بیان جنرل کیانی کا، افواہ ساز غور کرلیں!
بری افواج کے چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کا بیان بڑا واضح اور اُن تمام افراد،حضرات، شخصیات اور اندرونی خواہشات والوں کے لئے کھلا پیغام ہے جو دن رات موجودہ حکومت کو ہٹانے کی تگ ودو میں جمہوری بساط لپیٹنے کی افواہیں پھیلاتے اور کوشش کرتے ہیں۔جنرل کیانی نے دو اہم وضاحتیں پیش کردی ہیں۔پہلی تو یہ کہ فوج از خود کوئی کارروائی نہیں کرسکتی اور کراچی میں فوجی آپریشن کی ضرورت نہیں،رینجرز درست طور پر کام کررہی ہے۔اِس کے ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ فوج از خود کبھی نہیں جاتی، آئین کے تحت اگر سول حکومت مدد کے لئے بلائے تو فوج جاسکتی ہے۔اِس وقت فوج اہم اور حساس مقامات پر موجود ہے اور محرام الحرام کے حوالے سے سول انتظامیہ نے طلب کیا تو فوج فوری طور پر جاسکتی ہے۔ چیف آف دی آرمی سٹاف کے مطابق یہ آئینی پوزیشن ہے۔
پاکستان کے اندرونی حالات خصوصاً امن وامان کی صورت حال کچھ اچھی نہیں،بم دھماکے اور خود کش حملے تو اپنی جگہ ہوہی رہے ہیں اور بظاہر یہ مبینہ طالبان اور انتہاپسند گروپوں کی کارروائی ہے۔تاہم اِن وارداتوں کو دہشت گردی کا تسلسل کہا جاسکتا ہے جوکبھی تیز اور کبھی رُ ک جاتا ہے۔اصل مسئلہ تو ٹارگٹ کلنگ ہے جو کراچی اور بلوچستان میں ہورہی ہے اور اِسی ٹارگٹ کلنگ کو بنیاد بنا کر افواہیں بھی پھیلائی جاتی ہیں اور کچھ عرصہ سے کراچی میں فوجی آپریشن کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔اِس مطالبے پر سیاسی جماعتوں میں شدید اختلافات ہیں۔اے این پی حق میں ہے تو ایم کیو ایم اِسے اپنے خلاف سازش قرار دیتی ہے۔پیپلز پارٹی مخمصے میں ہے کہ یہ حکومتی اکثریتی جماعت ہے جو انتخابات کرانے جارہی ہے۔ایسے میں امن وامان کا خراب ہونا ہی افوہ سازوں کے لئے مفید ہوتا ہے اور وہ کافی دنوں سے فوجی مداخلت کی بات کررہے تھے۔جنرل اشفاق پرویز کیانی نے بڑے ہی غیر مبہم اور واشگاف الفاظ میں اِن افواہوں کا جواب دے دیا ہے اور کہہ دیا ہے کہ آئین کے مطابق فوج از خود کوئی قدم نہیں اُٹھا سکتی البتہ سول انتظامیہ یا حکومت کے کہنے پر خدمات انجام دے سکتی ہے۔دوسرے معنوں میں آئین ہی بالا دست ہے اور کسی ایڈونچر کی گنجائش یا سوچ نہیں۔ اب تو افواہ سازوں کو سانس روک لینا چاہیے اور انتخابات کے لئے ساز گار فضا بنانے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ جمہوریت پھلے پھولے۔ ٭