بھارت میں کالی پھپھوندی کی وباء بھی پھیل گئی، ہزاروں مریض آنکھوں سے محروم

    بھارت میں کالی پھپھوندی کی وباء بھی پھیل گئی، ہزاروں مریض آنکھوں سے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 ممبئی(مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں) پڑوسی ملک بھارت میں ایک دن میں کورونا وائرس سے 3741افراد کی جانیں چلی گئیں، جبکہ کورونا وائرس سے مزید 2لاکھ 40 ہزار افراد متاثر ہوگئے۔خبر ایجنسی کے مطابق دنیا بھر میں ہر روز کورونا وائرس سے ہونے والی 3 میں سے ایک موت بھارت میں ہو رہی ہے جبکہ برطانوی طبی حکام نے کورونا ویکسین کی دو خوراکوں کو بھارتی قسم کے خلاف موثر قرار دے دیا۔برطانوی تحقیق کے مطابق فائزر ویکسین بھارتی قسم کے مقابلے میں 88 اور برطانوی قسم کے مقابلے میں 93 فیصد موثر ثابت ہوئی ہے۔تحقیق کے مطابق ایسٹرا زینیکا ویکسین بھارتی قسم کے مقابلے میں 60 فیصد اور برطانوی قسم کے مقابلے میں 66 فیصد موثر ثابت ہوئی ہے۔دوسری جانب بھارت سے انڈونیشیا جانے والے جہاز کے عملے میں کورونا کیسز کے بعد مزید افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔خبر ایجنسی کے مطابق جہاز کے عملے کا علاج کرنے والے 42 طبی ملازمین کا کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت آگیا۔ بھارت میں کورونا وبا سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کو ایک نئی مصیبت کا سامنا ہے جس کی وجہ سے کورونا کے ہزاروں مریض اپنی آنکھوں سے محروم ہوچکے ہیں۔بھارتی عوام کووڈ -19 سے تو نبرد آزما تھے ہی لیکن اس کے بعد پھیلنے والی ’کالی پھپھوندی‘ جیسی ہلاکت خیز بیماری کی وجہ سے ہزاروں مریضوں کی جان بچانے کے لیے آپریشن کر کے ان کی آنکھیں نکالنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس بارے میں ریاست راجستھان کے سرکاری ہسپتال میں موجود ڈاکٹر اکشے نائر نے ٹائمز کو بتایا کہ کالی پھپھوندی کے مریض کی زندگی بچانے کے لیے ہمارے پاس صرف ایک ہی حل ہوتا ہے کہ بیماری کو پھیلنے سے روکنے کے لیے مریض کی ایک یا دونوں آنکھیں نکال دی جائیں کیوں کہ اگر اس سے متاثر پورے حصے بشمول جلد، اعصاب، آنکھ کے پپوٹے کو کاٹ کر نہیں نکالا جائے تو پھر یہ وائرس دماغ تک پہنچ جاتا ہے اور اس کے بعد ہمارے پاس مریض کی جان بچانے کا کوئی راستہ نہیں بچتا۔کورونا سے پہلے سال میں اس بیماری کے تین، چار کیسز سامنے آتے تھے لیکن اب روزانہ 6 افراد اس جان لیوا مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔  صرف راجستھان میں ہی 15 سو کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں سے اکثریت کی عمر 20 سال سے بھی کم ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق کالی پھپھوندی کورونا میں مبتلا اور اس سے صحت یاب ہونے والے ہزاروں مریضوں کو متاثر کررہی ہے جب کہ اس ہلاکت خیز بیماری کا کوئی موثر علاج نہ ہونے اور ادویات کی قلت کی وجہ سے بیماری کو دماغ تک پھیلنے سے روکنے کے لیے ہزاروں مریضوں کی آنکھوں کے ڈیلے اور پتلیاں نکال دی گئی ہیں۔بھارت کی بہت سی ریاستوں میں ہسپتال کالی پھپھوندی سے متاثرہ مریضوں سے بھر چکے ہیں جب کہ اس بیماری میں مبتلا 60 فیصد مریضوں کی ایک یا دو آنکھیں نکال دی گئی ہیں۔ ریاست راجستھان کے اسپتالوں میں متعدی بیماری میوکور مائیکوسس کے 100 مریضوں کی موجودگی کے باعث کالی پھپھوندی کو وباؤں کے ایکٹ 2020ء  کے تحت وبا قرار دے دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ عام زبان میں ’کالی پھپھوندی‘ کہلانے والے اس انفیکشن کو میڈیکل سائنس کی زبان میں ”میوکورمائیکوسس“ کہا جاتا ہے جو عام حالات میں بہت کم ہوتا ہے لیکن اپنے متاثرین میں سے 54 فیصد کو ہلاک کردیتا ہے۔ اس تعدیہ (انفیکشن) میں ”میوکور مائیسیٹس“ قسم سے تعلق رکھنے والی پھپھوندیاں انسانی دماغ، پھیپھڑوں یا پھر ناک/ حلق میں جڑیں بنا لیتی ہیں اور بڑھنا شروع کردیتی ہیں۔دریں اثنا مودی کی بھارتی حکومت ”کورونا وائرس کی بھارتی قسم“ پکارنے کو جرم قرارد ے کر اسے چھپانے کی ناکام کوشش کر رہی ہے جس سے روزانہ 4لاکھ افراد متاثر اور4ہزارافرادہلاک ہورہے ہیں۔ کورونا وائرس کی بھارتی قسم کے بارے میں سوشل میڈیا پوسٹس پر پابندی عائد کرنے کے حوالے سے بھارت کی الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کی طرف سے21 مئی 2021ء کو جاری کئے گئے ایک نوٹیفکیشن کے جواب میں کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ماہرین صحت اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے کورونا وائرس کی بھارتی قسم وجود میں آنے کی تصدیق کی ہے۔وال سٹریٹ جرنل کے مطابق کورونا کی بھارتی قسم امریکہ اور دنیا کے18 دیگر ممالک اور خطوں میں پھیل گئی ہے۔بی بی سی نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کورونا کی ایک قسم جس کی شناخت سب سے پہلے بھارت میں ہوئی اوریہ برطانیہ کے مختلف علاقوں میں پھیل رہی ہے، برطانیہ میں صورتحال کو معمول پر لانے کے منصوبے کے لئے خطرہ بن گئی ہے۔ برطانیہ کے39 معروف سائنسدان اور ماہرین صحت 2 مئی 2021 کو ایک ویڈیو کانفرنس کے ذریعے جمع ہوئے اور بگڑتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ کانفرنس میں انہیں حکومت کی ایک کمیٹی کی طرف سے ایک دستاویز پیش کی گئی جس نے خطرے کی گھنٹی بجائی۔ اس دستاویز میں کہاگیا ہے کہ کورونا کی بھارتی قسم برطانوی قسم سے 50 فیصد زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے جو موسم سرما میں مہلک لہر کا باعث بنی۔یہ بات دلچسپ ہے کہ دکن ہیرالڈ نے ایک تازہ رپورٹ میں کہا کہ بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلی کمل ناتھ نے اپنے بیانات میں کورونا وائرس کو باربار بھارتی کورونا قراردیا۔کمل ناتھ نے 21مئی کو بھوپال میں کہاکہ میرا بھارت مہان کو چھوڑ کراب کورونا ہمارے ملک کی پہچان بن چکا ہے۔ بھارت کے جنگلات اور ماحولیات کے وزیر پرکاش جھاویدکرنے کہا کہ ”بھارت کی پہچان، میرا بھارت کورونا“ کا بیان بھارت کی توہین ہے۔مندرجہ بالا حقائق کے برعکس بھارت نے سوشل میڈیا کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے پلیٹ فارمزسے ایسے تمام مواد کو ہٹا دیں جس میں کورونا وائرس کے بھارتی قسم کا ذکر یا حوالہ دیا گیا ہو۔
بھارت کورونا

مزید :

صفحہ اول -