پاکستان کے معروف ترین مشروب روح افزا کے بارے میں وہ حیران کن باتیں جو آپ کو معلوم نہیں

May 24, 2019 | 12:17 PM

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) اگر پاکستانی ہیں تو آپ نے کئی مرتبہ روح افزا پیا ہوگا بلکہ رمضان میں افطار دستر خوان کا لازمی جزو سمجھا جاتا ہے ، لال شربت کے نام سے مشہور ہر دل عزیز اس مشروب کی ایک ناقابل فراموش تاریخ پائی جاتی ہے جس کے بارے میں شاید آپ کو معلوم نہ ہو۔ 
نیوزویب سائٹ پرو پاکستانی  کے مطابق حکیم محمد سعید کے والد حکیم عبدالمجید نے 1906 کو دہلی میں ہمدرد دواخانے کی بنیاد رکھی  اور اس دواخانے  میں حکیم استاد حسن خان کی مدد سے روح افزا کا پہلا نسخہ ترتیب دیا گیا تھا جس میں پھلوں، پھولوں اور جڑی بوٹیوں کے رس  ایک خاص ترتیب سے ملا کر شامل کیےگئے، اس مشروب کا نام ’روح افزا ‘  مثنوی گلزارِ نسیم کی ایک کردار روح افزا کے نام پر ہے ۔ روح افزا کا پھلوں بھرا ریپر حکیم عبدالمجید کے دوست مولانا نور حسین نے ڈیزائن کیا تھا جنہوں نے مشہور زمانہ تبت سنو کریم کا ریپر بھی ڈیزائن کیا ، کمپیوٹر میں موجود نوری نستعلیق نامی اردو فونٹ بھی مولانا نور حسین سے منسوب ہے۔
تقسیم ہند کے بعد ہمدرد دواخانے کا کراچی میں 19جون 1948ءکو افتتاح کیا گیا۔ روح افزا شربت پاکستان اور ہندوستان بھر میں دستیاب ہے، پاکستان میں یہ شربت ہمدرد لیبارٹریز وقف جبکہ ہندوستان میں اس مشروب کو ہمدرد (وقف) لیبارٹریز میں تیار کیا جاتا ہے۔ حالیہ ماہ رمضان کے آغاز پر ہندوستان میں روح افزا کی قلت ہوگئی جس کی وجہ سے روزہ رکھنے والے پریشانی میں مبتلا ہوگئے۔ بھارتی ہمدرد کا کہنا ہے کہ قلت کی وجہ مشروب کی تیاری میں استعمال ہونے والی بعض جڑی بوٹیوں کی عدم دستیابی ہے۔

مزیدخبریں