رویت ہلال پر تنازعہ کیوں؟
سعودی عرب کی سپریم کونسل کے مطابق جمعہ کو شوال کا چاند نظر نہیں آیا،اِس لئے عیدالفطر 24مئی بروز اتوار ہو گی اور ہفتے(23مئی) کو روزہ ہو گا۔یوں 30روزے پورے ہوں گے،سعودی عرب میں روزہ بھی پاکستان سے ایک روز قبل رکھا گیا۔یوں آج ہفتہ وہاں 30 واں روزہ ہے تو یہاں 29 واں رکھا گیا ہے،جبکہ مفتی پوپلزئی کو رمضان کا چاند بھی سعودی عرب کے ساتھ ہی نظر آ گیا اور اب شوال کا چاند نظر بھی نہیں آیا۔ یوں ان کے اور ان کے معتقد حضرات کا بھی آج (ہفتہ) 30واں روزہ ہے اور وہ سب کل (اتوار) کو عیدالفطر کی نماز ادا کریں گے، یہاں مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس بھی آج ہو رہا ہے(یہ سطور ہفتے کو تحریر کی جا رہی ہیں اور اتوار کو قارئین کی نظر سے گذریں گی) اور یہ کالم شائع ہو گا تو مرکزی کمیٹی کا فیصلہ بھی سامنے آ جائے گا،جس سے علم ہو گا کہ عید 24 مئی ہی کو ہو گی یا 30روزے پورے ہونے پر پیر کو ہو گی، ہمارے بھائی فواد حسین چودھری نے مفتی منیب الرحمن کو ”سان“ پر رکھا اور مرکزی رویت ہلال کمیٹی ختم کرنے ہی کا مطالبہ کر دیا، ان کا کہنا ہے کہ ان کی وزارت کے بنائے گئے قمر ی کیلنڈر کے مطابق عید24 مئی کو ہو گی،جبکہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی والے عید پیر کو کرنا چاہتے ہیں۔ محترم ہمیں عزیز ہیں،اِس لئے ہم وہ بات تو نہیں کہہ سکتے جو لوگ کہتے ہیں،تاہم ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جہاں ان کے تیار کردہ قمری کیلنڈر کے مطابق عید24 مئی کو ہونا ہے، وہاں ان پر غیر مرئی طو پر یہ انکشاف بھی ہو گیا ہے کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے ارادے کیا ہیں یوں ان کو دِلوں کے حال بھی معلوم ہوتے رہتے ہیں۔بہرحال ہمیں یقین ہے کہ وہ ایک سیاست دان ہیں اِس لئے انہوں نے محکمہ موسمیات کی تکنیکی رائے پڑھ لی ہو گی،جس کے مطابق ہفتے کو چاند نظر آنے کے امکانات انتہائی معدوم ہیں۔اس محکمہ نے سالانہ روایت کے مطابق یہ تفصیل بھی بتا دی کہ چاند کی پیدائش کب اور کس لمحے ہو گی اور ہفتہ(23مئی) کو اس کی افق پر عمر اتنی کم ہو گی کہ جلد غروب ہو جائے گا اور اگلے روز (24 مئی) کو بہت واضح نظر آئے گا۔ یہ خبر شائع ہوئی تو مرکزی رویت ہلال کمیٹی کی طرف سے محکمہ موسمیات سے گذارش کی گئی کہ وہ چاند کی پیش گوئی سے گریز کریں اور فیصلہ کمیٹی کے اجلاس میں ہونے دیں،اس کے بعد اس پر خبر نشر یا شائع ہونا رُک گئی تھی،محکمہ موسمیات ہر ماہ چاند کے حوالے سے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کو معاونت فراہم کرتا ہے اور اب تک اس کی تکنیکی رائے ہمیشہ درست ثابت ہوئی۔شاید فواد چودھری نے اسی مناسبت سے نیتوں کا حال بیان کر دیا ہے۔ویسے مفتی پوپلزئی کا سر فخر سے تن گیا کہ اس بار وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے بھی ان کی تائید کر دی چاہے یہ ان کے قمری کیلنڈر کے باعث تھی۔بہرحال اگر مرکزی رویت ہلال کمیٹی محکمہ موسمیات کی معاونت سے آج چاند نظر آنے کا فیصلہ کرتی ہے تو شاید تاریخ میں پہلی بار ملک بھر میں عیدالفطر ایک(24 مئی) ہو گی اور دو عیدوں کا سلسلہ رک جائے گا اور اگر ماضی کی طرح محکمہ موسمیات کی تکنیکی رائے درست ثابت ہوئی تو پھر سے دو عیدیں ہوں گی،اس اجلاس میں جو آج(ہفتہ) ہو رہا ہے۔وزارت سائنس کا نمائندہ بھی موجود ہے اور وہ بھی اپنی وزارت کے قمری کیلنڈر کے حوالے سے اپنی راے دے سکے گا۔
جہاں تک ہماری ذات کا تعلق ہے تو ہم اپنے لڑکپن سے ہی چاند دیکھنے اور عیدین کے حوالے سے منسلک رہے ہیں کہ تعلق جمعیت علماء پاکستان اور علامہ ابو الحسنات سے رہا،اس رویت کے حوالے سے ہم نے کئی بار اختلاف و اتفاق کے نظارے کئے اور ایک بار تو اوکاڑہ جا کر چاند کی شہادت حاصل کی تھی، اس روز زندگی بھر میں تیز تر گاڑی چلانے کا بھی اعزاز حاصل ہو گیا تھا، خیر اب پھر بات کرتے ہیں موجودہ صورتِ حال کی تو، ہمیں یقین ہے کہ محکمہ موسمیات کی تکنیکی رائے درست ہے اور شوال کا چاند آج پاکستان میں نظر نہیں آئے گا کہ سائنس کے نقطہ نظر سے بھی یہ درست ہو گا،اس کے علاوہ چودھری فواد کے اصرار اور ان کی وزارت کے قمری کیلنڈر کی تاریخ سے ہمیں یہ یقین ہو گیا ہے کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے خود محنت نہیں کی اور جو قمری کیلنڈر پانچ سال کے لئے جاری کیا وہ سیدھے سبھاؤ سعودی عرب کے کیلنڈر سے مستعار ہے کہ آج تک اس کیلنڈر کی تاریخ سعودی عرب والی قمری تاریخ ہی کے مطابق ہوتی ہے اور اگر یہ کیلنڈر سعودی عرب ہی کے کیلنڈر سے مستفید ہے تو یقینا پاکستان میں ہر ماہ ایک روز کا فرق ضرور ہو گا اگر ہمارے سائنسی کیلنڈر اور سعودی عرب کی قمری کی یکم ایک ہی روز ہوئی تو، یہ بات ہم اتنے یقین سے ماہرین فلکیات ہی کی تھیوری کے پیش نظر کہہ رہے ہیں۔وہ یوں کہ ماہرین کے مطابق زمین سورج کے گرد مشرق سے مغرب کی طرف(طلوع و غروب شمس کے مطابق) گھومتی ہے اور چاند زمین کے گرد چکر لگاتا ہے۔ یوں ہمارا خطہ زمین مغرب کی نسبت سورج کے سامنے پہلے آتا ہے اور مغربی حصے بعد میں، اس طرح اوقات روز و شب بھی اسی تناسب سے مختلف ہوتے ہیں۔اسی طرح جب چاند مغرب سے زمین کی طرف آتا ہے تو ہمارے خطے میں مغرب کی نسبت بعد میں نظر آئے گا، چونکہ سعودی عرب اور ہمارے پاکستان کے وقت میں دو گھنٹے کا فرق ہے،اِس لئے چاند مقاماتِ مقدسہ والے ملک میں پہلے ہی نظرآئے گا اور دو گھنٹے کے فرق کی وجہ سے پہلی کا چاند اسی روز پاکستان میں نظر آنا ممکن نہیں،یہاں اگلے روز ہی دکھائی دے گا اور زیادہ روشن بھی ہو گا اِس لئے بہتر طریقہ یہ ہے کہ محترم فواد چودھری نیا کیلنڈر اس فرق کو ملحوظ رکھ کے تیار کرا لیں۔