رجسٹرار سپریم کورٹ کا خط کمیٹی اور ایوان کی توہین، پی اے سی نے رجسٹراڑ سپریم کورٹ کو پیش ہونیکا ایک اور موقع دیدیا

  رجسٹرار سپریم کورٹ کا خط کمیٹی اور ایوان کی توہین، پی اے سی نے رجسٹراڑ ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


         اسلام آباد(آن لائن) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو کمیٹی کے سامنے پیش کا ایک اور موقع دیدیا، چئیرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہاکہ رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے لکھا گیا خط اس کمیٹی اور ایوان کی توہین کے مترادف ہے مگر ہم اس کو آنا کا مسئلہ نہیں بناتے ہیں اور ایک موقع مزید دیتے ہیں۔منگل کے روز پی اے سی کا اجلاس چیرمین نور عالم خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہا ؤ س میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی راکین کے علاوہ سیکرٹری خزانہ،سیکرٹری قانون و انصاف،ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ سمیت آڈیٹر جنرل اور دیگر افسران نے شرکت کی اجلاس کے دوران چیرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ اجلا س میں کیوں نہیں آئے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم کسی بھی بیوروکریٹ کو کمیٹی میں توہین کیلئے نہیں بلاتے ہیں ہم نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو بلایا ہے مگر وہ نہیں آئے اور انہوں نے ایک خط بھیج دیا ہے کیا وجہ ہے ہم اس کی بے عزتی تو نہیں کرتے ہیں ہم آئین پاکستان کے مطابق کام کرتے ہیں ہم نے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کے اکاؤ نٹس کے بارے میں پتہ کرنا تھا ہم نے چیف جسٹس کو نہیں بلایا صرف رجسٹرار کو بلایا ہے کیونکہ وہ پرنسپل اکا ؤ نٹنگ آفیسر ہیں انہوں نے کہاکہ ہم اس ایوان میں لڑائی کیلئے نہیں بلکہ آئین کے بالادستی کے لئے بیٹھے ہیں اگر سپریم کورٹ آڈٹ نہیں کرائے گی تو دیگر اداروں پر اس کا کیا اثر پڑے گاانہوں نے کہاکہ بتایا جائے کہ کونسا ادارہ ہے جس کا آڈٹ نہیں ہوتا ہے کیا ہم اس آئین کو پھاڑ دیں اگر بغیر آئین کے ملک کو چلانا ہے تو یہ آرڈر بھی جاری کردیں کہ کسی بھی محکمے کا پرنسپل اکا  ؤ نٹنگ آفیسر پی اے سی میں پیش نہیں ہوگااس موقع پر کمیٹی کے رکن برجیس طاہر نے کہاکہ رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے لکھا گیا خط پڑھ لیں کمیٹی کے رکن شیخ روحیل اصغر نے کہاکہ اس خط کے اخری پیرے میں جو لکھا گیا ہے اسے دیکھ لیں ہم کوئی ملزم نہیں ہیں جو آپ کی عدالت میں پیش ہوں انہوں نے خط کا معاملہ سپیکر قومی اسمبلی کو بھجوانے سمیت وزارت قانون سے اس پر رائے لینے اور اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن کو بھجوانے کی تجویز دیدی انہوں نے کہاکہ رجسٹرار سپریم کورٹ یہ بھول گئے ہیں کہ سیاستدان کبھی بھی ریٹائرڈ نہیں ہوتے ہیں ان پر ایسا کیس بنائیں کہ یہ اپنے دوستوں کو بھی نصیحت کریں چیرمین کمیٹی نے کہاکہ مجھے آئین نے جو اختیار دیا ہے اس پر عمل درآمد کرائیں گے یہ آڈیٹر جنرل کو ڈی اے سی کرانے سے منع کرتے ہیں اگر ڈی اے سی نہیں کرائیں گے تو یہ ملک کیسے چلے گااگر پاکستان آرمی سمیت ہر ادارے کا آڈٹ ہوتا ہے تو سپریم کورٹ کا آڈٹ کیوں نہیں ہوتا ہے کمیٹی کے رکن رمیش کمار نے کہاکہ اس حوالے سے پہلے وزارت قانون سے رائے لے لیں پھر کوئی فیصلہ کریں چیرمین کمیٹی نے کہاکہ ہم نے سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق 2018میں اپنے اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمیشن کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ میں بھی جمع کرائی ہیں ہم ان کی بات مانتے ہیں مگر ہماری بات نہیں مانی جاتی ہے اس موقع پر ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ نے کہاکہ رجسٹرار سپریم کورٹ دوسرے معاملات میں مصروف تھے اور میں کمیٹی کے سامنے پیش ہوا ہوں انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کاانٹرنل آڈٹ بھی ہوتا اور آڈیٹر جنرل آفس کی جانب سے ایکسٹرنل آڈٹ بھی ہوتا ہے اس موقع پر چیرمین کمیٹی نے رجسٹرار سپریم کورٹ سے استفسار کیا کہ کیا سپریم کورٹ کے پاس ڈیم فنڈ کا اکاؤ نٹ کھولنے کا اختیار تھا سیکرٹری خزانہ بتائیں کہ کیا سپریم کورٹ نے ڈیم فنڈ کا اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت طلب کی تھی جس پر سیکرٹری خزانے نے کہاکہ مئی 2018میں ڈیم فنڈ کا اکاؤنٹ کھولا گیا اور اس کے بعد تین دفعہ اس کا نام تبدیل کیا گیا انہوں نے کہاکہ ڈیم فنڈ کا حساب اکا?نٹنٹ جنرل کرتا ہے جبکہ نگرانی رجسٹرار سپریم کورٹ کے پاس ہے انہوں نے کہاکہ قانون کے مطابق سپریم کورٹ اکاؤ نٹ کھول سکتا ہے چیرمین کمیٹی نے کہاکہ ایک جانب ڈپٹی رجسٹرار کی آمد سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ کمیٹی کو تسلیم کرتے ہیں جبکہ دوسری جانب لکھے گئے خط میں رجسٹرار کے پیش نہ ہونے کے بارے میں لکھتے ہیں کمیٹی کے اراکین رائے دیں کہ اس خط کو سپیکر قومی اسمبلی کے پاس لے جاؤں یا رجسٹرار سپریم کورٹ کے خلاف وارنٹ جاری کروں انہوں نے کہاکہ میر ی رائے ہے کہ یہ خط پارلیمنٹ کے پاس لیکر جاتے ہیں وہاں سے جو بھی فیصلہ آئے اس پر عمل کرتے ہیں جس پر کمیٹی کے رکن برجیس طاہر نے کہاکہ یہ کمیٹی ہی ایون ہے اس کو عوام نے منتخب کیا ہے کمیٹی کے سامنے پرنسپل اکاؤ نٹنگ آفیسر ہی پیش ہوسکتا ہے ہم اس خط کو پارلیمنٹ لیکر جائیں کہ پارلیمنٹ کی تضحیک کی گئی ہے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہاکہ اس خط کو سپیکر کے پاس لیکر جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ہم یہاں پر خود ہی فیصلے کر سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ کوئی بھی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا اپنی آنا کا مسئلہ نہ بنائے انہوں نے کہاکہ ڈپٹی رجسٹرار کی آمد سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ انہوں نے پی اے سی کو تسلیم کیا ہے ہمیں مذید انتشار سے بچنا چاہیے۔
پی اے سی

مزید :

صفحہ اول -