمر لڑکیاں ان کی ہوس کا نشانہ بن رہی ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ برطانوی حکومت اس ضمن میں فوری کارروائی کرے اور جرائم میں ملوث اہلکاروں کے خلاف ایکشن کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔
ایمنسٹی کی جانب سے یہ رپورٹ گزشتہ دو سال پرمحیط تحقیقات کی بناء پر تیار کی گئی ہے۔ اس عرصے کے دوران 250 افراد کے انٹرویو کئے گئے ہیں۔ زیادتی کا نشانہ بننے والی خواتین اور لڑکیوں کی کثیر تعداد وہ ہیں جو کچھ عرصہ قبل تک شدت پسند تنظیم بوکو حرام کی قید میں تھیں۔ قید سے فرار یا رہا ہونے کے بعد یہ حکومتی افواج کے زیر انتظام کیمپوں میں مقیم ہیں جہاں فوجی اہلکار خوراک کی فراہمی کے بدلے انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نائیجریا کے ڈائریکٹر اوسائی اوجیگو کا کہنا تھا ’’یہ انتہائی صدمہ خیز بات ہے کہ وہ خواتین جو پہلے ہی بوکوحرام کے ہاتھوں بدترین ظلم کا نشانہ بن چکی ہیں اب انہیں نائیجیرین فوج لرزہ خیز بدسلوکی کا نشانہ بنارہی ہے۔ یہ فوج ان کی حفاظت پر معمور ہے لیکن یہی ان کی عزت پامال کر رہی ہے۔‘‘