اما م مہدی کا ظہور کب ہو گا؟
کافر انفینٹری بریگیڈ کا تعلق اسرائیل سے ہے اور آرمی کی یہ بریگیڈ نوجوانوں پر مشتمل ہے ان نوجوانوں کو اسرائیل میں جوان شیر Young Lion کہا جاتا ہے۔ اس بریگیڈ میں شامل ہونے کے لیے پہلے آٹھ مہینے ٹریننگ دی جاتی ہے جس میں چار ماہ کی بنیادی تربیت اور باقی چار ماہ کے لیے خاص طور پر ”کے یونٹ“ میں ٹریننگ کے بعد نوجوانوں کو منتخب کیا جاتا ہے۔ یہ بریگیڈ یہودیوں نے خاص طور پر اپنے مسیحا دجّال کی مدد کے لیے 2005ء میں تیار کیا تھا ۔ یہ یونٹ چار انفینٹری بٹالین،ایک ٹریننگ بٹالین، ایک سپیشل فورس بٹالین اورایک کمیونی کیشن بٹالین پر مشتمل ہے۔ دجّال کے متعلق روایات میں آتا ہے کہ وہ د ا ہنی آنکھ سے کانا ہوگا اور اُس کے ماتھے پر”ک ف ر“ یعنی کافر لکھا ہوگا جس کو ہر شخص بڑی آسانی کے ساتھ پڑھ سکے گا۔
اس بریگیڈ میں 250 کی تعداد میں K21 Kfir Fighter Jet طیارے موجود ہیں۔ ہر جیٹ طیارے پر کافر لکھا ہے اور اس کے ساتھ دجّالی نشان آنکھ بھی بنی ہوئی ہے۔ یہودی اس وقت بڑی شدت کے ساتھ دجّال کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ وہ پوری دنیا میں حکمرانی کرسکیں۔ یہودیوں کا کہنا ہے کہ پوری دنیا میں آج تک وہ جہاں بھی آباد رہے یا جہاں اُن کا ہیکل قائم ہوا اُس جگہ کے یہودی ہی اصل مالک ہیں۔یہودی اسی بنا پر فلسطین کے مسلمانوں پر انتہائی ظلم و ستم کر رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ کسی بھی طرح مسجد اقصیٰ کی جگہ وہ تیسرا ہیکل تعمیر کریں۔ اُنہیں یقین ہے کہ تیسرا ہیکل تعمیر ہوتے ہی اُن کے مسیحا یعنی دجّال کا خروج ہوجائے گا۔ اگر آپ اسرائیل کی موجودہ حکومت، اُن کے ربی یعنی دینی پیشوا بلکہ ہر شعبہ کا بغور مشاہدہ کریں تو پتہ چلے گا کہ وہ بہت ہی انہماک اور بے چینی کے ساتھ دجّال کا انتظار کر رہے ہیں۔
جب کہ مسلمانوں کی انتہائی قلیل تعداد اپنے مسیحا اور نجات دہندہ حضرت امام مہدی کا انتظار کرتی ہوئی نظر آ تی ہے۔ مختلف روایات کے مطابق حضرت امام مہدی کا ظہور دجّال سے بھی کچھ عرصہ پہلے ہوگا۔ نعیم بن حمادکی روایت جو مولا علی کرم اللہ وجہہ سے منقول ہے کہ"حضرت امام مہدی کا حلیہ مبارک ایسا ہو گا کہ داڑھی گھنی ہو گی،بڑی سیاہ آنکھوں والے ہوں گے، اگلے دو دانت انتہائی سفید ہوں گے، چہرے پر تل کا نشان ہوگا، لمبی باریک ناک والے ہوں گے، کندھے پر حضور اکرمؐ کی علامت ہو گی، ظہور کے وقت ان کے پاس حضور اکرمؐ کا چوکور، سیاہ ریشمی روئیں دار جھنڈا ہوگا جو حضور اکرمؐ کے وصالِ مبارک سے لے کر ظہور مہدی تک کبھی کسی نے بھی نہیں لہرایا ہوگا، اللہ تعالیٰ تین ہزار فرشتوں کے ذریعے ان کی مدد فرمائیں گے جو ان کے مخالفین کے چہروں اور کولہوں پر مارتے ہوں گے، ظہور کے وقت ان کی عمر 30 سے 40 سال کے درمیان ہوگی“۔ حضرت امام مہدی کے ظہور سے پہلے جو بڑی نشانیاں ہیں اُن میں دریائے فرات سے سونے کے ایک پہاڑ کا ظاہر ہونا اور اُس کو حاصل کرنے کے لیے لوگوں میں قتل وغارت گری کا بازار گرم ہونا، مصر سے البقع اور جزیرہ عرب سے اصہب نامی دو گروہوں کا آپس میں لڑنا اور پھر شام سے سفیانی سردار کا خروج جو کہ ان دونوں گروہوں کو شکست دے گا، اس کے بعد سفیانی بغداد اور کوفہ پر حملہ آور ہوگا، اسی اثناء میں امام مہدی کا حجر اسود اور مقام ابراہیم ؑ کے درمیان ظہورہوگا اور لوگ اُن کے دست ِحق پرست پر بیعت کریں گے۔
عراق اور شام سے بڑی تعداد میں مسلمان امام مہدی کی مدد کو آئیں گے اور مقام بیداء میں لشکر سفیانی کا دھنسنا، خراسان سے سیاہ جھنڈ ے والوں کی مسلمانوں کی مدد کو آنا، پھر رومیوں کے ساتھ مسلمانوں کی جنگ کا واقع ہونا اور اس کے بعد دجاّل کا خروج شامل ہے۔ کچھ دانشوروں کا خیال ہے کہ 2023ء کے بعد پوری دنیا میں جنگوں کا معاملہ شروع ہو جائے گا جیسا کہ اس وقت پوری دنیا آہستہ آہستہ مختلف بلاکوں میں بٹ رہی ہے۔ کورونا وائرس جیسی مہلک بیماری بھی اسی جنگ کا ایک حصہ ہے اور پوری دنیا کو اب تیزی کے ساتھ نیو ورلڈ آرڈر کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔ مسلمانوں کے لیے موجودہ صورتِ حال بہت ہی زیادہ ناز ک موڑ اختیار کر چکی ہے اور ان کی حیثیت پانی پر بننے والی جھاگ سے کچھ زیادہ نہیں۔ ہم لوگوں کو چاہیے کہ حضر ت امام مہدی کے استقبال کی تیاریاں کریں۔ کافر انفینٹری بریگیڈ سے زیادہ متحد ہو کر محنت، ایمانداری اور ذوق و شوق کے ساتھ اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی کو کرپشن، بدعنوانی، عہد شکنی اور ناانصافی سے پاک کریں تاکہ ہمیں بھی حضرت عیسیٰ ؑ کی طرح حضرت امام مہدی کے پیچھے مقتدی بن کر کھڑے ہونے کا اعزاز مل سکے۔