طیارہ حادثہ،شفاف تحقیقات ہونگی،ذمہ داروں کیخلاف ایکشن ہوگا،کوتاہی ہوئی تو استعفا دوں گا:وزیر ہوابازی غلام سرور خان
کراچی (این این آئی، مانیٹرنگ ڈیسک)کراچی کے علاقے جناح گارڈن ماڈل کالونی میں جمعہ کے روز گر کر تباہ ہونے والے پی آئی اے کے طیارے میں سوار 99 میں سے 97 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہو گئی، جن میں سے 12 افراد کی میتیوں کو ورثا کے حوالے کر دیا گیا۔حادثے میں 2 افراد زخمی ہوئے ہیں، جبکہ 19 جاں بحق افراد کی شناخت کر لی گئی ہے، باقی افراد کی شناخت ڈی این اے کے ذریعے کی جائے گی۔ریسکیو حکام کے مطابق تمام لاشوں کو ڈی این اے کے نمونے لینے کے بعد سرد خانے منتقل کیا گیا۔جامعہ کراچی میں ڈی این اے سیمپل دینے کے لیے ڈیسک قائم کر دیاگیاہے، جامعہ کراچی کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات تک 6 فیملیز نے خون کے نمونے جمع کرائے ہیں، رات گئے تک نمونے حاصل کرنے کا عمل جاری رہا۔پولیس کے مطابق 4 افراد کی میتوں کو جناح اسپتال سے ہی ان کے لواحقین لے کر روانہ ہوگئے تھے۔چھیپا سرد خانے سے 5 جبکہ ایدھی سرد خانے سے 3 میتیں شناخت کے بعد لواحقین کے حوالے کی گئی ہیں۔پولیس کے مطابق 40 افراد کی میتیں چھیپا سرد خانے میں جبکہ 35 میتیں ایدھی سردخانے میں موجود ہیں۔دوسری طرف وزیر اعظم عمران خان نے پی آئی اے طیارہ حادثہ کی تحقیقات کی منظوری دے دی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے ہدایت دیتے ہوئے کہاکہ تحقیقاتی ٹیم فوری طور پر حادثہ کی تحقیقات شروع کرے، دوسری جانب وزارت ہوابازی کی جانب سے بھیجی گئی سمری کی باضابطہ منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔فاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خاننے کہا ہے کہ شفاف انکوائری ہوگی ذمہ داروں کیخلاف ایکشن ہو گا، تمام حقائق قوم کے سامنے لائیں گے، کوشش ہے 3 ماہ کے اندر تحقیقاتی رپورٹ سامنے آ جائے۔کراچی میں چیئر مین پی آئی اے ارشد ملک کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ جہازایک گلی میں گرا، انتہائی افسوس ناک واقعہ پیش آیا، اللہ لواحقین کوصبروجمیل عطا فرمائے، آرمی، رینجرز، سول انتظامیہ، اہل محلہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ آرمی، رینجرز، ضلعی انتظامیہ نے بہت تعاون کیا۔وفاقی وزیر ہوا بازی کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ 3 ماہ کے اندر تحقیقاتی رپورٹ سامنے آ جائے۔ جرمنی کی جس کمپنی نے یہ طیارہ بنایا ان کے ایکسپرٹ بھی آزادانہ انکوائری کریں گے۔ ایئربیس کے ماہرین آزادانہ تحقیقات کے لیے آئیں گے۔غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ چترال، گلگت حادثے کے بعد یہ سانحہ ہوا، چترال حادثے کی رپورٹ ابھی تک مکمل نہیں ہو سکی، حکومت کی طرف سے یقین دلاتا ہوں کم ازکم وقت میں انکوائری کومکمل کیا جائے گا، محلے داروں کی املاک تباہ ہوئیں، جن کی املاک تباہ ہوئی انہیں معاوضہ دیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ شفاف انکوائری ہوگی ذمہ داروں کیخلاف ایکشن ہو گا۔ تمام حقائق قوم کے سامنے لائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر امدادی رقم پانچ لاکھ سے بڑھا کر دس لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔وفاقی وزیر ہوا بازی کا کہنا تھا کہ اگرکوئی غیرقانونی کنسٹریکشن ہوئی ہے توذمہ داروں کوانصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ چیف جسٹس آف پاکستان کے بھی انکروچمنٹ سے متعلق ریمارکس سب کے سامنے ہیں۔ کراچی میں سی اے کی 1500 ایکڑ زمین پرتجاوزات ہیں۔ غلطیاں کوتاہیاں پچھلی حکومتوں میں ہوئیں ہم ان کوٹھیک کریں گے۔غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ بچنے والوں کواللہ نے نئی زندگی دی، ایمرجینسی لینڈنگ کے بارے پائلٹ نے اناؤنس نہیں کیا تھا، بلیک باکس سے ساری گفتگوسامنے آئے گی۔ رپورٹ تیار کروانا، قومی اسمبلی میں پیش کرنا اور ایکشن لینا میری ذمہ داری ہے۔ تمام حقائق سامنے لائیں گے۔قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹو افسر(سی ای او) ارشد ملک نے کہا ہے کہ مسافر طیارے کے حادثے میں مجھ سمیت جو بھی ذمہ دار ثابت ہوا اس کا احتساب ہوگا۔کراچی میں وفاقی وزیر ہوا بازی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی ایئرلائن کے چیف ایگزیکٹو افسر(سی ای او) ارشد ملک نے کہا کہ طیارہ حادثے میں جاں بحق افراد میں سے 21 کی میتیں شناخت کے بعد ورثا کے حوالے کردی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ 96 مسافروں کے ڈی این اے کے لیے نمونے لے لیے گئے ہیں، جس کے لیے لاہور سے خصوصی ٹیم بلوا کر کراچی یونیورسٹی میں تعینات کیا گیا ہے تاکہ ڈی این اے میچ کرکے شناخت کی جاسکے۔ارشد ملک نے کہا کہ 100 فیصد لواحقین سے رابطہ ہوچکا ہے جیسے ہی ڈی این اے میچ کرنے کا عمل مکمل ہوگا ہم میتیں حوالے کرنے کا عمل شروع کردیں گے۔سی ای او پی آئی اے نے کہا کہ حکومت پاکستان نے حادثے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل کی ہے جس نے پوزیشن سنبھال لی ہے اور میرا تحقیقات سے صرف اتنا تعلق رہ جاتا ہے کہ جو معلومات، دستاویز مانگی جائیں وہ انہیں دینے کا پابند ہوں، میرا تحقیقات سے کوئی تعلق نہیں۔انہوں نے کہا کہ ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے کہنا چاہتا ہوں کہ مجھ سمیت جو بھی ذمہ دار ثابت ہوا میں ضمانت کے ساتھ انہیں نہ صرف احتساب کے لیے پیش کروں گا بلکہ مکمل اور شفاف کارروائی کی جائے گی جو حکومت پاکستان کا واضح مینڈیٹ ہے۔گورنر سندھ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے غلام سرور نے کہا ہے کہ100 فیصد آزادانہ اور شفاف انکوائری ہوگی، پوری کوشش ہوگی نتائج جلد سے جلد سامنے رکھے جائیں، ہماری کوتاہی ہوگی تو استعفیٰ دیں گے۔پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) نے حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے اہلخانہ کو 10 لاکھ روپے فی کس دینے کا اعلان کردیا، ترجمان پی آئی اے کے مطابق تدفین کے اخراجات پی آئی اے کے ڈسٹرکٹ مینیجراز خود لواحقین کے گھر جا کر ادا کریں گے۔تفصیلات کے مطابق المناک طیارہ حادثے میں جو بچھڑ گئے وہ تو کبھی واپس نہیں آئیں گے مگر پیاروں کیلئے ہمیشہ کا غم ضرور چھوڑ گئے۔ پی آئی اے نے سانحہ میں جاں بحق ہونے والوں کے اہلخانہ کو فی کس 10 لاکھ روپے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ترجمان پی آئی اے عبداللہ خان کا کہنا ہے کہ تدفین کیلئے پی آئی اے کے قوانین کے مطابق 5 لاکھ روپے ادا کئے جاتے ہیں تاہم وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر فی کس 10 لاکھ روپے ادا کئے جائیں گے۔وزیراعظم کی ہدایت پر کراچی میں ہونیوالے طیارہ حادثے کی تحقیقات شروع کر دی گئی، تحقیقاتی ٹیم نے جہاز کی لاگ بک، بلیک باکس، کوئیک ایکسیس ریکارڈر طلب کرلیا، پی آئی ے انجینئرنگ اینڈ مینٹی ننس ڈپارٹمنٹ نے تباہ جہاز کی ایگزیکٹو سمری جاری کر دی۔تحقیقاتی ٹیم ایئر ٹریفک کنٹرولر اور پی آئی اے انجینئرنگ عملے سے بھی معلومات حاصل کرے گی جبکہ آخری پرواز آپریٹ کرنے والے پائلٹ سے بھی پوچھ گچھ کی جائیں گی۔طیارے حادثے کی تحقیقات چار حصوں پر مشتمل ہوگی، پہلے متاثرہ جہاز کی ریکارڈ کا جانچ پڑتال کی جائیگی، جہاز سے متعلق رپورٹس کا جائزہ لیا جائیگا، تباہ جہاز کے متاثرہ حصوں، انجنوں، لینڈنگ گیئرز اور دیگر حصوں کا معائنہ کیا جائیگا، متاثرہ جہاز کے بلیک باکس کو ڈی کوڈ کرنے کیلئے فرانس بجھوایا جائیگا۔ حادثے کی جگہ پر پاک فوج، رینجرز سمیت دیگر اداروں اور سماجی تنظیموں کا ریلیف آپریشن جاری ہے، طیارہ گرنے سے 25 گھر متاثر ہوئے، مکینوں کو متبادل رہائش گاہوں میں منتقل کر دیا گیا۔پاک فوج امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، رینجرز اور سماجی بہبود کی تنظیمیں بھی ا?پریشن میں شریک ہیں ڈپٹی کمشنر کورنگی نے تصدیق کی ہے کہ طیارہ حادثے میں ماڈل کالونی جناح گارڈن کا کوئی رہائشی جاں بحق نہیں ہوا۔ڈپٹی کمشنر کورنگی کے مطابق طیارہ ماڈل کالونی جناح گارڈن کے بلاک اے اور آرمیں گرا جس سے 19گھروں کو نقصان پہنچا اور ان میں 2 گھر مکمل طور پر جل گئے۔ڈی سی کورنگی کا کہنا تھا کہ طیارہ حادثے میں کالونی کا کوئی رہائشی جاں بحق نہیں ہوا، حادثے میں صرف 3 خواتین زخمی ہوئیں جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔طیارہ حادثے میں گلبہار کا رہائشی پورا خاندان اجڑ گیا جب کہ بہادر آباد کے باپ بیٹا بھی بدقمست طیارے میں حادثے کا شکار ہوگئے۔ کراچی کے علاقے وحیدآباد گلبہار کے وقاص اور اہلخانہ بھی بدقسمت طیارے میں سوار تھے جن کے اہلخانہ نے وقاص،اہلیہ ندا کی شناخت کرلی جب کہ بچوں کی شناخت ڈی این اے کیذریعے کی جائیگی۔اہلخانہ نے بتایا کہ وقاص کے دونوں بچوں عالیان اور آئمہ کی شناخت ابھی نہیں ہوئی، وقاص اوراہلیہ ملازمت کے لیے ایک سال سے لاہور میں مقیم تھے۔دوسری جانب طیارہ حادثے میں جاں بحق ایک شہری بہادر آبادکا رہائشی تھا جو اپنے بیٹے کے ساتھ کراچی سے آرہا تھا۔جہاز میں سوار سلیم قادری کے ملازم نے بتایا کہ وہ کاروباری سلسلے میں لاہورگئے تھے،سلیم قادری کے ہمراہ ان کا بیٹا اسامہ قادری بھی جاں بحق ہوگیا۔لواحقین کا کہنا ہے کہ تاحال سلیم قادری اور صاحبزادے کی میتوں کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔ی آئی اے کے بدقسمت طیارے حادثہ میں جاں بحق مسافروں کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کردی گئی۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز پی آئی اے طیارہ حادثہ میں جاں بحق ہونے والے مسافروں کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کردی گئی، جاں بحق مسافروں کی غائبانہ نمازجنازہ پی آئی اے کی جامعہ مسجد میں ادا کی گئی۔نمازجنازہ میں گورنرسندھ عمران اسماعیل، وفاقی وزیرہوابازی غلام سرور شریک تھے، وفاقی وزیر علی زیدی، سی ای او پی آئی اے ایئرمارشل ارشدملک، ودیگر افسران بھی شریک ہوئے، غائبانہ نماز جنازہ کے بعد حادثے کے شکار مسافروں کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔
طیارہ حادثہ