کورونا وائرس سے زرعی شعبہ اور فوڈ ہیروز بھی شدید متاثرلیکن سرسبز نے وہ کام کردکھایا کہ کسان بھائی بھی خوش ہوجائیں گے
لاہور (پ ر)کورونا وائرس نے دنیا کی توجہ حاصل کی اور یہ تمام اقوام، شعبہ جات اور کلاسوں کیلئے خطرہ بن کر رہ گیا، دنیا بھر میں وائرس نے کئی لوگوں کو بیمارا ور کئی جانیں لیں، اس سے نمٹنے کے لیے مختلف ممالک نے پابندیاں عائد کیں اور قرنطینہ بنائے تاکہ اس کے پھیلاؤ کو روکایا کم کیا جاسکے، ان اقدامات نے دنیا بھر میں معیشت اور سپلائی کی فراہمی کوہلا کر رکھ دیا، میڈیا کوریج میں بھی صرف ہیلتھ ورکرز، پولیس اور مارکیٹ سٹاف وغیرہ پر توجہ دی گئی لیکن خوراک کی فراہمی کے چین میں پہلی کڑی اور غیر اعلانیہ ہیروز کسان یہ یقینی بنانے میں مصروف ہیں کہ خوراک ہمارے ٹیبل پر ہو، خاص طورپر ہمارے چھوٹے کسان، اس کرائسز کے دوران تازہ اور صحت بخش فروٹس اور سبزیاں کھانا زیادہ اہم ہے اور اس کیلئے ہم کسانوں پر انحصار کرتے ہیں جو ہمارے لیے خوارک بوتے اور مہیاکرتے ہیں، وہ ہمارے فوڈ ہیروز ہیں جو وائرس کے خطرات کا بہادری سے مقابلہ کررہے ہیں۔
زرعی شعبہ جو ملک کی جی ڈی پی کا انیس فیصد ہے اور 39فیصد لوگوں کو روزگار دیتا ہے، پاکستان اعلیٰ کوالٹی کے چاول، گندم، کپاس، گنا، آم اور مالٹا کا دنیا میں ٹاپ پروڈیوسرسمجھا جاتاہے اور یہ سب کسانوں کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے، پاکستان میں جزوی لاک ڈاؤن تاحال موجود ہے جس کا صحت اور معیشت پر اثر بھی محسوس کیاگیا، دنیا بھر میں ٹرانسپورٹ سروس معطل ہونے اور شدید چیلنجز درپیش ہونے کے باوجود کسانوں اور خوراک فراہم کرنیوالوں نے اپناکام جاری رکھا، فرنٹ لائن ورکرز کی طرح کسانوں نے بھی ان چیلنجز کوقبول کیا اور ملک بھر میں خوراک سپلائی اور سیکیورٹی کوہرممکن یقینی بنایا، ایک طرف موسم اور ٹڈی دل کے حملوں کی وجہ سے کسانوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تو دوسری طرف لاک ڈاؤن میں اضافے نے ان کے مالی حالات کو مزید خراب کردیا، سبزیوں اور پھلوں کی منتقلی بھی مشکل ہوگئی،مقامی منڈیو ں تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے کسانوں کو اونے پونے داموں اپنی اجناس بیچنا پڑیں، یہ صورتحال کسانوں کیلئے بہت پریشان کن تھی جنہوں نے سارا وقت ان فصلوں کی حفاظت کی اور اس امید میں تھے کہ اس کے بدلے اچھی آمدن ہوگی، گندم کا سیزن بھی اسی کرائسز میں نکل گیا اور یہاں بھی کئی مسائل کا سامنا رہا، لاک ڈاؤن کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ بند ہونے اور افرادی قوت میسر نہ آنے کیو جہ سے قرب و جوار کے اضلاع سے گندم اکٹھی نہ جاسکی جس کی وجہ سے گندم کی قلت کا خدشہ ہے، ایسے میں پھر بھی کسان میدان میں آیا اور قوم کوخوراک کی قلت سے بچانے کیلئے اس طوفان کا خودسامنا کیالیکن افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم میں سے اکثر لوگوں کو یہ احساس ہی نہیں کہ یہ کسان کن شدید حالات سے گزررہے ہیں حالانکہ قوم کو کھلانے کی ذمہ داری انہی کے کندھوں پر ہے۔
بہرحال یہ جان کر اطمینان ہوا کہ سرسبز نے شاندار اقدام اٹھایا اور کسانوں کی خدمات کو سراہتے ہوئے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر یہ یقینی بنایا کہ ان کی آواز بہت دور تک جارہی ہے، کیونکہ پوری قوم لاک ڈاؤن کی صورتحال میں سوشل میڈیا سے جڑی ہوئی ہے۔ ویڈیو دو معصوم بچوں کے گرد گھومتی ہے،وہ عید کے موقع پر اپنے اس باپ کی کمی کو محسوس کررہے ہیں جو اپنے پیاروں سے دوراپنے شعبے میں ملکی خدمات کی ذمہ داریاں پوری کررہے ہیں، بچے اپنے و الدین کو سپر ہیروز تصور کرتے ہیں جنہوں نے اپنی خوشیوں اور اپنی فیملیز کی بجائے عظیم مقصد کو چنا،یہ ویڈیو کسانوں کے ضروری کردار اور نہ محسوس ہونیوالے ہیروز کے بارے میں ہمارے نظریات کی اصلاح کرتی ہے۔
سرسبز ہمیشہ ہی کسانوں کی حمایت میں آواز اٹھاتا ہے اور مختلف اوقات میں ان کی فصل اور مالی حالات میں بہتری کیلئے اقدامات کرتاہے، کورونا کے دوران کسانوں کے کردار کا اعتراف اور ان کو غیراعلانیہ ہیروزقبول کرنا بہت ضروری تھا جو سرسبز نے کردکھایا۔