لاہور ماسٹر پلان 2050 پر عملدرآمد روکنے کے حکم امتناعی میں توسیع
لاہور(نامہ نگارخصوصی) لاہور ہائی کورٹ کے مسٹرجسٹس شاہد کریم نے لاہور کے ماسٹر پلان 2050 کو کالعدم قرار دینے کیلئے درخواست پر کنسلٹنٹس کو پندرہ دنوں میں ٹی او آرز جمع کرانے کا حکم دے دیا عدالت نے کنسلٹنٹ وکیل کو ہدایت کی کہ پراجیکٹ کے سکوپ کے بارے میں بھی آگاہ کیا جائے،عدالت نے حکم دیا کہ ایل ڈی اے کسی سینئر افسر کو فوکل پرسن مقرر کرے،بیرسٹر اسامہ ظفر نے عدالت کو بتایا کہ کنسلٹنٹ کو تمام دستاویزات اور سہولیات فراہم نہیں کی گئیں، ایل ڈی اے سے ریکارڈ ملنے بعد ہی ٹی او آرز بنانے جاسکتے ہیں، اگر مکمل ریکارڈ مل جاتا ہے تو آئندہ سماعت پر ٹی او آرز پیش کر دیں گے، عدالت نے لاہور ماسٹر پلان 2050 پر عمل درآمد روکنے کے حکم امتناعی میں توسیع کر دی درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ راوی کے کنارے بستیاں بسانے اور لاہور کو ماحولیاتی آلودگی سے پاک رکھنے کے نام پرمنصوبہ شروع کیا گیا عدالت نے زرعی زمین محفوظ بنانے اور جنگلات لگانیکاحکم دیا،عدالتی حکم کے برعکس روڈا ادارہ بناکرلاہور کیلئے ماسٹر پلان 2050 کا نفاد کر دیا گیا ہے ماسٹر پلان کیتحت نہ صرف درختوں کو کاٹے جانے کا خدشہ ہے۔
بلکہ ماحولیات تباہ ہوجائیں گی،مبینہ ماسٹر پلان سے لاہور کے اردگرد زرعی علاقے ختم ہونے کا خدشہ ہے،استدعاہے کہ لاہور کیماسٹر پلان 2050 کو بدنیتی پر مبنی اور غیر قانونی قرار دیاجائے۔