چینی سکینڈل، مرکزی کردار کو بچانے کیلئے کاروباری، اہم شخصیات سرگرم
رحیم یارخان ( بیورو رپورٹ ) چینی میگا اسکینڈل میں انکوائری شروع ہونے کے بعد نیا موڑ آگیا شہر کی ایلیٹ کلاس کاروباری اور سیاسی شخصیات کا چینی اسکینڈل کے مرکزی کردار خواجہ عاطف بشیر کو بچانے پر اتفاق' گزری ہوئی تاریخوں میں غیر قانونی طریقہ سے منگوائی گی چینی کے اسٹاک کی انکوائری سے محفوظ رہنے کے لیے برق رفتاری سے کاغذات کی تیاری کا عمل مکمل' چینی اسکینڈل میں اے ڈی سی جی شیخ طاہر کو کاروباری پارٹنر(بقیہ نمبر30صفحہ6پر)
ظاہر کر کے اسکینڈل منظرعام پرآ یا ہے تاہم خواجہ عاطف بشیر نے پارٹنر شپ کے بارے صاف انکار کر دیاہے۔ تفصیلات کے مطابق رمضانُ المبارک کے بابرکت مہینے میں کاروباری شخصیت خواجہ عاطف بشیر کا چینی میگا اسکینڈل منظر عام پر آنیکے بعد بعض کاروباری، اور سیاسی شخصیات نے خواجہ عاطف بشیر کو بچانے کے لیے نہ صرف برق رفتاری سے کاغذات کی تکمیل کے عمل کومکمل کیا بلکہ 1495 میٹرک ٹن چینی کی غیر قانونی خرید میں پارٹنر ظاہر کرنے والے اے ڈی سی جی شیخ طاہر کا تبادلہ بھی کروا دیاجبکہ ذرائع کے مطابق اس میگا اسکینڈل عاطف بشیر کے ساتھ دیگر بڑے ڈیلرز جن میں عاطف غفار' انعام اور لطیف چوہدری بھی شریک ہیں جنہوں نے چینی کا بھاری مقدار میں مختلف اوقات میں اسٹاک اٹھا کر مختلف جگہوں پر ذخیرہ کیا بلٹی دوکانداروں کے نام پر کٹوائی مگر بلٹی پر موبائل نمبر اپنا دیا اور چینی وصول کرتے رہے جبکہ اصل دوکانداروں کو علم ہی نہ ہوا کہ ان کے نام پر شوگر ملوں سے چینی اٹھائی جا رہی ہے یہ ایلیٹ کلاس ممبران سیاسی اثرورسوخ کے ذریعے سے اپنے مفاد کے لیے ملک میں خود ساختہ مہنگائی کا ماحول بناتے ہیں گندم اور چینی کو اپنی ہی ملوں میں کبھی چوری چھپے ذخیرہ کرتے ہیں تو کبھی بنکوں کے نام پر ذخیرہ کر کے غریب عوام کے منہ سے نوالہ چھین لیتے ہیں اور ان کی ہی پیدا کی گی خود ساختہ مہنگائی کی وجہ سے عام شہری روز تپتی دھوپ میں کبھی یوٹیلیٹی اسٹورز کے باہر تو کبھی غلہ گوداموں کے باہر قطاروں میں کھڑے ہونے پر مجبور ہوتے ہیں اور کچھ انہی مفاد پرست اشرفیہ کے پیدا کردہ حالات سے تنگ آکر خود کشی کر لیتے ہیں چینی کے اس میگا اسکینڈل میں بیوروکریسی کے اور بھی کافی کردار انکوائری میں منظرِ عام پر آ ئیں گے۔ شہری و سماجی حلقوں نے وزیراعظم پاکستان سے اپیل کی ہے کہ انٹی کرپشن کے ساتھ ساتھ ایف آئی اے کی مشترکہ ٹیم تشکیل دے کر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے تمام ریکارڈ کو قبضہ میں لیکر چیمبر کے تمام ممبران کا آڈٹ کیا جائے تو خود ساختہ مہنگائی کے ناجائز ذخیرہ اندوزی کے بہت سے شواہد ملیں گے اور ان میں ایسے کاروباری ممبران بھی منظرعام پر آ ئیں گے جو فائیلر ہوتے ہوئے بھی سالانہ اربوں روپے کے ٹیکس چور ہیں۔
سرگرم